افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ؛ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے‘ 500 افراد جاں بحق‘ ایک ہزار سے زائد زخمی

زلزلے کا مرکز جلال آباد شہر میں 8 کلو میٹر زیرِ زمین تھا، جس کی شدت 6 ریکارڈ کی گئی، مزید پانچ آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے؛ افغان میڈیا رپورٹس

Sajid Ali ساجد علی پیر 1 ستمبر 2025 10:40

افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ؛ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے‘ 500 افراد ..
کابل ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 ستمبر 2025ء ) افغانستان کے صوبہ کنڑ میں رات گئے آنے والے شدید زلزلے نے تباہی مچا دی۔ افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے سے اب تک 500 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، اس زلزلے کا مرکز جلال آباد شہر میں 8 کلو میٹر زیرِ زمین تھا، جس کی شدت 6 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کے بعد مزید پانچ آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے جن کی شدت 4.3 سے 5.2 کے درمیان رہی۔

افغان حکام نے بتایا کہ زلزلے سے سب سے زیادہ جانی نقصان نورگل، سواکئی، واٹاپور، منوگی اور چپہ درہ اضلاع میں ہوا جہاں کئی گاؤں مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے ہیں، خدشہ ہے اب بھی سینکڑوں لوگ ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں، جن کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور وزارتِ دفاع، داخلہ اور صحت کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہیں، ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو ننگرہار ریجنل ہسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ زلزلے کے جھٹکے ننگرہار، لغمان، کابل اور پاکستان میں خیبر پختونخواہ کے بعض علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی،اسلام آباد،لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کے جھٹکے افغانستان، بھارت اور تاجکستان میں بھی محسوس کیے گئے، زلزلے کی شدت 6 ریکارڈ کی گئی، جس کا مرکز افغانستان جبکہ گہرائی 15 کلومیٹر تھی، زلزلے سے شہریوں مین خوف و ہراس پھیل گیا اور گھروں سے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے باہر نکل آئے، ابتدائی اطلاعات میں پاکستان میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے، پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے، زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں، زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے، زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں، زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے، زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں، پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے، جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔