فرحان خان کو جان بوجھ کر شہید کیا گیا،میاں افتخارحسین

امن چوک پشاور میںاحتجاج، اے این پی نے پولیس کے سنیچنگ مؤقف کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا]قاتلوں کا مقصد خوف پھیلانا تھا، خدائی خدمتگار نہ انگریزوں سے ڈرے نہ دہشتگردوں سے ڈریں گے، صدر اے این پی خیبرپختونخوا

ہفتہ 23 اگست 2025 20:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ خدائی خدمتگار فرحان خان شہید کے قتل اور اس سانحے میں زخمی ہونے والوں کے حوالے سے پولیس نے قوم کے سامنے ایک غلط اور بے بنیاد مؤقف پیش کیا ہے۔ واقعے کو ‘‘سنیچنگ’’ قرار دینا حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ یہ کوئی لوٹ مار نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا اور منصوبہ بند ٹارگٹ کلنگ تھا۔

امن چوک پیر بالا پشاور میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ فرحان خان کو جان بوجھ کر شہید کیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ سیلاب زدگان کے لئے امدادی کیمپ میں چندہ جمع کر رہا تھا۔ عوام کی محبت اور اعتماد خدائی خدمتگاروں کے ساتھ بڑھ رہا تھا جسے ختم کرنے کے لیے یہ بزدلانہ حملہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قاتلوں کا مقصد خوف پھیلانا اور عوام کو ڈرانا ہے، مگر خدائی خدمتگار نہ انگریزوں سے ڈرے تھے اور نہ آج کے سہولت کار دہشتگردوں سے ڈریں گے۔

ہمارا احتجاج پرامن اور شرافت کی زبان میں ہے، لیکن اگر حکومت نے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا تو احتجاج صوبائی اسمبلی اور پریس کلب تک بڑھایا جائے گا۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ وزیراعلیٰ کہاں ہیں امن و امان قائم کرنا کس کی ذمہ داری ہی صوبائی حکومت امن قائم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ ہم صوبائی اور وفاقی دونوں حکومتوں کی ناکامی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا خانزیب کو بھی امن کی بات کرنے پر شہید کیا گیا اور اب فرحان خان کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اللہ کی رضا کے لیے چندہ جمع کر رہا تھا۔ یہ حملے دراصل پرامن اور عدم تشدد کی تحریک کو ختم کرنے کی کوشش ہیں، لیکن عوامی نیشنل پارٹی عدم تشدد کی پالیسی پر قائم ہے اور اپنی مزاحمت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم پولیس کے مخالف نہیں، لیکن اس پولیس کو بے نقاب کریں گے جو دہشتگردوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور ان کی پشت پناہی کرتی ہے۔

اگر یہ معاملہ صرف پیسوں کا ہوتا تو خدائی خدمتگاروں پر حملہ کیوں کیا گیا یہ صاف ظاہر ہے کہ یہ حملہ حکومتی سہولت کاروں کی سرپرستی اور مشاورت سے ہوا۔صوابی میں خدائی خدمتگاروں کو امدادی کیمپ لگانے سے روکا گیا لیکن انہوں نے اعلان کیا کہ یا تو پولیس ہوگی یا ہم، اور آج وہاں کیمپ لگا ہوا ہے۔ میاں افتخار حسین نے یاد دلایا کہ جب ان کے اپنے بیٹے کو دہشتگردوں نے شہید کیا تو قاتل کراچی میں گرفتار ہوا، مگر حکومت نے انہیں کہا کہ وہ خود دعویٰ کریں۔

میں نے جواب دیا کہ میرا دعویٰ ان سب دہشتگردوں پر ہے جنہیں یہ حکومتیں خود پالتے اور تحفظ دیتی رہی ہیں۔انہوں نے واضح اعلان کیا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک خدائی خدمتگار فرحان خان شہید کے قاتل گرفتار اور بے نقاب نہیں کیے جاتے۔