راجوری میں ممنوعہ کتابوں کو ضبط کرنے کیلئے بھارتی پولیس کی کارروائیاں

منگل 12 اگست 2025 17:33

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں نئی دلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے نے بھارتی پیراملٹری اہلکاروں کے ہمراہ آج سرینگر میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے نظر بندچیئرمین محمد یاسین ملک کی رہائش گاہ سمیت متعدد مقامات پر چھاپے مارے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایس آئی اے نے آٹھ مقامات پر چھاپے اور پیر نورالحق شاہ، جاوید احمد میر، ریاض کبیر شیخ، بشیر احمد گوجری، فیروز احمد خان، قیصر احمد ٹپلو اور غلام محمد ٹپلو سمیت آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کو نشانہ بنایا۔

قابض حکام نے دعویٰ کیاہے کہ یہ کارروائیاں اپریل 1990میں ایک کشمیری پنڈت خاتون کے اغوا اور قتل سے متعلق 36سال پرانے کیس کے سلسلے میں کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

خاتون صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سے لاپتہ ہوئی تھی اور بعدازاں اس کی لاش برآمد ہوئی تھی ۔سیاسی اور انسانی حقوق کے گروپوں نے ان چھاپوں کو مقبوضہ علاقے میں آزادی پسند قیادت کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی نئی مہم قراردیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی ہے ۔

ایک اور کارروائی میں بھارتی پولیس نے مودی حکومت کی طرف سے ممنوعہ قراردی گئی 25کتابوں کو ضبط کرنے کیلئے پورے ضلع راجوری میں بک شاپس پر چھاپے مارے۔ ناقدین نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے تنازعہ کشمیر کے تاریخی حقائق کو مٹانے کی بھارتی حکومت کی سازش قراردیاہے۔ مودی حکومت نے مولانا ابواعلیٰ مودودی، اروندھتی رائے، اے جی نورانی، وکٹوریہ شوفیلڈ اور ڈیوڈ دیوداس کی کتابوں پر پابندی عائد کی ہے ۔

ممنوعہ کتابوں کی تین خواتین مصنفین اطہر ضیا، انورادھا بھسین اور حفصہ کنجوال نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے خبردارکیاہے کہ یہ علم کے فروغ کوجرم قراردینے اور کشمیر کے بارے میں تصانیف کوعالمی منظرنامے سے ہٹانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو کشمیریوں کو دبانے کاظالمانہ ہتھکنڈاقراردیاجنہیں پہلے ہی میڈیا پر پابندیوں اور سیاسی عتاب کا سامنا ہے۔

ادھربھارتی فوجیوں نے آج مسلسل دوسرے دن بھی ضلع کشتواڑ کے علاقے ڈول میںمحاصرے اورتلاشی کی کارروائی جاری رکھی۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجی منظم طریقے سے کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں اکثر جعلی مقابلوں میں شہید کر رہے ہیں تاکہ ان کی جائز سیاسی امنگوں اور حق خودارادیت کے مطالبے کو دبایا جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال اب تک 67نوجوانوں کو شہید اور 3,977 کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 1989سے اب تک 96ہزار461کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے جن میں زیادہ تر نوجوان تھے۔دریں اثناء 15اگست کو بھارت کے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک بڑی فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔مقبوضہ علاقے میں بڑی تعداد میں فوجی چوکیاں قائم کی گئی ہیں جہاں گاڑیوں اور راہگیروں کی تلاشی لی جارہی ہے جبکہ ڈرونز اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جارہی ہے ۔انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اقداما ت کے نام پر کئے جانیوالے ان اقدامات کا مقصد ایک ایسے علاقے میں اختلاف رائے کو دبانا ہے جہاں ہر سال کشمیری15اگست کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں ۔