مردان میں ہیڈز آف اسکولز ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد، صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی بطور مہمان خصوصی شرکت

ہفتہ 13 ستمبر 2025 20:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2025ء) مردان بورڈ کے حدود میں آنے والے اضلاع مردان، نوشہرہ اور صوابی کے اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز اور پرنسپلز کی ایک کانفرنس باچا خان میڈیکل کالج مردان کے آڈیٹوریم میں محکمہ تعلیم اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن مردان کے تعاون سے منعقد ہوئی۔ خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم، فیصل خان ترکئی تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ سیکرٹری برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد خالد خان، ڈائریکٹر ایجوکیشن ناہید انجم، مردان بورڈ کے چیئرمین پروفیسر جہانزیب، ضلعی تعلیمی افسران میل و فیمیل کے علاوہ سینکڑوں پرنسپلز اور اسکول ہیڈز نے مردان، نوشہرہ اور صوابی سے شرکت کی۔

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام تر اصلاحات کا محور سکول میں موجود بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی اور سکولوں سے باہر طلبہ و طالبات کو سکولوں میں لانا ہے۔

(جاری ہے)

ان کو معیاری تعلیم کے لیے استاد کی دستیابی، تمام تر سہولیات کی فراہمی اور ان کے تعلیمی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کیلئے بورڈ میں موثر اسیسمنٹ نظام لانا ہے تاکہ طلبہ و طالبات کی قابلیت کے مطابق ان کے نتائج مرتب کیے جائیں اور درس و تدریس کے اس پورے نظام میں تمام سٹیک ہولڈرز اساتذہ، والدین، بورڈ عملہ، سکول سربراہان، کریکولم اور اساتذہ تربیت والے اداروں کو شامل کر کے طلبہ و طالبات کو مستقبل کے چیلنجز کے لئے تیار کرنا ہے۔

آج کی سکول سربراہان کانفرنس بھی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جس کا مقصد تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا، اپنی کوتاہیوں کی نشاندہی کرنا اور اپنے کامیاب تجربات سے دوسروں کو آگاہ کرنا اور مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام پالیسی بنانا ہے اور آپ لوگوں نے اس پر عملی کام کرنا ہے۔ حکومت اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہی ہے اور نئے ریفارمز متعارف کروائے جا رہے ہیں۔

تاہم ہمارے سسٹم میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ جس پر ہم سب نے مل کر کام کرنا ہے اور اس ضمن میں محکمہ تعلیم سے وابستہ ہر فرد کوحکومت کی طرف سے مکمل سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے اساتذہ تربیت کے حوالے سے کہا کہ ہم دور جدید کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اساتذہ تربیت پر اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں اور محکمہ تعلیم نے امسال بھی اساتذہ تربیت کے لیے 14 ارب روپے مختص کر رکھے ہیں۔

وزیر تعلیم نے متعارف کیے گئے اصلاحات کے حوالے سے کہا کہ ہم محکمہ تعلیم اور ذیلی اداروں کے تمام نظام کو انٹیگریٹ کر رہے ہیں۔ سکولوں کی بہتری کے لئے سکول امپروومنٹ پلان متعارف کروایا ہے اور جن جن ایریاز میں بہتری کی گنجائش ہے ہم اس پر کام کر رہے ہیں تاہم محکمہ تعلیم میں جزا سزا و جزا کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ اچھے کارکردگی والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ کمزور کارکردگی والے اساتذہ اور پرنسپلز سے پوچھا جائے گا ، اب کے بعد ہماری تمام تر توجہ صرف کارکردگی پر ہوگی۔

جس میں کسی کو بھی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ وزیر تعلیم کا بورڈ کے حوالے سے کہنا تھا کہ اساتذہ کی ڈیوٹیاں میرٹ پر لگائی جا رہی ہے۔ نجی اور سرکاری ہالوں کو مکس کر دیا گیا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور طلبہ و طالبات کی قابلیت جانچنے کے لیے ایس ایل او بیسڈ پیپرز تیار کیے جاتے ہیں اور میرٹ پر بچوں کے نمبرزآتے ہیں۔

انہوں نے تعلیمی بورڈ سربراہان کو ہدایت کی کہ حالیہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کا جائزہ لیں اور تفصیلی رپورٹ جس میں سکولوں کی کارکردگی واضح ہو بھیج دی جائے تاکہ نتائج کی بنیاد پر پھر فیصلے کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تدریس ایک مقدس پیشہ ہے اور اساتذہ اپنی تمام تر توجہ طلباء و طالبات کو دیں۔ ان کے تمام تر مسائل حکومت حل کر رہی ہے۔

محکمہ تعلیم کے مستقبل لائحہ عمل کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم 100 فیصد سکولوں کو فرنیچر دیں گے۔ ہر ضلع میں دو سینٹر اپ ایکس سیلنس سکول بنائیں گے صوبے کے تمام اضلاع میں ارلی چائیڈ ہڈ ایجوکیشن سینٹرز قائم کریں گے۔ جب کہ کوالٹی جائزہ کے لئے سکول لیڈرز کو جدید تربیت بھی فراہم کر رہے ہیں اسی طرح ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ بچوں کی بہترین ذہنی نشوونما ہو سکے، اسی طرح نان فارمل ایجوکیشن سسٹم جو کہ آؤٹ آف سکول کو کنٹرول کرنے کا فوری حل ہے ،اس پر بھی ہم بھرپور توجہ دے رہے ہیں اور صوبہ بھر بشمول قبائلی اضلاع میں کمیونٹی اسکولز قائم کر رہے ہیں اور اساتذہ کو سہولیات و تربیت کی فراہمی پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

داخلہ مہم کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا کہ پاکستان بھر میں ہمارے صوبے کے آؤٹ آف سکول بچے سب سے کم ہیں تا ہم ابھی بھی ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جو جو بچے سکولوں سے باہر ہیں ان کو سکولوں میں لایا جا سکے اور امسال اس مہم کے لیے ہم نے پانچ ارب روپے کا بجٹ بھی رکھا ہے۔ اسی طرح ہماری کوشش ہے کہ ہر سکول کو کم سے کم چار اساتذہ دیں۔ اسی طرح میرٹ پر 17 ہزار اساتذہ کی بھرتی کا عمل بھی جاری ہے ،کچھ اساتذہ ہم یونیسیف کے تعاون سے بھرتی کریں گے جبکہ 2500 انٹرنیز جو کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں ان کو بھی اسکولوں میں پڑھانے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔

اسی طرح ہم طلبہ و طالبات کے لیے تعلیم کارڈ متعارف کروا رہے ہیں جس میں ان کو کتابوں اور سکالرشپس بشمول دیگر تمام سہولیات میسر ہوں گی۔ اپنے خطاب میں سیکرٹری ایجوکیشن محمد خالد خان نے صوبائی حکومت کے تعلیم کے شعبے کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح تعلیم ہے اور اس مقصد کے لیے ریکارڈ بجٹ مختص کیا گیا ہے تاکہ پورے صوبے میں تعلیمی شعبے کو بہتر بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کے ریفارمز ایجنڈا پر عملی کام کریں۔ ڈائریکٹر ایجوکیشن ناہید نے امتحانی نتائج کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مردان بورڈ کے نتائج ابھی بھی ایبٹ آباد اور پشاور کے مقابلے میں کم ہیں، تاہم حالیہ انٹرمیڈیٹ کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔ پروفیسر جہانزیب، چیئرمین بی آئی ایس ای مردان نے بھی شرکاء سے خطاب کیا اور امتحانی پرچوں کی تیاری اور جانچ کے مراحل پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے اختتام پر بہترین کارکردگی دکھانے والے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز اور سکول سربراہان کو شیلڈز سے نوازا گیا۔