اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردیں

کل اتوار کے روز سے آبادی کے انخلا پر عمل شروع کیئے جانے کا امکان ہے‘پہلے مرحلے میں دس لاکھ افراد کو بے دخل کیا جائے گا.اسرائیلی مسلح افواج‘ فلسطینوں کی بڑی تعداد کو اردن‘عمان‘مصرسمیت دیگر مسلمان اکثریتی ممالک میں بسایا جائے گا ‘ سعودی عرب‘یواے ای‘قطر‘ترکی اور کویت نے بھی مہاجرین کو قبول کرنے پر آمادگی ظاہرکردی ہے .اسرائیلی ٹیلی ویژن کا دعوی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 23 اگست 2025 15:21

اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کے ..
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اگست ۔2025 )غزہ میںقحط کے بعد اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو علاقے سے بے دخل کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کی تیاریاں شروع کردی ہیں عرب نشریاتی ادارے کے مطابق کل اتوار کے روز سے آبادی کے انخلا پر عمل شروع کیئے جانے کا امکان ہے اس سلسلہ میں اسرائیلی فوج نے بڑے پیمانے پر حملے کی تیاری شروع کر دی ہے.

(جاری ہے)

اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے فوجی منصوبوں کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد حماس کو ختم کرنا اور غزہ کے رہائشیوں کو بے دخل کرنا ہے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے اسرائیلی شرائط نہ مانیں تو غزہ شہر تباہ ہو سکتا ہے اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج اتوار کودس لاکھ فلسطینیوں کو غزہ شہر خالی کرنے کا حکم دے گی جبکہ نیا حملہ ستمبر کے وسط میں شروع ہونے کا امکان ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی پر مرحلہ وار عمل درآمد کیا جائے گا اسرائیلی ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ متعددعرب ممالک نے اسرائیل کی”مدد“پر آمادگی ظاہر کی ہے اور غزہ سے بے دخل کیئے جانے فلسطینوں کی بڑی تعداد کو اردن‘عمان‘مصرسمیت دیگر مسلمان اکثریتی ممالک میں بسایا جائے گا رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ سعودی عرب‘یواے ای‘قطر‘ترکی اور کویت نے بھی فسطینیوں کو قبول کرنے پر آمادگی ظاہرکردی ہے تاہم عرب ذرائع ابلاغ نے اس دعوی کی تصدیق نہیں کی.

اسرائیلی ٹیلی ویژن نے یہ بھی بتایاہے کہ مذاکراتی وفد چند دن میں واپس آسکتا ہے ‘ثالثوں سے ابھی تک رابطہ منقطع نہیں ہوا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز پر کوئی بنیادی اختلاف موجود نہیں. دوسری جانب اقوام متحد ہ کے ادارہ برائے خوراک(آئی پی سی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر میں بھوک بد ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اگر فوری جنگ بندی اور امداد کی فراہمی نہ ہوئی تو یہ پورے علاقے میں پھیل جائے گی آئی پی سی نے بتایا کہ لاکھوں فلسطینی بھوک سے دوچار ہیں اور قحط اگلے مہینے تک دیر البلح اور خان یونس تک پہنچ سکتا ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں، جنگی کارروائیوں، بے دخلی اور مقامی پیداوار کے خاتمے نے بھوک کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے تقریباً پانچ لاکھ افراد یعنی قحط سامنا کررہے ہیںاور غذائی قلت سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صورت حال کو انسانی ساختہ تباہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض حادثہ نہیں بلکہ انسانیت کی ناکامی ہے.

ایک بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل بطور قابض طاقت، خوراک اور دواﺅں کی فراہمی کا پابند ہے اور موجودہ صورت حال ناقابل قبول ہے تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو جھوٹ کہہ کر مسترد کر دیا ہے اسرائیلی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں قحط نہیں ہے امریکی وزارت خارجہ نے بھی اقوام متحدہ کی رپورٹ پر شکوک کا اظہار کیا مگر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے انسانی بحران کو سنگین تشویش قرار دیا اور اس کی ذمہ داری حماس اور مقامی لوگوںپر ڈال دی ہے.