ہمیں 10 سال پاکستان ٹھیکے پر دیں‘ ایشین ٹائیگر نہ بناسکے تو سیاست چھوڑ دیں گے، محمود اچکزئی

کوئی بلوچ، پشتون، پنجابی، یا تاجر ہیروئن یا چرس سمگل کرے اسے گولی مار دو لیکن اگر آپ نے یہ رشتہ رکھا ہے کہ میں آقا ہوں آپ غلام ہیں تو یہ جبر اور طاقت کا رشتہ ہمیں قبول نہیں؛ نامزد اپوزیشن لیڈر کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 4 ستمبر 2025 13:34

ہمیں 10 سال پاکستان ٹھیکے پر دیں‘ ایشین ٹائیگر نہ بناسکے تو سیاست چھوڑ ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 ستمبر 2025ء ) تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پیشکش کی ہے کہ ہمیں پاکستان 10 سال کے لیے ٹھیکے پر دے دیں، اگر ہم اسے ایشیاء کا ٹائیگر نہ بنا سکے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو حلال کی روزی سے پالیں گے اگر کوئی بلوچ، پشتون، پنجابی، یا تاجر ہیروئن یا چرس کی سمگلنگ کرے، تو اسے گولی مار دو لیکن 2 ستمبر کی شب انسانیت کا قتل کیا گیا ہے جس کے خلاف 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں پر امن احتجاج ہوگا، 8 تاریخ کو گوادر سے چمن تک احتجاج ہوگا روڈ بند ہوگی ٹرانسپورٹ بند رہے گی، ریلوے سٹیشن بند رہے گا۔

محمود خان اچکزئی کہتے ہیں کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 8 تاریخ کو سارے صوبے میں پُرامن عوامی احتجاج ہوگا، آپ نے ہمیں وارننگ نہیں دی بلکہ آپ نے ہم پر حملہ کیا ہے، ہم نے احتجاج کرنا ہے میری گزارش ہے ہر پشتون اور بلوچ گھر سے نکلے اور ساری ٹریفک کو بند کریں، ہم بلوچستان میں تمام تھانے جلاسکتے ہیں مگر ہم پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں، ہم جلسے کریں گے اور ڈنکے کی چوٹ پر کریں گے لیکن ہمارا نعرہ یہی ہوگا کہ جمہوریت زندہ باد، اگر آپ نے یہ رشتہ رکھا ہے کہ میں آقا ہوں آپ غلام ہیں، تو یہ مرضی کا رشتہ نہیں یہ جبر اور طاقت کا رشتہ ہے، جس دن غلام کو موقع ملا وہ بھاگ جائے گا کہ ہمیں یہ رشتہ قبول نہیں۔

(جاری ہے)

نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ یہ حکومت چور ہے لیکن جمہوریت زندہ باد اور قیدیوں کی رہائی ہمارا مطالبہ ہے اس کے علاوہ جو ہمارے بچے گم ہوتے ہیں ان کو بازیاب کیا جائے، آپ نے ایک اور 8 اگست کرنا تھا، ہم سب نے مرنا ہے بسمہ اللہ کریں ہمیں مار دیں لیکن ہماری وصیت اور نصیحت یہ ہوگی کہ ہمارے قاتل ریاستی ادارے ہیں، ہم پشتون اور بلوچ واضح اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں مذاکرات نہیں کرنے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی حدود میں تجارت کی اجازت دی جائے۔