پاکستان صنفی مساوات پر یقین رکھتا ہے،خواتین ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں،نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کااقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کی جانب سے طلب کردہ چوتھی عالمی خواتین کانفرنس سے خطاب

پیر 22 ستمبر 2025 23:30

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور انہیں بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان صنفی مساوات پر یقین رکھتا ہے،خواتین ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب مل کر صنفی مساوات کے لیے وسائل میں اضافہ کریں،پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کی جانب سے طلب کردہ چوتھی عالمی خواتین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےنائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان صنفی مساوات پر یقین رکھتا ہے۔

سماجی تحفظ اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ تیس سال قبل بیجنگ میں ہم نے یہ عہد کیا تھا کہ ہم ایک ایسا مستقبل تعمیر کریں گے جہاں خواتین اور بچیاں مکمل مساوات کے ساتھ بااختیارہوں گی۔

(جاری ہے)

آج جب ہم اس سنگِ میل کو یاد کر رہے ہیں تو ہمیں محض الفاظ سے نہیں بلکہ جرات مندانہ اور قابلِ پیمائش اقدامات کے ذریعے اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صنفی مساوات ہمارے بانی قائداعظم محمد علی جناح کے وژن کے مطابق ہے، جنہوں نے فرمایا تھا: "کوئی قوم عظمت کے مقام تک نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ اس کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ نہ ہوں۔" اسی یقین کے تحت پاکستان نے نمایاں پیش رفت کی ہے۔پاکستان میں خواتین سیاست، عدلیہ، بیوروکریسی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو منتخب کیا اور حال ہی میں پہلی خاتون وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کو عوام نے منتخب کیا۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں اور مقامی حکومتوں میں مخصوص نشستوں کے ذریعے خواتین کی آواز ہر سطح پر پالیسی سازی کو تشکیل دے رہی ہے۔

اس مقصد کے لیے قائم ادارے ، بشمول قومی و صوبائی کمیشن برائے وقار نسواں، صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے سے متعلق خصوصی عدالتیں، خواتین پولیس اسٹیشنز اور انسانی حقوق سیلز ، خواتین کے حقوق، تحفظ اور انصاف تک رسائی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ خواتین کو تشدد، کام کی جگہ پر ہراسانی اور امتیاز سے بچانے کے لیے ترقی پسند قوانین بھی نافذ کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نچلی سطح پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سماجی تحفظ اور خواتین کو بااختیار بنانے کے پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کے تحت چلنے والا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور وزیر اعظم یوتھ پروگرام ، خواتین کو غربت سے نکالنے، مالی وسائل تک رسائی حاصل کرنے اور پیشہ ورانہ و کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

تاہم ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ترقی غیر ہموار ہے، عالمی اور قومی دونوں سطحوں پر۔ بیجنگ +30 ایکشن ایجنڈا ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر ترجیح پر تبدیلی کی رفتار تیز کرنا ہوگی۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب مل کر صنفی مساوات کے لیے وسائل میں اضافہ کریں، چاہے وہ قومی بجٹ کے ذریعے ہو یا بین الاقوامی تعاون یا جدید شراکت داریوں کے ذریعے ہو۔ کیونکہ وسائل کے بغیر کیے گئے وعدے محض ادھورے دعوے رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیجنگ اعلامیہ خواتین کے حقوق کے لیے دنیا کا سب سے جراتمندانہ عالمی معاہدہ ہے۔ اس کی حقیقی وراثت ترقی میں ہے۔ آئیے ہم اس پر تیزی ، حوصلے اور یکجہتی کے ساتھ عمل کریں تاکہ ہر عورت اور بچی غربت اور تشدد سے آزاد ہو کر بااختیار بن سکے اور جامع ترقی میں قیادت اور کردار ادا کر سکے۔