پاکستان اورترکیہ کا باہمی تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم،اسلام آباد-تہران-استنبول (آئی ٹی آئی) ریلوے کوریڈور کو جلد فعال کرنے پر اتفاق

منگل 9 ستمبر 2025 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2025ء) پاکستان اورترکیہ نے باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہارکرتے ہوئے اشیا میں تجارت کے معاہدے سے متعلق مذاکرات کا پہلا بالمشافہ دور اکتوبر 2025ء میں منعقد کرنے پر اتفاق کیاہے ، فریقین نے علاقائی روابط کو فروغ دینے کے لیے اسلام آباد-تہران-استنبول (آئی ٹی آئی) ریلوے کوریڈور کو جلد فعال کرنے اور مجوزہ ''ترپاک'' ٹرانسپورٹ کوریڈور پر پیش رفت تیز کرنے پر اتفاق کیا،میری ٹائم (سمندری) شعبے میں بھی تعاون کو بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی گئی جس میں جہازوں کی ری سائیکلنگ اور بندرگاہوں کی ترقی شامل ہے۔

وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان-ترکیہ مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کا سولہواں اجلاس 9-8 ستمبر 2025ء کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

جے ایم سی 1975ء میں قائم کیا گیا دوطرفہ معاشی تعاون کا بنیادی ادارہ ہے۔ موجودہ اجلاس کی صدارت وزیر تجارت جام کمال خان اور ترکیہ کے قومی دفاع کے وزیر یاسر گلرنے مشترکہ طور پر کی۔

اجلاس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان مختلف وزارتوں اور اداروں کی سطح پر مشاورت اور ہم آہنگی کا بھرپور سلسلہ جاری رہا جس میں اعلیٰ سطح کے سٹریٹجک تعاون کونسل، مشترکہ قائمہ کمیٹیوں اور سفارتی مشنز نے اہم کردار ادا کیا۔ اجلاس کے دوران ایک جامع مسودہ پروٹوکول کا پیشگی جائزہ لیا گیا جبکہ حتمی تکنیکی اجلاس میں اہم شعبوں میں تعاون سے متعلق معاملات کو کامیابی سے طے کیا گیا۔

اس اجلاس میں وزیر تجارت جام کمال خان اور ترکیہ کے وزیر برائے قومی دفاع نے ان پروٹوکولز پر دستخط کیے جن کے ذریعے باہمی وعدوں اور فیصلوں کو باضابطہ حیثیت دی گئی۔ اجلاس میں 24کلیدی شعبوں پر تبادلہ خیال ہوا جن میں تجارت و سرمایہ کاری، توانائی، اطلاعاتی ٹیکنالوجی، بینکاری و مالیات، صنعتی تعاون، تعلیم، صحت، محنت، سیاحت اور ماحولیاتی تبدیلی شامل ہیں۔

ایک نمایاں پیش رفت یہ رہی کہ دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو 5 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا اور ''ٹریڈ ان گڈز ایگریمنٹ'' سے متعلق مذاکرات کا پہلا بالمشافہ دور اکتوبر 2025ء میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ کاروباری اداروں کے درمیان روابط کو فروغ دینے، ڈیجیٹل تجارت کو آسان بنانے اور کسٹمز تعاون کو موثر بنانے پر بھی اتفاق ہوا۔

فریقین نے علاقائی روابط کو فروغ دینے کے لیے اسلام آباد-تہران-استنبول (آئی ٹی آئی) ریلوے کوریڈور کو جلد فعال کرنے اور مجوزہ ''ترپاک'' ٹرانسپورٹ کوریڈور پر پیش رفت تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ میری ٹائم (سمندری) شعبے میں بھی تعاون کو بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی گئی جس میں جہازوں کی ری سائیکلنگ اور بندرگاہوں کی ترقی شامل ہے۔توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک نے قابل تجدید توانائی، ہائیڈروکاربنز، ہائیڈروجن، معدنیات، ایل این جی اور الیکٹرک گاڑیوں کے انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون کے لیے ذیلی ورکنگ گروپس کے قیام پر اتفاق کیا۔

مزید یہ کہ بجلی کی ترسیل، تقسیم اور پن بجلی منصوبوں میں بھی باہمی تعاون پر زور دیا گیا۔اجلاس میں ڈیجیٹل تبدیلی اور صنعتی جدت کے شعبے میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی۔ پاکستان اور ترکیہ نے ایک آئی ٹی بزنس فورم منعقد کرنے اور ایس ایم ای تعاون کوسمیڈا اورترکی کے ادارہ کوسجیب کے درمیان مفاہمتی یادداشت کے تحت مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

زراعت میں مویشیوں کی صحت، آبپاشی، ماہی گیری اور فصلوں کی ڈیجیٹل نگرانی کے نظام کی ترقی میں اشتراک پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک نے ترکیہ کے بینکوں کی پاکستان میں موجودگی کے امکانات کا جائزہ لینے، اسلامی اور ڈیجیٹل فنانس کو فروغ دینے اور ایگزم بینکوں کے درمیان تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے محنت کشوں کے حقوق، خواتین کی ملازمت، بچوں کے تحفظ اور سماجی تحفظ کے نظام کے استحکام سے متعلق مفاہمتی یادداشت کو جلد حتمی شکل دینے پر آمادگی ظاہر کی اور ایک مشترکہ ورکنگ کمیشن برائے محنت کے قیام پر اتفاق کیا۔

دیگر اہم معاہدوں میں نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد میں پاکستان-ترکیہ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی سینٹر کو فعال کرنا، تعلیمی اور فنی تبادلہ پروگرامز میں توسیع اور سیاحت، دوا سازی، طبی سیاحت اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے میدانوں میں اشتراک بڑھانا شامل ہے۔ نوجوانوں اور کھیلوں کے شعبے میں بھی ایک مخصوص ورکنگ گروپ کے تحت تعاون کو فروغ دیا جائے گا، ساتھ ہی ساتھ سماجی تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق امور میں بھی اشتراک کو وسعت دی جائے گی۔

بیان میں کہاگیاہے کہ وزارت اقتصادی امور پاکستان-ترکیہ اقتصادی تعلقات میں پیدا ہونے والی نئی پیش رفت کا خیرمقدم کرتی ہے اور اجلاس میں طے پانے والے اہم فیصلوں اور منصوبوں پر بروقت عملدرآمد کی توقع رکھتی ہے۔ اجلاس کے نتائج دونوں ممالک کے اس مشترکہ وژن کی عکاسی کرتے ہیں جس کا مقصد ایک گہری، وسیع تر اور سٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کی تشکیل ہے۔