سی پیک کے فریم ورک کے تحت 14ویں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس بیجنگ میں شروع

سی پیک عوام اور بالخصوص نوجوانوں کیلئے ترقی کا نیا دور ثابت ہو گا،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی چین کے غربت مٹانے کے ماڈل سے استفادہ کرتے ہوئے پسماندہ اضلاع میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی،احسن اقبال

جمعہ 26 ستمبر 2025 14:10

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک عوام اور بالخصوص نوجوانوں کیلئے ترقی کا نیا دور ثابت ہو گا۔جمعہ کوپاک چین اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت 14ویں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس بیجنگ میں شروع ہوگیا جس میں دونوں ممالک کے وزرا، لائن منسٹریز کے حکام اور ماہرین شریک ہیں، اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان اور چین کے وزرائے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں جو اعتماد اور مشترکہ تقدیر میں بندھے ہوئے ہیں، سی پیک فیز ٹو عوام اور بالخصوص نوجوانوں کیلئے ترقی کا نیا دور ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے بتایا کہ سی پیک فیز ون میں 8ہزار میگاواٹ بجلی، 888کلومیٹر شاہراہیں اور گوادر کی ترقی کے منصوبے مکمل ہوئے، گوادر ایک ماہی گیر قصبے سے پاکستان کا میری ٹائم گیٹ وے بن چکا ہے، ایم ایل 1کی جدید کاری ریلوے کے نظام کو نئی جان دے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں کیلئے 10000پی ایچ ڈی سکالرشپس اور انوویشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے، چین کے غربت مٹانے کے ماڈل سے استفادہ کرتے ہوئے پسماندہ اضلاع میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی اور اسلام آباد میں ایکسپورٹ پر مبنی خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سی پیک کے فیز ٹو میں زرعی اصلاحات، الیکٹرک گاڑیوں کے منصوبے، مائننگ کوریڈور اور بارڈر مارکیٹس شامل ہوں گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ گلگت بلتستان میں 300میگاواٹ کا سولر منصوبہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں مدد دے گا، سی پیک کے پانچ کوریڈورز، گروتھ، انوویشن، گرین، لائیولی ہڈ اور علاقائی روابط پاکستان کی معیشت کو نئی جہت دیں گے۔انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان 2030تک اپنی 60فیصد توانائی صاف ذرائع سے حاصل کرے گا، ڈیجیٹل سلک روڈ کے تحت5G، فائبر اور ڈیٹا سینٹرز قائم ہوں گے، مشترکہ AIاور کوانٹم لیبارٹریز قائم کی جائیں گی، پاکستان سی پیک منصوبوں اور چینی عملے کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتا ہے۔