رانا ثنا اللہ 250ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہو گئے ،پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن سے بائیکاٹ کیا ، غیر سرکاری نتائج

پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی نااہلی سے خالی ہونے والی نشست پر ضمنی الیکشن کے لئے پولنگ پنجاب اسمبلی میں ہوئی رانا ثنااللہ کی جیت پر لیگی اراکین اسمبلی ،کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ،اسمبلی سے باہر آتے ہی ان پر گل پاشی ،ہار پہنائے گئے بائیکاٹ کرنا پی ٹی آئی کا اپنے ممبران پر عدم اعتماد ہے،شہباز شریف جو بھی ذمہ داری دیں گے اس کو دیانت داری سے نبھائوں گا‘رانا ثناء اللہ

منگل 9 ستمبر 2025 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر ضمنی انتخاب میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق 250ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہو گئے، لیگی اراکین کی جانب سے رانا ثناء اللہ خان کو پھولوں کے ہار پہنا کر پتیاں نچھاور کی گئیں اور قیادت کے حق میں بھرپور نعرے بازی کی گئی ۔

سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ عمل پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں ہوا، یہ نشست پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز احمد چوہدری کی نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ نے ریٹرننگ افسر کے فرائض سرانجام دئیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پولنگ کا عمل شروع کروایا جو شام 4بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔جہاں صوبائی اسمبلی کے اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

اس دوران 251ووٹ کاسٹ ہوئے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔اس طرح رانا ثناء اللہ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق 250ووٹ لے کر میدان مار گئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی اپنا ووٹ کاسٹ کرنے پنجاب اسمبلی پہنچیں اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ترجمان صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے مطابق کامیابی کے لیے امیدوار کو 181.5ووٹ درکار تھے۔ مسلم لیگ (ن) اور حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے رانا ثنا اللہ امیدوار تھے جبکہ اپوزیشن نے اعجاز چودھری کی اہلیہ سلمی اعجاز کو نامزد کیا تھا۔

تاہم بعد میں پی ٹی آئی کی جانب سے ضمنی الیکشن سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا گیا تھا۔جس کے باعث کوئی بھی اپوزیشن کا رکن اسمبلی پنجاب اسمبلی نہ پہنچ سکا۔ رانا ثنااللہ خان کی جیت پر لیگی اراکین اسمبلی اور کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور پنجاب اسمبلی سے باہر آتے ہی ان پر گل پاشی کی گئی اور ہار پہنائے گئے۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہاکہ رانا ثنااللہ کی جیت ڈبل ٹرپل ہو گئی ہے انہیں ووٹ دے کر جیت دلوانا میرا خواب تھا۔

دریں اثنا، پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے جمہوری عمل کا بائیکاٹ کرکے الیکشن سے راہ فرار اختیار کی، پی ٹی آئی نیکاغذات کی پڑتال کا پراسیس مکمل کیا پھروہ ہائیکورٹ چلے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے ہائی کورٹ سے ناکامی پر بائیکاٹ کا راستہ اختیار کرلیا، تحریک انصاف کا بائیکاٹ کرنا اپنے ممبران پرعدم اعتماد ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن )کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے 10سے 12ممبران نے مجھ سے رابطہ کیا تھا، وہ مجھے ووٹ کاسٹ کرنا چاہتے تھے۔وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ کابینہ وزیراعظم کی ٹیم ہوتی ہے میں کابینہ کا حصہ ہوں، کیبنٹ کا ہر وزیر اپنی ذمہ داری اچھے انداز سے نبھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ ایک دوسرے کی جگہ تبدیل کردی جائے، میں پہلے بھی اپنی ذمہ داری دیانت داری سے سرانجام دے رہا ہوں۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جو بھی ذمہ داری دیں گے اس کو دیانت داری سے نبھائوں گا، تمام وزرا اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک کام کررہے ہیں۔رانا ثنا اللہ کی جیت کے بعد (ن) لیگ کی سینیٹ میں 21نشستیں ہوگئیں، پیپلز پارٹی کی 26اور پی ٹی آئی کی 21نشستیں ہیں۔جے یو آئی (ف) 7، بلوچستان عوامی پارٹی 4، اے این پی کی 3، (ق) لیگ، نیشنل پارٹی، ایم ڈبلیو ایم کی ایک ایک نشست اور سینیٹ میں 6آزاد اراکین ہیں۔خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی ایک جنرل نشست پر انتخابی شیڈول جاری ہونا باقی ہے۔