زرعی اجناس کی بین الاقوامی تجارت میں سینیٹری اورفائیٹو سینیٹری قوانین پر عملدرآمد بنیادی اصول ہے، رانا تنویر حسین

بدھ 3 ستمبر 2025 17:13

زرعی اجناس کی بین الاقوامی تجارت میں سینیٹری اورفائیٹو سینیٹری قوانین ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ زرعی اجناس کی بین الاقوامی تجارت میں سینیٹری اور فائیٹو سینیٹری قوانین پر عملدرآمد بنیادی اصول ہے،یہ قوانین محض ایک رسمی کارروائی نہیں بلکہ ہمارے برآمدی نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جو غذائی تحفظ، عوامی صحت اور ماحولیاتی نظام کے بائیو سکیورٹی کو یقینی بناتے ہیں۔

جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، محکمہ تحفظِ نباتات ، وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے تحت، چاول، مکئی، کینو اور آم کی برآمدات کے شعبوں میں ایس پی ایس قواعد کے مطابق سخت اقدامات کیے گئے، آم کے موجودہ سیزن 2025 میں متعدد اصلاحات کی گئیں جن میں برآمدی مراکز پر عملے کی تعیناتی، معتبر پی ایس آئی کمپنیوں کی شمولیت، سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا، بیک اینڈ مانیٹرنگ، فائیٹو سینیٹری سرٹیفیکیٹ پر گاڑی کے نمبر اور چیسز نمبر کا اندراج، عملے کی تصاویر کے ساتھ کنسائمنٹ کی تصدیق اور عملے کی تبدیلی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ اقدامات حکومت کے شفاف اور معتبر سرٹیفیکیشن سسٹم کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی براہِ راست ہدایت پر محکمہ تحفظ نباتات نے 25 مئی 2025 کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر ایک بڑی خلاف ورزی کو روکا۔ پاکستان کسٹمز کے ساتھ مل کر ناروے جانے والے آموں کی تین کھیپیں، جن کا وزن 6.2 میٹرک ٹن اور مالیت 25,649 امریکی ڈالر تھی، یورپی یونین کے لازمی فائیٹو سینیٹری قواعد کی کھلی خلاف ورزی پر روک لی گئیں۔

برآمد کنندگان ، مسٹرز پاک پنجاب انٹرنیشنل، مسٹرز سجاد اینڈ کمپنی اور مسٹرز کامران انٹرپرائزز نے آموں کی برآمد بغیر لازمی ’’ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ (HWT)‘‘ غیر رجسٹرڈ باغات سے حصول، کیمیائی تجزیاتی رپورٹ کے بغیر اور غلط HS کوڈ کے ذریعے کرنے کی کوشش کی۔وزیر نے اس غیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات صرف ایک کھیپ کو نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ یورپ کی پوری مارکیٹ پاکستان کے لیے بند کرا سکتے ہیں۔

جو لوگ ایسے کام کرتے ہیں وہ صرف قوانین کے نہیں بلکہ قومی مفادات کے بھی دشمن ہیں۔ ہم ایسے عناصر کے ساتھ سخت ترین کارروائی کریں گے اور کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔فوری ایکشن کے طور پر، کسٹمز نے غیر قانونی کھیپیں ضبط کرلیں اور جرمانے عائد کیے جبکہ محکمہ تحفظِ نباتات نے متعلقہ برآمد کنندگان کو ایک مخصوص مدت تک برآمدات سے روک دیا، ان بروقت اقدامات کے باعث پاکستان نے اب تک 2025 کے سیزن میں تقریباً 120,000 میٹرک ٹن آم برآمد کیے ہیں اور کسی بھی ملک سے ایک بھی انکار یا خلاف ورزی رپورٹ نہیں ہوئی۔

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہاکہ پاکستان چند افراد کی لاپرواہی کو کسانوں کے روزگار، ہمارے سرٹیفیکیشن نظام کی ساکھ اور دنیا کی منڈیوں میں پاکستان کی نیک نامی کو نقصان نہیں پہنچانے دے گا۔