وزیرِ اعظم کی زیر صدارت اعلی سطح اجلاس ، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نقصانات، جاری امدادی کارروائیوں اور متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی کے اقدامات کا جائزہ

منگل 19 اگست 2025 23:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2025ء)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطح اجلاس میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نقصانات، جاری امدادی کارروائیوں اور متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم نے خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں آئندہ ایک ہفتہ بغیر لوڈ شیڈنگ کے مسلسل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت دی۔

اجلاس میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ متاثرین میں امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے فوری کارروائی کی جائے اور امدادی اشیائ پر مشتمل ٹرکوں کی تعداد دوگنا کی جائے تاکہ متاثرہ افراد کو بلا تاخیر ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ وزیرِ آبی وسائل میاں معین وٹو اور وزیرِ عوامی امور رانا مبشر اقبال کو ہدایت کی گئی کہ وہ آزاد جموں و کشمیر اور صوابی جائیں اور امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں۔

(جاری ہے)

وزیرِ امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، وزیرِ بجلی سردار اویس خان لغاری، وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف اور معاون خصوصی مبارک زیب نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے امدادی کام کی نگرانی کی۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ وزرائ ، چیف سیکریٹریز، وفاقی سیکریٹریز، پاک فوج، این ایچ اے، ایف ڈبلیو او اور ریسکیو و ریلیف اداروں کے اہلکاروں کا شکر گزار ہوتے ہوئے کہا کہ وہ فوری ہدایات پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ بجلی کے متاثرہ 49 فیڈرز میں سے 37 بحال کر دیے گئے ہیں اور اسپتالوں کی بجلی ترجیحی بنیادوں پر فعال ہے۔ متاثرہ علاقوں میں 210 موبائل فون ٹاورز میں سے 190 کو بحال کیا جا چکا ہے اور 911 پر مفت کال کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔سکردو تا جگلوٹ کا راستہ بحال کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اشیائ خورونوش اور ایندھن کی ترسیل جاری ہے۔

وفاقی حکومت نے 36 گھنٹوں کے دوران زیادہ تر ملبے کو ہٹایا اور تمام اہم شاہراہیں بحال کر دی گئی ہیں۔وزارت خزانہ نے ریسکیو و امدادی سرگرمیوں کیلئے اضافی 4 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا ہے، جس کی بدولت امدادی کارروائیاں بلا تعطل جاری رہیں گی۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ بارشوں و سیلاب کے دوران اب تک تقریباً 25 ہزار افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے اور خیبر پختونخوا میں 308 جبکہ مجموعی طور پر ملک میں 411 میڈیکل کیمپس قائم ہیں۔اجلاس میں وفاقی وزرائ ، چیئرمین این ڈی ایم اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔