- چین کی بڑی پریڈ کے بعد جاپان اور آسٹریلیا کا دفاعی تعلقات مزید گہرے کرنے پر اتفاق

ق*’طاقت کے ذریعے یکطرفہ اقدامات روکنے کی ضرورت ہے ، دونوں ممالک کا مشترکہ مؤقف ی* دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق

جمعہ 5 ستمبر 2025 19:50

'ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2025ء) جاپانی اور آسٹریلوی وزراء نے ٹوکیو میں ملاقات کے دوران دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب چند روز قبل بیجنگ میں ایک بڑی فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اٴْن بھی شریک ہوئے تھے۔ماہرین کے مطابق یہ پریڈ چینی صدر شی جن پنگ کے اس وڑن کی عکاسی تھی جس میں وہ ایک نئی عالمی ترتیب کے خواہاں ہیں، جو امریکہ کو نظرانداز کرتی ہے۔

جاپانی وزیر دفاع گین ناکاتانی نے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ طاقت کے ذریعے یکطرفہ اقدامات روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے، اسی لیے ہم نے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ جاپان اور آسٹریلیا نے فلپائن، بھارت، جنوبی کوریا، آسیان اور بحرالکاہل کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعاون کو مضبوط کرنے پر زور دیا ہے۔

7 جاپانی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے مطابق دونوں ممالک نے اپنی افواج کے درمیان جدید مشقوں کے انعقاد اور اقتصادی سلامتی کے شعبوں مثلاً اہم معدنیات اور توانائی میں شراکت داری بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب آسٹریلیا نے اگست میں جاپان کی مٹسوبشی ہیوی انڈسٹریز سے 6 ارب امریکی ڈالر مالیت کے 11 جدید جنگی جہاز خریدنے کا معاہدہ کیا ظ جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد جاپان کی سب سے بڑی دفاعی برآمدی ڈیل قرار دی جا رہی ہے۔

آسٹریلیا ان دنوں اپنی فوجی حکمت عملی میں بڑی تبدیلیاں کر رہا ہے تاکہ بحریہ کو طویل فاصلے تک مار کرنے والی صلاحیت سے لیس کر کے چین کو مؤثر جواب دیا جا سکے۔جاپان اور چین کے درمیان مشرقی بحیرہ چین میں جاپان کے زیرانتظام جزائر کے معاملے پر تنازع جاری ہے، جہاں چینی کوسٹ گارڈ اور دیگر بحری جہازوں کی موجودگی پر جاپانی حکام اکثر احتجاج کرتے ہیں۔

چین تقریباً پورے بحیرہ جنوبی چین پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے، جس کے باعث اس کے کئی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے تنازعات ہیں۔آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ ہم نے مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین میں عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں پر اپنی تشویش ظاہر کی اور اس مؤقف کو دہرایا کہ ہم کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہمیں مل کر لچک پیدا کرنے اور ابھرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘