دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے بادینی بارڈر کو دوبارہ کھولا جائے ، چیئرپرسن انوشہ رحمان

منگل 12 اگست 2025 19:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس سینیٹر انوشہ رحمٰن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ منگل کو منعقد ہونے والے اجلاس میں بادینی بارڈر کے ذریعے پڑوسی ملک کے ساتھ پاکستان کی تجارت سے متعلق اہم امور پر غور کیا گیا جس میں کوئٹہ اور چمن چیمبرز آف کامرس کی جانب سے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

کمیٹی نے بادینی بارڈر کو دوبارہ کھولنے کے لئے چیمبرز کے مطالبے توثیق کی، جسے 2021 میں کھلنے کے 3 ماہ کے اندر دوبارہ بند کر دیا گیا تھا- سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے جس کے جلد از جلد حل کی ضرورت ہے ، سرحد کو دوبارہ کھولا جانا چاہئے تاکہ تجارت میں سہولت ہو جس سے مقامی لوگوں کی زندگی میں بہتری آئے گی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ کسٹم عملے کی واپسی کے افغانستان کے حکومتی فیصلے کی وجہ سے تجارت معطل ہے۔

روڈ انفراسٹرکچر کے حوالے سے انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ سڑک کی تعمیر کا بجٹ منظور کر لیا گیا ہے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت تجارت اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس بادینی بارڈر کو دوبارہ کھولنے کے معاملے کے فوری حل کے لئے معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھائے پاکستان ایران تجارت پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اور چیمبرز آف کامرس کی سفارشات پر بارٹر ٹریڈ پر بارٹر ٹریڈ ایس آر او میں ترمیم کو حتمی شکل دے دی گئی تاکہ تاجروں کو ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میں سہولت فراہم کی جا سکے۔

اس سے نہ صرف افراد اور کمپنیوں بلکہ کنسورشیا کو بھی بارٹر لین دین میں مشغول ہونے کا موقع ملے گا۔ درآمدات اور برآمدات دونوں کی اجازت ہوگی اور نیٹ آف کی مدت 90 سے بڑھا کر 120 دن کر دی گئی ہے۔ مزید برآں درآمد یا برآمد کی جانے والی اشیاء کی محدود فہرست کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے پاکستان ایران تجارت کو وسعت دینے اور سرحدی علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے نجی شعبے کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

چیمبر آف کامرس کوئٹہ کی جانب سے اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ پاکستان ایران سے تقریباً 150 اشیاء درآمد کرتا ہے اور اس کے بدلے میں صرف پانچ اشیاء برآمد کرتا ہے۔کمیٹی نے بارٹر ٹریڈ کے حوالے سے کسٹم ویلیوایشن پر تحفظات پر بھی بات کی۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ وزیراعظم آفس کی خصوصی توجہ کے باعث اب مکئی اور گری دار میوے کے پروٹوکول کی منظوری دے دی گئی ہے اور اس کے بعد چین کو پاکستان کی مکئی کی برآمد کے امکانات کی بڑھ گئے ہیں ۔

بیجنگ میں ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ آفیسر نے کمیٹی کو بتایا کہ پروٹوکول منظوری کے لیے جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے، جس کے بعد کمپنی کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہو گا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات کے باوجود چین کے بیجنگ میں پاکستان چیمبر آف کامرس کی عدم موجودگی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے ایف پی سی سی آئی پر زور دیا کہ وہ چین میں ایک چیمبر آف کامرس کو رجسٹرڈ کرائے تاکہ پاکستانی کاروباریوں کو پڑوسی پارٹنر کو برآمدات کے مختلف مواقع تلاش کرنے میں مدد مل سکے۔

اجلاس میں چمن بارڈر پر کولڈ سٹوریج کی سہولیات اور ایل پی جی ٹرمینل کی تعمیر کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیمبرز آف کامرس کو مشورہ دیا گیا کہ وہ کولڈ اسٹوریج کی سہولیات کی تعمیر کے لیے ای ڈی ایف کو تجاویز پیش کریں۔ اجلاس میں سینیٹر بلال احمد خان، امیر ولی الدین چشتی، راحت جمالی، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، سیکرٹری تجارت جواد پال اور متعلقہ محکموں کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔