بھارتی چاول پر بھاری امریکی محصولات کے بعد پاکستان کیلئے نئی راہیں کھل گئیں

محصولات میں اضافے سے بھارت کی امریکہ کو باسمتی برآمدات میں 50سے 80فیصد کمی آسکتی

منگل 12 اگست 2025 16:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2025ء)امریکہ کی جانب سے بھارتی باسمتی چاول پر بھاری ٹیکس عائد ہونے سے پاکستانی برآمدات کو نمایاں فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2024میں پاکستان نے تقریباً 7لاکھ 72ہزار 725ٹن باسمتی چاول برآمد کیے جن سے 876کروڑ 90لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا جو پچھلے مالی سال کے 650کروڑ 40لاکھ ڈالرمالیت کی5لاکھ 95ہزار 120ٹن سے کہیں زیادہ ہے جبکہ فی ٹن اوسط برآمدی قیمت بھی 1ہزار 92ڈالر سے بڑھ کر 1ہزار 134ڈالر تک پہنچ گئی۔

گلوبل ٹریڈ پلیٹ فارم وولزا کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023سے اکتوبر 2024کے دوران امریکہ پاکستان کی کل باسمتی برآمدات کا 24فیصد حصہ رہا جو 1ہزار 519شپمنٹس پر مشتمل تھا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد اٹلی 14فیصد 908شپمنٹس اور برطانیہ 11فیصد 716شپمنٹس کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، مجموعی طور پر یہ تینوں مارکیٹیں پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمدات کا تقریباً 49فیصد استعمال کرتی ہیں۔

پاکستان اس وقت 110سے زائد ممالک کو باسمتی چاول برآمد کر رہا ہے جن میں دیگر اہم مارکیٹیں آسٹریلیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، نیدرلینڈز اور جرمنی شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق محصولات میں اضافے سے بھارت کی امریکہ کو باسمتی برآمدات میں 50سے 80فیصد کمی آسکتی ہے اور قیمتیں تقریباً 1ہزار 800ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچ سکتی ہیں، اس کے مقابلے میں پاکستانی باسمتی کی قیمت تقریباً 1ہزار 450ڈالر فی میٹرک ٹن ہے جو اسے امریکی درآمد کنندگان اور خوردہ فروشوں کے لیے زیادہ مسابقتی بناتی ہے۔