افغانستان: خواتین و لڑکیاں باوقار زندگی گزارنے سے محروم، یو این ویمن

یو این جمعہ 15 اگست 2025 20:00

افغانستان: خواتین و لڑکیاں باوقار زندگی گزارنے سے محروم، یو این ویمن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اگست 2025ء) خواتین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ویمن' نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو چار سال مکمل ہونے پر کہا ہے کہ ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے اور ان سے باوقار زندگی گزارنے کے مواقع چھین لیے گئے ہیں۔

افغانستان کے لیے ادارے کی خصوصی نمائندہ سوزن فرگوسن نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان نے ایسے درجنوں احکامات جاری کیے ہیں جن کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کو حقوق اور وقار سے محروم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا سنگین ترین بحران ہے جو معمول کی صورتحال بنتا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال متعارف کرائے جانے والے 'قانون اخلاقیات' کے ذریعے دیرینہ سماجی رسوم و رواج کو باضابطہ بنا کر خواتین کو عوامی زندگی سے منظم طور پر خارج کر دیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

سوزن فرگوسن نے کہا کہ لڑکیوں کو پرائمری درجے کے بعد تعلیم کے حصول کی اجازت نہیں۔

خواتین عوامی مقامات پر اور اپنے علاقوں یا خاندانوں میں خود کو غیرمحفوظ سمجھتی ہیں اور موجودہ حکومت میں مجموعی سلامتی کی صورتحال میں آنے والی بہتری سے فائدہ نہیں اٹھا سکتیں۔

افغان این جی اوز کو مدد کی ضرورت

رواں سال 17 لاکھ افغان پناہ گزین ہمسایہ ملک پاکستان اور ایران سے واپس آئے ہیں۔ تاہم ان میں شامل خواتین تعلیم وصحت کی سہولیات تک رسائی یا معاشی مدد حاصل کرنے کےلے مرد امدادی کارکنوں سے رابطہ نہیں کر سکتیں۔

اسی لیے انہیں طبی ونفسیاتی خدمات کی فراہمی اور تشدد سے بچانے کے لیے ملک میں خواتین کے زیرانتظام چلائے جانے والے اداروں اور تنظیموں کا کردار بہت اہم ہے۔

تاہم، رواں سال مارچ میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے غیرسرکاری اداروں کو امدادی مالی وسائل کی قلت کے باعث خواتین پر مشتمل نصف عملے میں کمی کرنا پڑی۔ ان میں ایک تہائی سے زیادہ اداروں یا تنظیموں نے خبردار کیا کہ انہیں اپنے کام میں کمی لانا پڑے گی یا وہ سرے سے بندہو جائیں گے۔

یہ ادارے اپنا کام جاری رکھنے کے لیے کوشاں ہیں لیکن انہیں مزید مالی امداد کی فوری ضرورت ہے۔

سوزن فرگوسن نے کہا ہے کہ افغان غیرسرکاری تنظیموں کو ان کے کام میں مدد دینے اور ان کی آواز کو بین الاقوامی بات چیت کا حصہ بنانے پر سرمایہ کاری جاری رکھنا ہو گی۔