Live Updates

بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس میں تنازعات کی روک تھام، خوراک، پانی و توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی اقدامات اور پارلیمانی سفارتکاری پر توجہ دی جائے گی، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی

پیر 8 ستمبر 2025 16:24

بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس میں تنازعات کی روک تھام،  خوراک، پانی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ رواں برس نومبر میں پاکستان میں منعقد ہونے والی بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس میں تنازعات کی روک تھام، خوراک، پانی و توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی اقدامات، پائیدار ترقی، اچھی حکمرانی اور پارلیمانی سفارتکاری پر توجہ دی جائے گی، یہ کانفرنس طے ہونے والے فیصلوں کو عملی قانون سازی اور پالیسیوں میں ڈھالنے کا ایک مؤثر فورم ثابت ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا کی جانب سے رواں برس نومبر میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس (آئی ایس سی ) کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس میں پارلیمانی رہنماؤں، سفارتکاروں اور اعلیٰ حکام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب میں 38 ممالک کے سفرا اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان شریک ہوئے جو پاکستان کی اس اہم سفارتی اور پارلیمانی کاوش میں بھرپور عالمی دلچسپی اور تعاون کا مظہر ہے۔

سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے کلیدی خطاب میں شرکا اور معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی پاکستان کے اس عزم کا ثبوت ہے کہ وہ دنیا میں امن، تعاون اور یکجہتی کے فروغ کے لیے متحرک کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بطور وزیرِاعظم 2008ء میں دنیا کے بڑے سربراہی اجلاسوں میں یہ خلا محسوس کیا کہ جہاں عالمی رہنما امن، ترقی اور تعاون کے ایجنڈے پر گفتگو کرتے تھے وہاں پارلیمان جو قانون سازی اور عوامی نمائندگی کے اصل مراکز ہیں ،وہ موجود نہیں تھے، یہی احساس بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کے قیام کی بنیاد بنا۔

سید یوسف رضاگیلانی نے اپنے حالیہ ملتان کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی داستانیں عالمی برادری کی یکجہتی کی فوری ضرورت کی متلاشی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سرحدوں کو نہیں مانتی، کوئی حکومت اکیلے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی، حکومتوں کو پارلیمان کی ضرورت ہے اور پارلیمان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان بالا نے پارلیمانی سفارتکاری میں فعال کردار ادا کیا ہےجیسے پاکستان افریقا فرینڈشپ ڈے کا انعقاد اور وسطی ایشیا و یورپی ممالک سے روابط کو فروغ دینا۔ ا ن کا کہنا تھا کہ رواں سال سیول میں منعقدہ ابتدائی اجلاس میں دنیا بھر سے 45 سے زائد سپیکرز نے شرکت کی تھی۔ رواں برس نومبر میں پاکستان میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں تنازعات کی روک تھام، خوراک، پانی و توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی اقدامات، پائیدار ترقی، اچھی حکمرانی اور پارلیمانی سفارتکاری پر توجہ دی جائے گی۔

چیئرمین سینیٹ نے معروف مفکر جان ڈن کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "کوئی انسان تنہا جزیرہ نہیں بلکہ براعظم کا حصہ ہے اور اسی تناظر میں انہوں نے بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کو ’’پارلیمان کا براعظم‘‘ قرار دیا جہاں ہر سپیکر اجتماعی بھلائی کے لئے اپنا حصہ ڈالے گا۔انہوں نے اس موقع پر عالمی برادری، سفارتکاروں اور پارلیمانی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی یہ کانفرنس طے ہونے والے فیصلوں کو عملی قانون سازی اور پالیسیوں میں ڈھالنے کا ایک مؤثر فورم ثابت ہوگی۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ نئی ابھرتی ٹیکنالوجیز بالخصوص مصنوعی ذہانت، دنیا پر گہرے اثرات ڈال رہی ہیں اور پارلیمان کو مل کر غلط معلومات کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اداروں کے استحکام کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔سیکرٹری جنرل بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس ایک ناتھ دھاکل نے اپنے خطاب میں پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس پائیدار ترقی، امن اور سفارتکاری کے فروغ کے لئے نمایاں پلیٹ فارم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں منعقدہ یہ اجلاس عالمی پارلیمانی تعاون کا سنگِ میل ثابت ہوگا،اس تقریب کے انعقاد نے نومبر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے لئے بنیاد فراہم کر دی ہے جو پاکستان کی جامع، غیرجانبدار اور مستقبل پر مبنی پارلیمانی سفارتکاری کا مظہر ہوگی اور ایک ہم آہنگ دنیا کے قیام کی طرف اہم پیشرفت سمجھی جائے گی۔

تقریب کے آغاز پر چیئرمین سینیٹ کی مشیر اور بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کی سفیر مصباح کھر نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور پارلیمانی روابط ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ کانفرنس دنیا کو مکالمے کے ذریعے تنازعات کے حل اور عالمی امن کے فروغ کے لئے انتہائی اہم پلیٹ فارم فراہم کرے گی خصوصاً ایسے وقت میں جب دنیا غربت، موسمی تغیرات اور دیگر مشترکہ بحرانوں سے دوچار ہے۔\932
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات