وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی روفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت سی پیک کے آئندہ مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس اور وزیرِ اعظم کے مجوزہ دورہ بیجنگ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس

منگل 19 اگست 2025 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے آئندہ مشترکہ تعاون کمیٹی (جےسی سی ) کے اجلاس اور وزیراعظم کے مجوزہ دورہ بیجنگ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک کا مستقبل منصوبوں کی “تعداد” کی بجائے “معیار”ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ صرف چند منتخب اور اعلیٰ اثرات کے حامل منصوبوں کو آگے بڑھایا جائے تاکہ ان کی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے اور پاکستان کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔اپنے حالیہ دورہ چین کا حوالہ دیتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے انہوں نے صدر شی جن پنگ کو 2026ء میں اسلام آباد کے دورے کی باضابطہ دعوت دی ہے تاکہ پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کو شایانِ شان طریقے سے منایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا آئندہ دورہ بیجنگ باضابطہ طور پر سی پیک فیز۔II کا آغاز ثابت ہوگا جس میں دونوں ممالک واضح ترجیحات طے کریں گے اور قابلِ پیمائش نتائج پر اتفاق کریں گے۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو چین میں اپنی تجارت اور برآمدات کا دائرہ بڑھانا ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کاروباری شخصیات کے لئے ویزہ کے عمل میں غیرضروری تاخیر کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور حقیقی کاروباری حضرات کو کسی رکاوٹ کے بغیر سہولت فراہم کی جائے۔

انسانی وسائل کی ترقی پر بات کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو چین کی جانب سے فراہم کردہ 10 ہزار تربیتی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے اس مقصد کے لئے ایک شفاف فریم ورک تشکیل دینے کی ہدایت دی تاکہ “درست افراد کو درست تربیت” فراہم ہو سکے اور پاکستان ان تربیتی مواقع سے پائیدار ادارہ جاتی فوائد حاصل کر سکے۔

اجلاس میں ملتان۔سکھر موٹروے، آئی ٹی گریجویٹس کی تربیت، مصنوعی ذہانت کے لئے کمپیوٹیشنل انفراسٹرکچر، صنعتی منتقلی اور انڈسٹریل پارکس، معدنیات، خصوصی اقتصادی زونز اور زراعت کے منصوبوں میں پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر ہدایت کی کہ چین میں صنعتوں کی منتقلی کے رحجانات پر مبنی جامع مطالعات تیار کئے جائیں اور ان چینی منڈیوں کو میپ کیا جائے جہاں پاکستان کی برآمدی صلاحیتیں سب سے زیادہ مطابقت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین سالانہ دو کھرب ڈالر سے زائد کی اشیاء درآمد کرتا ہے لہٰذا پاکستان کو اس تجارت میں کم از کم 30 سے 50 ارب ڈالر کا حصہ حاصل کرنے کے لئے حکمتِ عملی اپنانا ہو گی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ایک نتیجہ خیز اور عملی تحقیق مکمل کی جائے تاکہ ایسے شعبے اور مصنوعات کی نشاندہی کی جا سکے جن میں پاکستان چین کو برآمدات بڑھا سکے۔ اس سے نہ صرف برآمدی سرپلس پیدا ہوگا بلکہ پاکستان میں پائیدار سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور زرمبادلہ کے ذخائر مضبوط ہوں گے۔

پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سی پیک محض انفراسٹرکچر کا منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی جدیدیت کا ایک انقلابی پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے پالیسیوں کے تسلسل، ادارہ جاتی اصلاحات اور نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور تحقیقی مراکز کے ساتھ قریبی روابط پر زور دیا تاکہ صنعتی تعاون، ٹیکنالوجی، زراعت، توانائی اور انسانی وسائل کی ترقی کے شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دیا جا سکے۔

وزیر نے تمام متعلقہ فریقین کو ہدایت کی کہ جے سی سی اجلاس اور وزیرِ اعظم کے دورہ بیجنگ سے قبل تمام عملی نکات اور اقدامات کو حتمی شکل دی جائے۔ وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اس ضمن میں تمام محکموں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہ کر بھرپور تیاری اور موثر نتائج کو یقینی بنائے گی۔