قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا پی ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشز کی ادائیگی سے متعلق تفصیلی بریفینگ طلب کرلی

پیر 18 اگست 2025 22:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پی ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشز کی ادائیگی سے متعلق پچھلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی سے متعلق حتمی جواب طلب کرلی۔

کمیٹی اجلاس میں معاملہ اٹھاتے ہوئے رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی کا عرصہ دراز سے تنخواہوں کا مسئلہ چلا آرہا ہے،نئی بھرتیاں ہو رہی ہیں،ان کے پیکجز الگ ہیں،پی ٹی وی تیز سے تباہی کی طرف جا رہی ہے،کوئی ملازم بغیر تنخوا ہ کے کیسے کام کر سکتا ہے،کیا ہم پی آئی اے کی طرح اس کی حالت کا انتظار کرتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

پچھلے اجلاس میں ہم نے جس بات پر کمیٹی کا اجلاس ملتوی کیا تھا وہ اس کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔

مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے تنخواہوں کا معاملہ سنجیدہ ہیں،عمر کے آخری حصے میں پنشن ہی واحد سوشل سیکیورٹی کا حساس ہوتا ہے،کئی کئی ماہ سے پنشنز بھی نہیں ملی۔ مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ پی ٹی وی کے پروگرامز لوگ کیوں دیکھی پی ٹی وی پر صرف وزیراعظم اور صدر کو دکھائیں گے تو لوگ کیوں دیکھے۔چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے کہا کہ ہمارے سوالات گزشتہ چار پانچ اجلاسوں سے چلے آرہے ہیں،جوابات اگر دے سکتے ہیں یا نہیں بھی دے سکتے تو تحریری طور پر آگاہ کریںتاکہ آئندہ اس ایشو کو ایجنڈے سے ہی نکال دیں،پھر ہم سمجھیں گے کہ پارلیمان کی کوئی اہمیت نہیں اگلے اجلاس میں ہمیں واضح جواب اور بریف دیں۔

حکام وزارت اطلاعات ونشریات نے کمیٹی کو بتایا کہ تیس جون تک پی ٹی وی کے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشنرز کوپنشنزادا کی جا چکی ہیں، 35 روپے کی فیس ختم کرنے سے مالیاتی بحران آیا،وزیراعظم کی ہدایت پر فنانس ڈویژن نے ہر سال گیارہ ارب مختص کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،یہ فنڈز کواٹرز میں ریلیز ہو گی،ایئریرز کو مسئلہ یقینا درپیش ہے،پی ٹی وی کے مالی نظام کا جائزہ لیا جا رہا ہے،پی ٹی وی ریاستی چینل ہے،ہم اس کو مکمل کمرشل نکتہ نظر سے نہیں دیکھتے۔

رکن کمیٹی ندیم عباس نے کہا کہ تنخواہیں کب ادا ہونگی،اس کا وقت مانگا جائے۔ کمیٹی اجلاس میں پیمرا ترمیمی بل 2024 کے حوالے سے سب کمیٹی کی سفارشات پر بحث تفصیلی بحث کی گئی۔ پیمرا نے کمیٹی کی سفارشات سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے ڈراموں کے آن ائیر ہونے سے پہلے کنٹنٹ کو ریگولیٹ کرنے کی مخالفت کردی۔چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم سب کمیٹی کی سفارشات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں،ہم نے پروڈیوسرز سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہے،پیمرا کونسل آف کمپلینٹس میں شکایات کی جا سکتی ہے،ہر چیز کو سنسر کرنے سے تنوع ختم ہو جائے گا،اس سے کونسل آف کمپلینٹس کا کردار ختم ہو جائے گا،ڈرامے آن ایئر ہونے سے پہلے کنٹنٹ کو چیک کرنا مناسب نہیں ہو گا۔

آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ ہمارا مقصد پابندی لگانا نہیں بلکہ معاشرے کی عکاسی کرنا ہی ہے،،معرکہ حق میں میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے،تاہم کو کوتاہیاں ہیں اس کو دور کیا جا سکتا ہے،پیمرا کونسل آف کمپلینٹس میں ایڈورٹائزنگ کے شعبے سے ایک کو شامل کیا جانا چاہیے۔مہتاب اکبر راشدین نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کیسے ڈرامے بن رہے ہیں،ہمارے لئے سوشل ایشوز کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

محمد معظم علی خان نے کہا کہ کیا ڈیجیٹل میڈیا پر پیمرا کے قوانین لاگو ہوتے ہیں رعنا انصر نے کہا کہ یکم اگست سے چودہ اگست تک بہترین پیغامات دیئے گئے،ایسے پیغامات سے بچوں کو آگاہی دی جارہی۔رکن کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ پیمرا تمام چینلز کو پابند کرے کہ وہ چائلڈ ایبیوز کی روک تھام کیلئے آگاہی مواد چلائے۔کمیٹی اجلاس میں چودہ اگست کے اشتہارات میں قائد اعظم کی تصویر غائب ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے کہا کہ جس نے بھی تصویر غائب کی اس نے گناہ کیا ہے،اس پر پوری کمیٹی کی طرف سے مزمت کرتا ہوں اس پر مذمتی قرارداد انی چاہے،یہ معاملہ سینیٹ میں اٹھایا گیا ہے اس پر حکومتی موقف آنے کا انتظار ہے۔اجلاس میں ویب ٹی وی چینلز او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی پیمرا ریگولیشن سے متعلق بحث کی گئی۔ پیمرا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ویب چینلز کو ریگولیٹ کرنے کے سے پیمرا کے رولز نہیں بنے،جب تک رولز نہیں بن جاتے،ویب چینلز کو ریگولیٹ نہیں کیا جا سکتا۔

چیئرمین پیمرا نے کمیٹی کو بتایا کہ سی سی ایل سی میں رولز گئے ہیں،وہاں سے منظوری کے بعد کمیٹی کیساتھ شیئر کیا جائے گا،اس حوالے سے سمری کوبھیجے ہوئے تقریبا ایک سال ہو گیا ہے۔سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات کمیٹی کو بتایا کہ رولز کو سی سی ایل سی نے واپس بھیجا تھا،اس میں بہتری کر کے دوبارہ بھیجا گیا ہے،جوں ہی سی سی ایل سی منظور کرے گی تو کابینہ میں پیش کیا جائے گا،پیمرا بذات خود رولز کی منظوری نہیں دے سکتا۔

پیمرا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کمرشل اور نان کمرشل ایف ایم ریڈیوز کی لائسنسنگ کی جاتی ہے،اس وقت 171کمرشل ریڈیوز کی لائسنسنگ دی جا چکی ہے،یہ سارے ابھی تک مکمل آپریشنل ہیں،اس کے علاؤہ 68غیر کمرشل لائسنسز دیئے گئے ہیں۔اجلاس میں حالیہ سیلاب سے جاں بحق ہونیوالوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ کمیٹی ارکان نے وفاقی وزیر اطلاعات اور سیکرٹری اطلاعات کو صدارتی ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کی۔