ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کے بعد بھارت کو بہت کچھ سوچنا چاہیے، سابق امریکی عہدیدار

روسی تیل کی خریداری پر بھارت کو جو ’سزا‘ دی جا رہی ہے، وہ محض ایک ڈھونگ ہے، ٹرمپ کا غصہ ذاتی ہے ، بھارتی صحافی

اتوار 7 ستمبر 2025 14:35

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2025ء)سابق امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ مارک کیمٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کے بعد بھارت کو بہت کچھ سوچنا چاہیے۔میڈیارپورٹ کے مطابق سابق امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارک کیمٹ کے ان الفاظ کا بھارتی صحافی برکھا دت نے ہندوستان ٹائمز میں شائع اپنے مضمون میں بھی ذکر کیا، انہوں نے لکھا کہ مجھے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عجیب و غریب تجارتی جنگ کے دوران بھارت کے عوامی جذبات اور امریکا کی بے ربطی کا تو پہلے ہی بخوبی اندازہ تھا۔

لیکن حال ہی میں برطانوی ٹی وی کے میزبان پیئرز مورگن کے ایک پروگرام میں یہ خلیج اور زیادہ نمایاں ہوگئی، شو میں بریگیڈیئر جنرل مارک کیمٹ بھی شامل تھے جو امریکی فوج سے ریٹائرڈ ہیں، وہ جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں سابق اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ رہ چکے ہیں اور 30 برس تک فوجی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

(جاری ہے)

مارک کیمٹ نے مجھے اس وقت حیران کیا جب انہوں نے بھارت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کو تکبر سے تعبیر کیا، پھر انہوں نے دلیل دی کہ حالیہ دنوں میں امریکا اور پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان بڑھتی قربت بھارت کو سوچنے بہت کچھ سوچنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا سیاق و سباق چین کی فوجی طاقت کے مظاہرے سے متعلق تھا، جس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اٴْن اور چینی صدر شی جن پنگ ایک ساتھ پریڈ میں کھڑے تھے، مورگن یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا چین دنیا کے عالمی منظر نامے میں نیا لیڈر بن گیا ہے چینی فوجی کی پریڈ سے ایک دن قبل شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی سربراہی اجلاس سے نکلتی مودی-پیوٹن-شی جن پنگ کی ملاقات کی تصویر سب کے ذہنوں میں موجود تھی، مارک کیمٹ اور دیگر چند افراد یہ جاننے کے خواہشمند تھے کہ بھارت آمروں کے اس کونے میں کیا کر رہا ہے۔

برکھا دت نے لکھا کہ بھارت کو ٹرمپ کی بلیک میلنگ اور دھونس کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے، میں ہمیشہ یہ دلیل دیتی رہی ہوں کہ روسی تیل کی خریداری پر بھارت کو جو ’سزا‘ دی جا رہی ہے، وہ محض ایک ڈھونگ ہے، جب کہ ٹرمپ کا غصہ ذاتی ہے اور اس میں کھلی منافقت شامل ہے۔بھارتی صحافی نے اپنے مضمون میں لکھا کہ آگے کا راستہ کٹھن ہے کیونکہ جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے برسوں کی محنت سے بنائے گئے پل جلا دیے ہیں، وہیں چین پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ آپ کے تعمیر کردہ پل کو خود ہی نہ اڑا دے۔بھارت کو سب کے ساتھ تعلقات رکھتے ہوئے اپنی طاقت اور معیشت کو بڑھانا ہوگا، یہی نئی عالمی بساط کی واحد زبان ہے۔