پاکستان میں ’کارخانوں سے زیادہ مساجد‘، رپورٹ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 22 اگست 2025 13:00

پاکستان میں ’کارخانوں سے زیادہ مساجد‘، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اگست 2025ء) پاکستان کی معاشی مردم شماری کی یہ رپورٹ جمعرات کو وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے جاری کی۔ وزارت منصوبہ بندی کی یہ رپورٹ آبادی اور زراعت کی مردم شماری رپورٹ کے بعد شائع کی گئی ہے، تاکہ وہ کمی پوری کی جا سکے جو 1947 سے ملک میں معلومات پر مبنی معاشی منصوبہ بندی میں رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔

پاکستانی روزنامے ’ایکسپریس ٹریبیون‘ نے بتایا کہ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 6 لاکھ مساجد اور 36 ہزار سے زائد مدارس ہیں، جن میں زیادہ تر پنجاب میں واقع ہیں۔ اس کے مقابلے میں صرف 23 ہزار فیکٹریاں اور 6 لاکھ 43 ہزار چھوٹی پیداواری یونٹس ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں کل 4 کروڑ مستقل یونٹس میں سے تقریباً 72 لاکھ ایسے ادارے ہیں جہاں 2023 تک 2 کروڑ 54 لاکھ افراد کام کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اور سروسز سیکٹر کل افرادی قوت کے 45 فیصد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ اس طرح یہ تاثر غلط ثابت ہوا ہے کہ صنعت ہی ملک کا سب سے بڑا روزگار پیدا کرنے والا شعبہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب اور کراچی ڈویژن میں معاشی اداروں اور ورک فورس کی سب سے زیادہ تعداد موجود ہے۔

معاشی مردم شماری کا مقصد

احسن اقبال نے بتایا کہ معاشی مردم شماری کا مقصد معیشت کے ڈھانچے اور خصوصیات کی مکمل اور تفصیلی تصویر پیش کرنا اور اداروں کی سرگرمی، سائز، روزگار اور ملکیت کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے برعکس ہمسایہ ممالک 1977 سے باقاعدہ معاشی مردم شماریاں کرتے آرہے ہیں۔ 2003 میں ایک کوشش کی گئی تھی لیکن اس میں ناکامی ہوئی کیونکہ سرگرمی سے متعلق سوالات کو آبادی کی مردم شماری کے ڈھانچے میں شامل کر دیا گیا تھا۔

بھارت اب تک سات معاشی مردم شماریاں کر چکا ہے جبکہ بنگلہ دیش، جو 1971 میں پاکستان سے الگ ہوا تھا، اب تک تین مردم شماریاں کر چکا ہے۔

رپورٹ میں اور کیا ہے؟

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں زیادہ تر کاروبار چھوٹے پیمانے پر ہیں جو چند افراد کو ہی روزگار دیتے ہیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سروسز سیکٹر کم محنت طلب سمجھا جاتا ہے۔ تقریباً 71 لاکھ معاشی ڈھانچے ایسے ہیں جن میں ایک سے 50 تک افراد کام کرتے ہیں۔ وہ ادارے جن میں 51 سے 250 ملازمین ہیں ان کی تعداد صرف 35,351 ہے، جبکہ 250 سے زیادہ افراد کو ملازمت دینے والے یونٹس کی تعداد محض 7,086 ہے۔

پنجاب سب سے بڑی ورک فورس رکھتا ہے جہاں ایک کروڑ 36 لاکھ افراد کام کرتے ہیں اور یہ صوبہ پیداواری اور سروسز دونوں شعبوں میں آگے ہے۔ سندھ میں 57 لاکھ، خیبرپختونخوا میں 40 لاکھ اور بلوچستان میں صرف 14 لاکھ افراد ورک فورس کا حصہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2 لاکھ 42 ہزار 616 اسکول ہیں جن میں زیادہ تر سرکاری ہیں، 11 ہزار 568 کالج ہیں جن میں نجی شعبے کا حصہ زیادہ ہے۔

ملک میں 214 جامعات، 36 ہزار 331 مدارس اور ایک لاکھ 19 ہزار 789 اسپتال ہیں جن میں زیادہ تر نجی شعبے کے ہیں۔ مجموعی طور پر سرکاری اور نجی اداروں دونوں میں پنجاب سب سے آگے ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 56 لاکھ گھرانے کسی نہ کسی معاشی سرگرمی میں مصروف ہیں، اور ان میں سے نصف سے زیادہ، یعنی 51.4 فیصد، جانوروں کی پرورش میں مشغول ہیں، جو سب سے عام سرگرمی ہے۔

لگ بھگ 41 فیصد گھرانے مختلف غیر متعین یا متفرق سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ تقریباً 3.9 فیصد گھرانے درزی کے کام میں، 1.4 فیصد کڑھائی میں، اور 1.3 فیصد پولٹری فارم میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بہت کم تناسب میں لوگ گھروں میں کھانے کی پیکنگ یا تیاری، بیوٹی پارلر، اور آن لائن خدمات فراہم کرنے جیسے کاموں میں مصروف ہیں، جن میں سے ہر ایک کی شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین