}پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے وژنری ریفارمز کا روڈمیپ پیش کردیا

ًیہ ڈیکلیریشن ادارہ جاتی اصلاحات کا باقاعدہ فریم ورک ہی: پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کا لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد

ہفتہ 30 اگست 2025 19:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اگست2025ء) پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن (PHEC) نے برگد آرگنائزیشن فار یوتھ ڈویلپمنٹ کے تعاون سے لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں وائس چانسلرز کانفرنس 2025ء کا انعقاد کیا۔ اس اہم اجلاس میں ملک بھر کی 100 سے زائد جامعات کے وائس چانسلرز، ریکٹرز، بین الاقوامی ماہرین، پالیسی ساز اور سول سوسائٹی کے رہنما شریک ہوئے۔

اجلاس کے اختتام پر کانفرنس ڈیکلیریشن منظور کیا گیا، جو پنجاب کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو حکومت پنجاب کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ کرنے والا ایک انقلابی اصلاحاتی روڈمیپ ثابت ہوگا۔ چیئرمین پی ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ڈیکلیریشن صرف ایک اعلامیہ نہیں بلکہ ادارہ جاتی اصلاحات کا باقاعدہ فریم ورک ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پی ایچ ای سی ایک نگران اور محرک ادارے کے طور پر جامعات کو عالمی مسابقت، پائیدار ترقی اور سماجی ضرورتوں سے ہم آہنگ کرے گا۔ کانفرنس میں بین الاقوامی ماہرین کی شمولیت نے مباحثے کو عالمی رنگ بخشا، جن میں پروفیسر ڈاکٹر آندریاس بُرکرٹ (یونیورسٹی آف کاسل، جرمنی)، ڈاکٹر آصف چوہدری (واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی، امریکہ)، پروفیسر راحیل نواز (اسٹیفورڈشائر یونیورسٹی، برطانیہ)، ڈاکٹر جان کی. شُوئلر (یونیورسٹی آف فلوریڈا، امریکہ) اور ڈاکٹر ریحان صادق (یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، کینیڈا) شامل تھے۔

ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب کی جامعات اپنے نصاب اور تحقیق میں مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس اور ماحولیاتی موافقت کو شامل کریں اور عالمی سطح پر تنہائی ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دیں۔ پاکستان کی سرکردہ شخصیات نے بھی ایجنڈے کو تشکیل دینے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ سابق سفیر سردار مسعود خان نے ٹرانس نیشنل ایجوکیشن پر مکالمہ شروع کیا، سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے جدت پر مبنی تدریس و تحقیق پر زور دیا، جبکہ شھنر وزیر علی (ایس زیڈ اے بی آئی ایس ٹی) نے کوالٹی ایشورنس کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا۔

سابق چیئرمین پی ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین نے گورننس اور مالی اصلاحات کی اہمیت اجاگر کی۔ بی این یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر معید یوسف نے سماجی ہم آہنگی کے موضوع پر گفتگو کی، جن کے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر زیب النساء حسین اور ڈاکٹر ثاقب مختار بھی شریک تھے۔ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں سابق چیئرمین ایف پی ایس سی حسیب اطہر نے لیڈرشپ پائپ لائنز کی اہمیت پر روشنی ڈالی جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول، سید بابر علی، پروفیسر ڈاکٹر سہیل نقوی، میاں الطاف سلیم اور انجینئر جاوید سلیم قریشی نے مباحثے کو مزید تقویت بخشی۔

کانفرنس ڈیکلیریشن میں اصلاحات کو پانچ بڑے ستونوں پر استوار کیا گیا،۔جن میں تدریسی و تحقیقی معیار اور جدت ط ٹیچنگ ریسورس سینٹرز کا قیام، 2029 تک اے آئی، ڈیٹا سائنس اور کلائمیٹ ایڈاپٹیشن کا نصاب میں انضمام، اوریک کو بااختیار بنانا، آئی پی پالیسی، انکیوبیشن سینٹرز، اور بین الاقوامی اساتذہ و طلبہ کے تبادلے، کوالٹی انہانسمنٹ اور ادارہ جاتی شانداری ط جامعات کو عالمی رینکنگ سے ہم آہنگ کرنا، کیو ای سی کو پیشہ ورانہ خطوط پر استوار کرنا، الحاق شدہ کالجز کی مانیٹرنگ، آزادانہ کوالٹی آڈٹ اور سابق طلبہ کی شمولیت کو بڑھانا،گورننس، مالی استحکام اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ط وائس چانسلرز کی زیرِ قیادت شفافیت، ہم آہنگ مدت کار، مڈٹرم ریویوز، آمدن کے نئے ذرائع (آن لائن پروگرامز، ایگزیکٹو ٹریننگ، فنڈ ریزنگ، انڈومنٹس) اور ای آر پی بیسڈ اسمارٹ کیمپس، سول انگیجمنٹ اور سماجی ہم آہنگی ط لازمی سروس لرننگ، کمیونٹی انٹرن شپس، بین المذاہب مکالمہ، یونیورسٹی ایکسٹینشن سروسز، اور یونیورسٹی ڈیزاسٹر ریلیف سیلز (UDRCs) کا قیام اور قیادت اور اکیڈمک ہیومن کیپیٹل ط پروونشل لیڈرشپ اکیڈمی کا قیام، ایچ آر سسٹمز کی جدید کاری، اکیڈمک و ایڈمنسٹریٹو کرداروں کی علیحدگی، ترقی کے نئے معیار، مارکیٹ بیسڈ تنخواہیں اور ڈائسپورا لنکیجز شامل تھے۔

اختتامی اجلاس کے مہمانِ خصوصی چیئرمین ایچ ای سی پاکستان، ندیم محبوب نے پی ایچ ای سی کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا اور ڈیکلیریشن کو‘‘پنجاب اور پاکستان کی جامعات کے لیے ایک سنگ میل’’قرار دیا۔ انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے اس کے نفاذ کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی