Live Updates

عمران خان کے بھانجے شاہ ریز خان کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 22 اگست 2025 15:00

عمران خان کے بھانجے شاہ ریز خان کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اگست 2025ء) لاہور پولیس نے گزشتہ روز شاہ ریز خان کو زمان پارک سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے انہیں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا اور ایک ماہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

ڈان نیوز کے مطابق شاہ ریز خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جسمانی ریمانڈ دینے کی مخالفت کی، جس کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس کی ایک ماہ کا ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شاہ ریز خان کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ شاہ ریز خان کی والدہ علیمہ خان نے گزشتہ روز الزام عائد کیا تھا کہ چار مسلح افراد نے ان کے بیٹے کو اغوا کرلیا ہے۔

بعد ازاں پولیس نے علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کو گرفتار کرنے کی تصدیق کر دی تھی، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شاہریز کو 9 مئی 2023 کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو کیا ہوا تھا؟

پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی کے بانی عمران خان کے بھانجے کو 'اغوا‘ کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کے بیٹے کو ان کی رہائش گاہ سے ''اغوا‘‘ کر لیا ہے۔

تاہم اس کے چند گھنٹے بعد ہی لاہور پولیس نے اعلان کیا کہ شاہریز خان کو 9 مئی کے کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ڈان کے مطابق پولیس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ شاہ ریز خان 2023 کے ہنگاموں کے سلسلے میں مطلوب تھے، جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پھوٹ پڑے تھے۔ لیکن پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ شاہریز کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پولیس کا ابتدائی بیان

اس سے قبل 'اغوا‘ کی خبر سامنے آنے کے فوراً بعد پولیس حکام نے شاہریز کی موجودگی سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ صرف اسی صورت معاملے کو دیکھ سکتے ہیں اگر کوئی باضابطہ شکایت درج کرائی جائے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے وکیل رانا مدثر عمر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ علیمہ کا بیٹا شاہ ریز خان کو لاہور میں اس کے گھر سے ''اغوا‘‘ کیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ''سادہ کپڑوں میں لوگ گھر میں داخل ہوئے اور علیمہ خان کے بیٹے کو اپنے ساتھ لے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''شاہ ریز کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے اور نہ ہی اس کا سیاست سے کوئی تعلق ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ شاہ ریز کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور وہ اس کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے 'اغوا‘ کی مذمت

پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے شاہریز خان کے مبینہ اغوا کی مذمت کی ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''ایک حملے کے دوران سادہ کپڑوں میں افراد نے عمران خان صاحب کی بہن علیمہ خان کے بیٹے کو ان کے گھر سے اغوا کر لیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہم اس غنڈہ گردی اور ظلم کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

ہم موجودہ حکومت اور چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے بیٹے کو فوراً بازیاب کر کے بحفاظت واپس کیا جائے۔‘‘

پی ٹی آئی کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ سے جاری پوسٹ میں کہا گیا کہ جس گھر سے شاہ ریز کو لے جایا گیا، ''اس پر سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے حملہ کیا‘‘۔

پوسٹ میں الزام لگایا گیا کہ ''ان (علیمہ خان) کے بیٹے شاہ ریز کو اغوا کیا گیا، اہلِ خانہ کو ہراساں کیا گیا اور ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘‘۔

اس واقعے کو ''فاشزم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ شاہ ریز کو فوراً بازیاب کرایا جائے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایکس پر واقعے کی مذمت کی اور شاہ ریز کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

پارٹی کے مرکزی شعبہ اطلاعات کے ایک اور بیان میں اس واقعے کو ''غنڈہ گردی اور ظلم کی انتہا‘‘ قرار دیا گیا۔

شاہ ریز خان کون ہیں؟

انتالیس سالہ شاہ ریز خان، ایک معروف ٹرائیتھلیٹ اور بزنس مین ہیں۔ انہوں نے لاہور کے ایچیسن کالج سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ اس کے بعد وہ آسٹریلیا میں قائم کمپنی سمبا گلوبل (لینن سپلائر) میں شامل ہوئے جہاں وہ ریجنل ہیڈ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی نے ان کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے سرفہرست آئرن مین ایتھلیٹ ہیں اور صرف دوسرے پاکستانی ٹرائیتھلیٹ ہیں جو ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کر سکے۔

پارٹی نے زور دیا کہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انہیں صرف خاندانی رشتے کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاہریز خان کا مبینہ اغوا سیاسی تناؤ کو مزید بھڑکانے کا سبب بن سکتا ہے، کیونکہ عمران خان اب بھی متعدد مقدمات میں جیل میں ہیں، باوجود اس کے کہ جمعرات کو ان کی ضمانت کے احکامات جاری ہوئے۔ ان کی پارٹی نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ عمران خان کے اہل خانہ اور حامیوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے تاکہ مستقبل کے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کی سیاسی بنیاد ختم کی جا سکے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات