پیداواری لاگت میں کمی اور پائیدار معاشی ترقی کیلئے گیس کی قیمت میں کمی ناگزیر ہی: لاہور چیمبر گیس اور دیگر یوٹیلٹی کی بڑھتی قیمتیں انڈسٹری کے ورکنگ کیپیٹل پر بھی دباؤ ڈال رہی ہے ، صدر چیمبر فہیم الرحمن سہگل

جمعہ 3 اکتوبر 2025 18:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اکتوبر2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صنعتوں کے لیے توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے گیس ٹیرف میں کمی اور متبادل ذرائع کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ایکسپورٹرز کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر لاہور چیمبرفہیم الرحمن سہگل، سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ اور نائب صدر خرم لودھی نے کہا کہ گیس اور دیگر یوٹیلٹی پرائسز میں کمی برآمدات کے فروغ اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو مستحکم کرنے کے لیے اشد ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے یکم جولائی سے انڈسٹریل کنزیومرز کے لیے گیس ٹیرف میں 17 فیصد تک اضافہ کیا جو سخت قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمت 8.1ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یوہے جبکہ بھارت میں انڈسٹری کو 6.96 ڈالر اور بنگلہ دیش 6.73 ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یو پر انڈسٹری کو گیس دی جارہی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی مینوفیکچرنگ سیکٹر پر دبائو زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

ٹیکسٹائل، ملبوسات، سیرامکس، گلاس، کیمیکلز، پیکیجنگ اور انجینئرنگ سیکٹر کی مصنوعات عالمی منڈی میں غیر مسابقتی ہورہی ہیں۔ گیس اور دیگر یوٹیلٹی کی بڑھتی قیمتیں انڈسٹری کے ورکنگ کیپیٹل پر بھی دباؤ ڈال رہی ہے جس سے خام مال کی خریداری، اجرتوں کی ادائیگی اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پائیدار اور کم لاگت توانائی پیداوار کے لیے پاکستان کو ہائیڈل، سولر اور ونڈ انرجی جیسے قابل تجدید ذرائع کو ترجیح دینا ہوگی کیونکہ یہ گیس، بجلی اور پٹرولیم کے مقابلے میں کہیں سستے ہیں۔

ایل این جی قدرتی گیس سے کہیں زیادہ مہنگی ہے اور سردیوں میں گیس کی قلت کے باعث اس پر انحصار ناگزیر ہو جاتا ہے جو صنعتی پیداواری لاگت کو مزید بڑھا دیتا ہے اور مجموعی معیشت پر اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس ٹیرف میں نمایاں کمی پیداواری لاگت کو کم کرے گی اور پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی منڈی میں زیادہ بہتر مقابلہ کرنے کی صلاحیت دے گی۔

اس سے برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا جو معاشی استحکام کے لیے نہایت ضروری ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی انڈسٹری میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے مگر توانائی کی زیادہ لاگت ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ گیس کے ٹیرف میں کمی اور توانائی کے متبادل ذرائع کا فروغ نہ صرف موجودہ برآمدکنندگان کی عالمی منڈی تک رسائی بہتر بنائے گی بلکہ نئے کاروباری شعبوں کو بھی وہاں تک پہنچنے کی ترغیب دے گی۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ کاروباری برادری سے مشاورت کے ساتھ طویل المدتی توانائی قیمتوں کی پالیسی اپنائی جائے۔ گیس اور بجلی ٹیرف میں بار بار اور غیر متوقع اضافہ غیر یقینی صورتحال پیدا کرتا ہے اور طویل المدتی منصوبہ بندی و سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ نجی شعبہ معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے مگر اسے توانائی قیمتوں کے حوالے سے ایک مستحکم اور معاون پالیسی ماحول درکار ہے۔