دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف قطر کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار اورانسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانے اور اسرائیل کے تو سیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنانے کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر باضمانتاورمحفوظ ضروریات زندگی کی فراہمی،امدادی کارکنوں، میڈیکل ٹیموں اور صحافیوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو رسائی دی جانی چاہیئے،اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں،،ہمیں ایک منصفانہ اور پائیدار دو ریاستی حل کی ضرورت ہے جس کے تحت آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو،ہم نے اجتماعی دانش سے اقدامات نہیں کئے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی،وہ پیر کو دوحہ میں منعقدہ ہنگامی عرب اسلامی سربراہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
اجلاس میں پچاس سے زائد عرب و اسلامی ممالک کے سربراہان و نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سربراہ اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز السعود ، اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ دوئم اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقاتیں کیں، سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم ایک اور افسوسناک واقعہ کے تناظر میں اکٹھے ہوئے ہیں ،برادر اسلامی ملک قطر کو ایک ایسے جارح ملک نے نشانہ بنایا ہے جو نتائج کی پرواہ کیے بغیر بین الاقوامی قوانین پامال کرتا ہے ،پاکستان 9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیل کے بہیمانہ اور بلاشتعال حملے کی شدید مذمت کرتا ہے،جس کا مقصد مشرق وسطی میں امن کوششوں کو سبوتاژ کرنا تھا،اسرائیلی جارحیت قطر کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستان قطر کے بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی اور ان کی حمایت کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے،جنگ کے دنوں میں بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کرنے والوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،اور انہیں بہت اہمیت دی جاتی ہےکیونکہ وہ امن کی امید ہوتے ہیں،ایسی امید جو مذاکرات کو زندہ رکھتی ہے تاکہ امن کی طرف پیش رفت ہو، انہوں نے کہا کہ قطر کے خلاف اس جارحیت کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچایا،کیا یرغمالیوں کی واپسی ایک ایسے ملک کی ترجیح ہے جو انسانی زندگیوں کا احترام نہیں کرتا،اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانا قابل مذمت ہے،انہوں نے کہا کہ ہم امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی قیادت میں قطر کی پرخلوص اور انتھک کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، قطر نے چیلنجوں کے باوجود علاقائی اور عالمی امن کے لیے ہمیشہ بھرپور کردار ادا کیا ہے،انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے،بے گناہ خواتین اور بچوں کی آہیں اور سسکیاں ہر طرف سنائی دیتی ہیں،اسرائیل کی نسل کشی کی پالیسی نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے دنیا کو اسرائیلی بربریت رکوانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہئے غزہ میں نا انصافی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے،اس کو فوری رکنا چاہیے،وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس صورتحال میں فوری ضروری اقدامات اٹھانے کا اعادہ کرتا ہے،انسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا،ایک عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کی جائے جو اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے،ہم اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی او آئی سی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں،ممبر ممالک کو اسرائیل کے خلاف دیگر مناسب اقدامات اٹھانے پر سرگرمی سے غور کرنا چاہیے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے چیپٹر 7 کے تحت اسرائیل سے فوری مستقل جنگ بندی،یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کرنا چاہیئے،باضمانت،محفوظ اور مستقل انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضروریات زندگی کی فراہمی،،امدادی کارکنوں، میڈیکل ٹیموں اور صحافیوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو رسائی دی جانی چاہیے، وزیراعظم نے کہا کہ سب سے بڑھ کر ہمیں ایک منصفانہ اور پائیدار دو ریاستی حل کی ضرورت ہے جس کے تحت 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو وزیراعظم نے کہا کہ اج ہم تاریخی اجلاس کے ذریعے مل کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، ہم نے اجتماعی دانش سے اقدامات نہ کئے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی،دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی۔دونوں رہنماؤں نے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا اور اسرائیل کی جانب سے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو غیر ذمہ دارانہ اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
وزیراعظم نے اس مشکل مرحلے پر مصر کی فعال سفارت کاری کو سراہتے ہوئے کہا کہ دوحہ عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس مسلم دنیا کے اتحاد کے مظاہرے کے لیے ایک اہم قدم ہے تاکہ اسرائیل کو اس کے رویے پر جوابدہ بنایا جا سکے۔ وزیراعظم نے گزشتہ برس دسمبر میں قاہرہ میں ڈی-8 اجلاس کے دوران مصری صدر سے اپنی ملاقات اور رواں سال عید کے موقع پر ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور صحت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا، دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ علاقائی صورتحال کے تناظر میں باہم رابطے میں رہیں گے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ دوم سے بھی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر بھی موجود تھے،وزیراعظم نے قطر کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور مشرق وسطیٰ کے امن کے قیام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔
وزیراعظم نے فلسطین کے مسئلے پر شاہ عبداللہ دوم کی مدبرانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کے مقابلے کے لئے امت مسلمہ کےاتحاد کی فوری ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے عالمی حمایت کو متحرک کرنے کے لیے قریبی مشاورت جاری رکھی جائےگی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی جس میں اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ انتہائی پرتپاک اور دوستانہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیرِاعظم نے اسرائیلی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک دانستہ کوشش قرار دیا۔
وزیرِ اعظم نے اس نازک گھڑی میں اُمت مسلمہ کو متحد کرنے پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جرأت مندانہ اور بصیرت افروز قیادت کو سراہا۔ اس سلسلہ میں وزیرِاعظم نے سعودی ولی عہد کو پاکستان کی طرف سے بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھرپور سفارتی حمایت کا یقین دلایا جس میں پاکستان اس وقت غیر مستقل رکن ہے، اس کے علاوہ او آئی سی سمیت تمام دوسرے سفارتی کثیر الجہتی فورمز پر بھی پاکستان کی طرف سے بھرپور سفارتی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد اس امر کا واضح پیغام ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اسرائیل کی غیر قانونی اور بہیمانہ جارحیت ،جو علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے، کے خلاف ایک آواز ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں بھرپور حمایت پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ وزیرِ اعظم کے رواں ہفتے کے آخر میں سرکاری دورہ ریاض کے منتظر ہیں جس سے دوطرفہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر جامع بات چیت کا اہم موقع ملے گا۔ وزیراعظم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے اس نازک وقت میں قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کے فورم پر پاکستان کی بھرپور سفارتی کوششوں اور وزیراعظم کی قیادت کو سراہا۔
دریں اثنا امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شرکا کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اجلاس میں شریک اسلامی ممالک کے رہنمائوں کو دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے حملے کو قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے خطے کے ممالک کی خود مختاری کی خلاف ورزی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے، مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہو گا، اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اجلاس میں صورتحال پر ٹھوس فیصلے کئے جائیں گے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے ہنگامی سربراہ اجلاس بلانے کے قطر کے فیصلے کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بربریت اور مظالم نے تمام حدیں پار کر لی ہیں، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ممالک کو نشانہ بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔
انہوں نے غزہ میں امداد کی بلاتعطل اور فوری فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے بھوک کا بطور ہتھیار استعمال انتہائی گھٹیا حرکت ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابولغیظ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں جب خطے کو بڑے چیلنجز درپیش ہیں، اسرائیلی دہشت گردی نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے، غزہ میں انسانی نسل کشی جاری ہے جس کے خلاف آواز بلند کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اسرائیلی قیادت عالمی عدالت انصاف میں مطلوب ہے، عالمی برادری کو اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی۔
عراق کے وزیراعظم محمد شیعہ السودانی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے نے خطے کے مسائل کو سنگین کر دیا ہے، اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے، قطر پر حملے کے بعد محض زبانی مذمت سے کام نہیں بنے گا، عملی اقدامات کرنا ہوں گے، عالمی برادری کو دہرا معیار ترک کرنا ہوگا، فلسطینیوں کو ان کا جائز اور قانونی حق دینا ہوگا۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے قطر کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے نے خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی قطر کی حکومت اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف اور عرب و مسلم ممالک کے لئے خطرہ قرار دیا اور حملے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ریڈ لائن کراس کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے سے غزہ میں سیز فائر کا موقع گنوا دیا گیا ہے، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب و مسلم ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے، غزہ میں انسانی نسل کشی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دیتے ہوئے مسلم ممالک میں اتحاد پر زور دیا۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امداد کی فراہمی ناگزیر ہے، 1967ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پار کر چکے ہیں، اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تشدد مسائل کا حل نہیں، بات چیت سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں دو سال سے جاری بربریت عالمی برادری کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہے۔مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے کہا کہ دوہا پر حملہ قطر کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے امن کے لیے قطر نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، مورطانیہ کے صدر محمد اولد شیخ غزنوی نے کہا کہ امیر قطر کی جانب سے اجلاس بلانے پر مشکور ہیں،قطر پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں،اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات سے امن کو خطرات لاحق ہیں،صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے کہا کہ اسرائیل نے قطر کے خلاف جارحیت کر کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے،اسرائیلی جارحیت اسخطے کے امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے،غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی ضروری ہے،کوموروس کے صدر نے کہا کہ قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں،شام کے صدر احمد الشرح نے کہا کہ قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، کویت کے ولی عہد شیخ صباح الخالد نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہم قطر کے ساتھ ہیں اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں،اسرائیل نے حملہ کر کے کویت کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے،سربراہ اجلاس سے دیگر عرب اسلامی ممالک رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔