اخترمینگل کے جلسے میں دھماکے کیخلاف 8 ستمبر کو پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

ریاستی اداروں کو کیسے معلوم نہیں ہوتا کہ خودکش حملہ آور کہاں سے آتا ہے؟ اگر 2006ء میں نواب اکبر بگٹی کے قتل سے سبق سیکھا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا؛ سربراہ بی این پی مینگل کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 4 ستمبر 2025 14:13

اخترمینگل کے جلسے میں دھماکے کیخلاف 8 ستمبر کو پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 ستمبر 2025ء ) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے جلسے میں دھماکے کیخلاف 8 ستمبر کو پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا گیا۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ 2 ستمبر کی شب دل چیر دینے والا واقعہ پیش آیا جس میں 14 کارکن اور ایک پولیس اہلکار شہید ہوئے، دھماکے سے 15 منٹ قبل ہمارے کارکن ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی کئی سانحات ہو چکے ہیں لیکن ریاستی اداروں کو کیسے معلوم نہیں ہوتا کہ خودکش حملہ آور کہاں سے آتا ہے؟ اگر 2006ء میں نواب اکبر بگٹی کے قتل سے سبق سیکھا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

اس موقع پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو حلال کی روزی سے پالیں گے اگر کوئی بلوچ، پشتون، پنجابی، یا تاجر ہیروئن یا چرس کی سمگلنگ کرے، تو اسے گولی مار دو لیکن 2 ستمبر کی شب انسانیت کا قتل کیا گیا ہے جس کے خلاف 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں پر امن احتجاج ہوگا، 8 تاریخ کو گوادر سے چمن تک احتجاج ہوگا روڈ بند ہوگی ٹرانسپورٹ بند رہے گی، ریلوے سٹیشن بند رہے گا۔

(جاری ہے)

نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کہتے ہیں کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 8 تاریخ کو سارے صوبے میں پُرامن عوامی احتجاج ہوگا، آپ نے ہمیں وارننگ نہیں دی بلکہ آپ نے ہم پر حملہ کیا ہے، ہم نے احتجاج کرنا ہے میری گزارش ہے ہر پشتون اور بلوچ گھر سے نکلے اور ساری ٹریفک کو بند کریں، ہم بلوچستان میں تمام تھانے جلاسکتے ہیں مگر ہم پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں، ہم جلسے کریں گے اور ڈنکے کی چوٹ پر کریں گے لیکن ہمارا نعرہ یہی ہوگا کہ جمہوریت زندہ باد، اگر آپ نے یہ رشتہ رکھا ہے کہ میں آقا ہوں آپ غلام ہیں، تو یہ مرضی کا رشتہ نہیں یہ جبر اور طاقت کا رشتہ ہے، جس دن غلام کو موقع ملا وہ بھاگ جائے گا کہ ہمیں یہ رشتہ قبول نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت چور ہے لیکن جمہوریت زندہ باد اور قیدیوں کی رہائی ہمارا مطالبہ ہے اس کے علاوہ جو ہمارے بچے گم ہوتے ہیں ان کو بازیاب کیا جائے، آپ نے ایک اور 8 اگست کرنا تھا، ہم سب نے مرنا ہے بسمہ اللہ کریں ہمیں مار دیں لیکن ہماری وصیت اور نصیحت یہ ہوگی کہ ہمارے قاتل ریاستی ادارے ہیں، ہم پشتون اور بلوچ واضح اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں مذاکرات نہیں کرنے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی حدود میں تجارت کی اجازت دی جائے۔