سیاسی فوائد کے لیے بے لگام جارحیت اور جنونی بیانیے انسانی بحرانوں کے اہم محرکات ہیں، وزیر خارجہ

غزہ میں، جاری قبضہ اور محاصرے انسانی امداد، ضروری خوراک اور طبی سہولیات تک رسائی کو محدود کر کے شہریوں کو مصائب کا شکار بنا رہی ہے، اسحق ڈار

منگل 19 اگست 2025 23:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2025ء)نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی یوم انسانی ہمدردی کے موقع پر ہم انسانی کارکنوں کی بہادری، استقامت اور ہمدردی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے انسانی بحرانوں کے درمیان اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر پریشان حال افراد کا تحفظ کرتے ہیں، آج بین الاقوامی برادری کو انسانی بحرانوں کی بنیادی وجوہات ، جن میں جنگیں اور تنازعات شامل ہیںکو حل کرنے کے عزم کو نئے سرے سے اجاگر کرنا ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے عالمی یوم انسانی ہمدردی کے موقع پر جاری پیغام میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاسی فوائد کے لیے بے لگام جارحیت اور جنونی بیانیے انسانی بحرانوں کے اہم محرکات ہیں۔

(جاری ہے)

تنازعات کو پرامن طریقوں، ثالثی، مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل کرنا ضروری ہے۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں، جاری قبضہ اور محاصرے انسانی امداد، ضروری خوراک اور طبی سہولیات تک رسائی کو محدود کر کے شہریوں کو مصائب کا شکار بنا رہی ہے۔ فلسطین میں جاری نسل کشی کے اثرات انتہائی گہرے ہیں جہاں خاندان، بچے اور عام شہری ناقابل تصور تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر غزہ کی انسانی صورتحال کو بین الاقوامی قانون کے مطابق حل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری انسانی بحران پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے، دہائیوں پر محیط جبر، جبری بے دخلی، خودساختہ حراستوں، آبادیاتی تبدیلیاں اور کشمیریوں کے جائز حق خودارادیت کو منظم طریقے سے دبانے کی کوششیں علاقے میں انسانی بحرانوں کو مزید گھمبیر بنا رہی ہیں۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا پانی اور دیگر ضروری وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ایک نئے اور خطرناک خطرے کی نشاندہی کر رہا ہے، جو خطے میں پہلے سے ناقابل تصور انسانی المیے کو جنم دے سکتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے انسانی بحرانوں کے لیے مشترکہ بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔ گزشتہ سالوں میں، موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کو بھی غیر متناسب طور پر متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں جاری سیلاب ایک بار پھر موسمیاتی انسانی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔

متاثرہ آبادیوں کی مدد کے لیے انسانی شراکتیں جاری رکھنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ آئیے، ہم زندگی اور انسانی وقار کے تحفظ اور امن کے فروغ کے لیے اپنے عہد کی تجدید کریں۔ ہمارے سامنے چیلنجز بہت بڑے ہیں، لیکن عالمی یکجہتی، فیصلہ کن اقدامات اور انصاف و انسانی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے بین الاقوامی برادری مصائب کو کم کر سکتی ہے اور سب کے لیے ایک منصفانہ اور پرامن مستقبل کو یقینی بنا کر امید کی کرن بحال کر سکتی ہے۔