نیپال میں پرتشدد احتجاج؛ مظاہرین کے مطالبے پر وزیراعظم مستعفی

مظاہرین کے حملے کے بعد نیپال کی فوج نے وزراء کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کی رہائش گاہوں سے نکالا

Sajid Ali ساجد علی منگل 9 ستمبر 2025 14:16

نیپال میں پرتشدد احتجاج؛ مظاہرین کے مطالبے پر  وزیراعظم مستعفی
کھٹمنڈو ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 ستمبر2025ء ) نیپال میں جاری پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں مظاہرین کے مطالبے پر وزیراعظم مستعفی ہوگئے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی نے ملک میں جاری احتجاج اور مظاہرون کے نتیجے میں مستعفی ہونے کا اعلان کیا، صدر، وزیراعظم کی رہائش گاہوں، سیکرٹریٹ بلڈنگ کو نشانہ بنائے جانے، آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کے بعد نیپال کی فوج نے وزراء کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کی رہائش گاہوں سے نکالا۔

بتایا گیا ہے کہ نیپال میں ہزاروں نوجوانوں نے پیر کے روز فیس بک اور یوٹیوب سمیت 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا اور مظاہروں کے دوران دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کی عمارت میں زبردستی گھس کر پابندی ہٹانے کے ساتھ ہی بدعنوانی سے نمٹنے کا مطالبہ کیا، جس کے نتیجے میں ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی ختم کردی گئی، وزیر مواصلات اور اطلاعات پرتھوی سبا گرونگ نے کہا کہ پابندی ہٹانے کا فیصلہ "جین زیڈ (نئی نسل) کے مطالبات کو حل کرنے" کے لیے کیا گیا ۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جو دارالحکومت کھٹمنڈو سے باہر کے قصبوں تک پھیل چکے تھے،مظاہروں کے دوران بہت سے لوگوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن میں "بہت ہو چکا" اور "کرپشن کا خاتمہ" جیسے نعرے درج تھے،کچھ مظاہرین نے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے آبائی شہر دمک میں ان کے گھر پر بھی پتھراؤ کیا، اس احتجاج کو "جین زیڈ ریلی" کا نام دیا گیا اور نوجوان مظاہرین کو پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرتے ہوئے خاردار تاروں اور فساد سے نمٹنے والی پولیس کو دھکیلتے ہوئے دیکھا گیا، مظاہرین میں اسکول یا کالج کے یونیفارم میں ملبوس بہت سے نوجوان بھی شامل تھے۔

سڑکوں پر نکلنے والے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ’وہ حکومت کے آمرانہ رویے کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں، ہم تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں، دوسروں نے یہ برداشت کیا ہے، تاہم اب اسے ختم ہونا چاہیے، اس حکومت کو بھی دیگر بیرونی ممالک کی طرح بڑے پیمانے پر انسداد بدعنوانی کی تحریک کا خدشہ ہے‘، پولیس نے آغاز میں آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا لیکن پھر جلد ہی وہ ایوان کے گیٹ کے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے، صورتحال اس وقت شدت اختیار کر گئی جب اہلکاروں نے بھیڑ پر فائرنگ شروع کر دی، تشدد کے بعد حکومت نے وسطی کھٹمنڈو میں صدارتی محل، پارلیمنٹ اور وزیر اعظم کے دفاتر سمیت علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ۔

نیپال میں حکام کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں نے نیپالی قانون کے تحت رجسٹر ہونے سے انکار کیا ، جس کے لیے ایسے غیر ملکی پلیٹ فارمز کو مقامی نمائندہ مقرر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی صرف چند کمپنیوں نے ہی پاسداری کی ہے، حکومت نے اس معاملے میں احتساب کو یقینی بنانے اور آن لائن بدسلوکی کو روکنے کے لیے اپنے اقدام کا دفاع کیا ، حکام کا اصرار ہے کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ایسے پلیٹ فارم ذمہ دار اور مناسب طریقے سے منظم ہوں، تاہم حقوق کے گروپوں نے اس پابندی کو سنسرشپ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، ناقدین نے کہا کہ اس سے کمزور جمہوریت میں بدامنی کو ہوا ملنے کا خطرہ ہے۔