پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کیلئے 3 منصوبے پیش

اوسط صوبائی آبادی 6 کروڑ سے زائد، آبادی کے بے تحاشا فرق کی وجہ سے مسائل ہیں. معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 23 اگست 2025 15:20

پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کیلئے 3 منصوبے پیش
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اگست ۔2025 )معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے نئے صوبوں سے متعلق 3 منصوبے پیش کردئیے، رپورٹ میں موجودہ انتظامی ڈھانچے کو معاشی مسائل حل کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے پہلے منظر نامے میں ملک میں 12 چھوٹے صوبے بن سکتے ہیں، دوسرے منظرنامے میں 15 سے 20 چھوٹے صوبے قائم ہوسکتے ہیں، تیسری صورت میں 38 وفاقی ڈویژنز ہوسکتے ہیں معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 12 چھوٹے صوبے قائم کرنے سے ہر صوبے کی آبادی کم ہوکر 2 کروڑ تک ہوجائے گی، 12چھوٹے صوبوں کے قیام سے صوبائی بجٹ 994 ارب روپے تک ہو جائے گا.

رپورٹ کے مطابق 15 سے 20 چھوٹے صوبوں کے قیام سے صوبائی بجٹ 600 سے 800 ارب روپے تک ہوجائے گا، ہر صوبے کی آبادی ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 60 لاکھ افراد تک ہوسکتی ہے معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق 38 وفاقی ڈویژنز قائم کرنے سے ہر ڈویژن کی آبادی 63 لاکھ نفوس تک ہو جائے گی، پاکستان کی 24 کروڑ 15 لاکھ آبادی صرف 4 صوبوں میں قیام پذیر ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اوسط صوبائی آبادی 6 کروڑ سے زائد ہے، صوبوں میں آبادی کے بے تحاشا فرق کی وجہ سے مسائل ہیں، غربت ، بے روزگاری اور تعلیم کی شرح میں فرق بڑھتا جا رہا ہے، پنجاب میں غربت کی شرح 30 فیصد اور بلوچستان میں 70 فیصد ہے تھنک ٹینک کے مطابق خیبرپختونخوا میں غربت 48 فیصد اور سندھ میں 45 فیصد ہے، آبادی کے دبا کی وجہ سے صوبوں کو وسائل کی فراہمی بڑا فرق دکھائی دیتا ہے، پنجاب کو 5 ہزار 355 ارب روپے فراہم کیے جا رہے ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کو ایک ہزار 28 ارب روپے مل رہے ہیں، صوبوں میں بے تحاشا آبادی کی وجہ سے معاشی مسائل گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، چھوٹے صوبوں کے قیام سے بجٹ کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکے گا فی الوقت صوبوں میں اوسط غربت کی شرح 40 فیصد ہوچکی ہے، چھوٹے صوبوں کے قیام سے غربت کی شرح میں خاطر خواہ کمی ہوگی، چھوٹے صوبوں کے قیام سے روزگار کے بہتر مواقع میسر آ سکتے ہیں، وفاقی ڈویژنز کے قیام سے ٹارگٹڈ معاشی اقدامات شروع ہوسکتے ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے قیام سے صوبائی آمدن میں اضافہ ممکن ہے، چھوٹے صوبوں کے قیام سے زرعی آمدن میں اضافہ ممکن ہے، زرعی اصلاحات سے صوبائی آمدن میں جی ڈی پی کا ایک فیصد اضافہ ہوسکتا ہے، چھوٹے صوبوں کے قیام سے پراپرٹی ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا معاشی تھنک ٹینک کے مطابق پراپرٹی سیکٹر میں اصلاحات سے صوبوں کی آمدن 2 فیصد بڑھ سکتی ہے، چھوٹے صوبوں سے شہروں علاقوں میں ریئل اسٹیٹ شعبے میں سٹے بازی کا خاتمہ ہوگا، چھوٹے صوبوں سے وفاق اور صوبوں میں ٹیکس نظام میں ہم آ ہنگی ہوگی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ انتظامی ڈھانچہ علاقائی معاشی ترقی کی خلیج کو ختم کرنے میں ناکام ہوچکا، پاکستان کے موجودہ انتظامی ڈھانچے دنیا کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑے ہیں، پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے، پنجاب کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں شدید قلت کا سامنا ہے، پنجاب میں 10 لاکھ مریضوں کے لیے 3 ہسپتال ہیں سندھ میں 10 لاکھ مریضوں کے لیے 8.5 ہسپتال ہیں .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہپنجاب میں شرح خواندگی 66.3 فیصد ہے، بلوچستان میں شرح خواندگی 40.2 فیصد، سندھ میں 78 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے، چھوٹے صوبوں کے قیام سے ملک میں بہتر طرز حکمرانی قائم کیا جا سکے گا، چھوٹے صوبوں کے قیام سے وسائل کی بہتر تقسیم ممکن ہوسکے گی. رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے ہر چھوٹے صوبے میں ایک ٹیچنگ ہسپتال اور یونیورسٹی قائم کی جا سکتی ہے، ہر چھوٹے صوبے میں خصوصی اقتصادی زون کے قیام سے صنعتی ترقی میں اضافہ ممکن ہوگاتھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھاری بھر کم صوبائی بجٹ کے باوجود معاشی ترقی میں فرق واضح ہے، پنجاب میں فی کس بجٹ 41 ہزار 781 روپے ہے، بلوچستان میں فی کس بجٹ 69 ہزار 37 روپے ہے، چھوٹے صوبوں کے قیام سے آمدن میں واضح فرق کم ہوسکے گا.