ٴْجماعت اسلامی اسلام آباد کا پانی و سیوریج کے بلوں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاج کا اعلان

اسلام آباد کو صوبائی حیثیت دی جائے، بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں،امیر جماعت اسلامی نصراللہ رندھاوا کا مطالبہ

جمعہ 5 ستمبر 2025 21:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی اسلام آباد انجینئر نصراللہ رندھاوا نے وفاقی دارالحکومت کے پانی و سیوریج کے بلوں میں سینکڑوں فیصد مجوزہ اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر اضافہ واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر شدید احتجاج کریں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں فوری بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں منتخب حکومت ہی وفاقی حکومت سے بات کر سکتی ہے،اسلام آباد کے لیے الگ بجٹ مختص کیاجائے۔

اسلام آباد کے ٹیکس کے پیسے اسلام آباد پر خرچ کئے جائیں،یوٹیلیٹی چارجز لگانا بلدیاتی حکومت کاکام ہے سی ڈی اے کا نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی اسلام آباد انجینئر نصراللہ رندھاوا نے صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری ودیگر کے ہمراہ سی ڈی اے کی طرف سے پانی اور سیوریج کے چارجز میں اضافے کے خلاف اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ چند دن پہلے سی ڈی اے نے اشتہار دیا کہ کنونشن سنٹر میں 3 ستمبر کو عوامی سماعت ہوگی جس میں پانی اور سیوریج کے بلوں میں اضافے کے حوالے سے بات ہوگی۔

(جاری ہے)

3ستمبر کو ہم کنونشن سنٹر گئے سی ڈی اے نے ہمیں بریفنگ دی اور نئے ریٹس کے حوالے سے بتایا۔ دس مرلہ کا پانی کا بل 2 ہزار روپے کررہے ہیں اس طرح 941فیصد اضافہ ہورہاہے۔ سی ڈی اے پانی اور سیوریج کے بل میں سینکڑوں فیصد اضافے کررہے ہیں۔ پانی و سیوریج بلوں میں اضافہ کرنا چھوٹے کاروبار کو بند کرنے کے مترادف ہے ،5مرلے کا ریٹ 192 روپے سے بڑھا کر 2000 کرنے کا کہا گیا،عوامی سماعت میں ہمیں چارجز دکھائے گئے،کمرشل عمارتوں کے لیے بھی ماہانہ چارجز بڑھائے جا رہے ہیں،نئے کنکشنز کے چارجز بھی بڑھا دیئے گئے ہیں، واٹر ٹینکرز کے چارجز بھی تقریبا دوگنے کیے جا رہے ہیں۔

جو لوگ اپنے بور لگائیں گے ان پر بھی بل پانی کے بل کے ساتھ مزید 25فیصد چارجز بور کے ادا کرنے ہوں گے سی ڈی اے کے چارجز م میں اضافے کاکوئی جواز نہیں ہے۔انہو ں نے کہاکہ پانی و سیوریج سمیت کسی بھی مد کے چارجز میں اضافہ کرنا سی ڈی اے کا کام ہی نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ سی ڈی اے کے حوالے سے واضح احکامات دے چکی ہے، ہم نے واضح طور پر کہا کہ یہ عوامی سماعت کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتی، سی ڈی اے کا کام صرف ڈویلپمنٹ ہے چارجز لگانا سی ڈی اے کا کام نہیں ہے۔

سی ڈی اے کی عوامی سماعت غیر قانونی تھی اس وجہ سے ہم نے اس کا بائیکاٹ کیا۔انہوں نے کہاکہ چارجز لگانا مقامی حکومتوں کا کام ہے۔ آئین کے تحت اسلام آباد ایک یونٹ ہے اس کی حیثیت صوبوں کی طرح ہے۔ اسلام آباد کی اپنی مقامی حکومتوں ہوگی۔ وفاق کو اس طرح فنڈز دیئے جائیں جس طرح این ایف سی میں صوبوں کو دیا جاتا ہے۔اسلام آباد کا اسٹیٹس ایک صوبے کا ہے،وفاقی حکومت اسلام آباد کے لیے الگ سے بجٹ مختص کرے، اسلام آباد کی منتخب حکومت ہی وفاقی حکومت سے بات کر سکتی ہے،ایک سرکاری افسر حکومت سے اسلام آباد کے عوام کے لیے کیا بات کرے گا۔

اسلام آباد کے ٹیکس کے پیسے اسلام آباد پر خرچ کئے جائیں۔ اسلام آباد کے مسائل پر منتخب لوگ بات کرسکتے ہیں سرکاری ملازمین اس پر بات نہیں کرسکتے ہیں۔ اس اضافے کے خلاف سڑکوں پر آنا پڑا تو آئیں گے،جو کچھ بھی کرنا پڑا کریں گے لیکن اسلام آباد کے عوام کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیں گے۔۔ اسلام آباد میں لوکل باڈی کے الیکشن کرائے جائیں۔

حکومت عدالتی حکم کے باجود الیکشن نہیں کروارہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات نہ کرناتوہین عدالت ہے۔ اگر پانی و سیوریج بلوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر شدید احتجاج کریں ہم اسلام آباد کا حق لے کر رہیں گے۔سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ اسلام آباد میں فوری طور پر بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں، اگر ظلم کا یہ سلسلہ نہ رکا تواسلام آباد کے عوام اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر ہوں گے،اسلام آباد کو اس کا صوبائی اسٹیٹس دیا جائی. اعجاز خان