اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کیا ہے؟

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 ستمبر 2025 11:40

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کیا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی منگل، 9 ستمبر سے اپنے 80 ویں اجلاس کا آغاز کرے گی، جو کہ بین الاقوامی سیاست اور تعلقات کے ایک مشکل دور میں ہو رہا ہے۔

اس سال کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک کی نمائندگی ہو گی، جنہیں ''ایک ملک، ایک ووٹ‘‘ کی بنیاد پر برابر کا حق حاصل ہے۔

دیگر اداروں جیسے کہ سلامتی کونسل کے برعکس، جنرل اسمبلی میں سبھی اراکین کو قراردادوں پر ووٹ دینے کے یکساں اختیارات حاصل ہیں۔

یہ واحد فورم ہے جہاں تمام رکن ممالک کی نمائندگی موجود ہوتی ہے۔

جنرل اسمبلی میں کیا بحث ہوتی ہے؟

جنرل اسمبلی کے ہر اجلاس میں ایک وسیع ایجنڈا شامل ہوتا ہے جس میں عام طور پر معیشت، معاشرت، سلامتی اور ماحولیاتی پالیسی جیسے موضوعات پر بات کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

وسیع تر مباحثوں کے علاوہ کئی خصوصی اجلاس بھی ہوتے ہیں۔ ان میں ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی معیشت پر سربراہی اجلاس، اور پائیدار ترقی کے اہداف کی پیش رفت پر اپڈیٹس شامل ہیں، جو اقوام متحدہ نے 2015 میں غربت کے خاتمے اور کرہ ارض کے تحفظ کے لیے اختیار کیے تھے۔

اس سال مصنوعی ذہانت (اے آئی) گورننس پر ایک نیا مکالمہ بھی شروع کیا جائے گا۔

اگرچہ جنرل اسمبلی کا مقصد تمام رکن ممالک کو ایک ساتھ لا کر مشترکہ حل نکالنا ہے، لیکن یہ ہمیشہ موجودہ عالمی حالات کے پس منظر میں منعقد ہوتی ہے۔ اس سال اس میں روس اور یوکرین کی جنگ اور غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جیسے بڑے تنازعات شامل ہیں۔

حالیہ اجلاس دنیا کے بعض خطوں میں جمہوریت کے زوال کے ماحول میں بھی منعقد ہو رہے ہیں۔

برلن کی فری یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر ڈائنا پینکے نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''کئی ملکوں میں جمہوریت کے خلاف ردعمل پایا جاتا ہے۔ یہی پہلو جنرل اسمبلی کے مباحثوں کو مشکل بناتا ہے۔‘‘

ترجیحات اور طاقت کے توازن میں تبدیلیاں، جیسے چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور اس کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ذریعے نئے اتحادی، نیز موجودہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ کا بین الاقوامی اداروں سے دوری اختیار کرنا، ان اجلاسوں کے عمل اور قراردادوں کے حتمی متن پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

جنرل اسمبلی کون چلاتا ہے؟

ہر سال جنرل اسمبلی کا ایک نیا صدر منتخب کیا جاتا ہے جو پانچ جغرافیائی گروپوں میں سے کسی ایک کی نمائندگی کرتا ہے۔

صدر اجلاس کے آغاز اور اختتام، مباحثوں کو منظم کرنے اور بولنے کے وقت کو ترتیب دینے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

اس سال کی صدر جرمنی کی سابق وزیرِ خارجہ انالینا بیئربوک ہیں، جو جون میں منتخب ہوئیں اور اس ماہ عہدہ سنبھالیں گی۔

عمومی مباحثہ

جنرل اسمبلی کے اہم ترین مواقع میں سے ایک ''عمومی مباحثہ‘‘ ہے، جس میں تمام 193 اراکین کو خطاب کا موقع دیا جاتا ہے۔

اس سال اجلاس کا موضوع ہے: ''بہتر ساتھ: امن، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے 80 سال اور اس سے بھی زیادہ۔‘‘

یہ منگل، 9 ستمبر سے شروع ہو گا اور پیر، 29 ستمبر کو ختم ہو گا۔

قراردادوں پر عملدرآمد کی پابند نہیں تو جنرل اسمبلی کا مقصد کیا؟

جنرل اسمبلی کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس کی قراردادوں پر عمل کرنا قانونی طور پر لازمی نہیں ہوتا۔

ملکوں پر عمل درآمد کی کوئی لازمی شرط نہیں ہوتی۔

یعنی کوئی بھی ملک تمام قراردادوں کی حمایت کرسکتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ ان پر عمل بھی کرے۔

یہ غیر پابند نوعیت حالیہ برسوں میں اس کی افادیت پر تنقید کا باعث بنی ہے۔

تاہم پروفیسر پینکے نے کہا کہ اس غیر پابند فطرت کی اپنی اہمیت ہے۔ یہ ممالک کو موقع دیتی ہے کہ وہ مختلف ایجنڈوں پر اپنا مؤقف ظاہر کریں اور مستقبل میں قانونی طور پر پابند معاہدوں کے لیے بنیاد فراہم کریں۔

ان کے مطابق، ''یہ جنرل اسمبلی میں ایک عمل کو شروع کرسکتے ہیں اور پھر کانفرنس آف دی پارٹیز منعقد کر کے ایک بین الاقوامی قانونی معاہدہ منظور کیا جاسکتا ہے۔ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی متضاد نہیں ہیں۔‘‘

پینکے نے مزید کہا کہ جنرل اسمبلی کی قراردادیں اگرچہ غیر پابند ہیں، لیکن ان میں ایک ''اخلاقی و اصولی طاقت‘‘ موجود ہوتی ہے۔

’’یہ ایسے معیار قائم کرتی ہیں جن کے تحت عوام ریاستوں کو جوابدہ ٹھہرا سکتے ہیں۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین