اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء)
پاکستان نے کہا ہے کہ حق خود ارادیت
اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی عنصر ہونے کے باوجود
کشمیر اور
فلسطین کے عوام اب بھی حق آزادی کے وعدے کی تکمیل اور دیگر تمام حقوق کے حصول کے منتظر ہیں۔یہ بات
اقوام متحدہ میں
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے گزشتہ روزسماجی ، انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق جنرل
اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں عام بحث کے دوران کہی۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پرانے اور نئے تنازعات نے اقوام کو ان کی بنیادی آزادیوں سے محروم کر رکھا ہے جبکہ عدم مساوات، غربت اور
معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق کی پامالی عدم استحکام اور مایوسی کو جنم دے رہی ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے بالخصوص
بھارت کے5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے بعد کشمیری عوام مسلسل جبر کا شکار ہیں۔
(جاری ہے)
انہیں آزادیوں سے محروم رکھا گیا ہے، من مانی گرفتاریاں، جبری گمشدگیاں، آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد جیسے مظالم کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ
دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورتحال روز بروز تشویشناک حد تک خراب ہو رہی ہے۔پاکستانی مندوب نے
اقوام متحدہ، خصوصاً سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنی قراردادوں اور وعدوں کی پاسداری کرے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہی کو یقینی بنائے اور اور کشمیری عوام کو
اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزاد اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اقوامِ متحدہ فلسطینی اور کشمیری عوام سے کیے گئے اپنے وعدوں پر عملدرآمد میں ناکام رہتی ہے، تو انسانی حقوق کا عالمی نظام اپنی ساکھ بری طرح کھو بیٹھے گا۔ ، تو انسانی حقوق کے عالمی نظام کی ساکھ کو شدید
نقصان پہنچے گا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ فلسطینی عوام نسل در نسل اپنے علاقوں اور گھروں سے بے دخلی، محاصرے اور طاقت کے بے جا استعمال جیسے مظالم کا سامنا کر رہے ہیں جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ
غزہ میں موجودہ انسانی المیہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حقِ خودارادیت سے مسلسل انکار نے کس طرح تباہ کن نتائج کو بے نقاب کیا ہے۔پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان مظالم کو روکنے کے لئے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرے، ذمہ داروں کا احتساب کرے اور
فلسطین کے عوام کو ایک آزاد، مربوط اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست عطا کی جائے جس کا وعدہ کیا گیا تھا جو 1967 کی سرحدوں پر قائم ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
انہوں نے
دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کو بھی ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو نفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک، مذہبی عقائد کی تضحیک اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلاموفوبیا بعض معاشروں میں ادارہ جاتی شکل اختیار کر چکا ہے، جس سے تقسیم اور پابندیوں کو فروغ مل رہا ہے۔انہوں نے
اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے ایک جامع ایکشن پلان مرتب کرے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ غلط معلومات کا جان بوجھ کر پھیلاؤ ایک ایسا ہتھیار بن چکا ہے جسے سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے، اقوام کو بدنام کرنے اور جائز جدوجہد کو غیر قانونی ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ اعتماد کو مجروح کرے گا، معاشروں میں تقسیم پیدا کرے گا اور متاثرہ افراد کی آواز کو دبا دے گا۔
پاکستان نے اس خطرے کو پہلے ہی تسلیم کر تے ہوئے 2021 میں
اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کے لئے غلط معلومات کی روک تھام سے متعلق تاریخی متفقہ
قرارداد منظور کرائی۔ انہوں نے تمام رکن ممالک پر زور دیاکہ وہ اس وژن کو عملی جامہ پہنانے میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ انسانی حقوق کے چیلنجز سے نمٹنے میں ہماری اجتماعی کاوشیں جھوٹ اور پروپیگنڈے کے بجائے سچائی پر مبنی ہوں۔
پاکستانی مندوب نے ترقی کے حق کو آفاقی اور ناقابل تنسیخ حق کے طور پر اس بات کی توثیق کرنے پر بھی زور دیا کہ صرف ایک منصفانہ بین الاقوامی
معاشی نظام کے ذریعے ہی تمام لوگ اپنے انسانی حقوق سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لئےمعاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق خصوصاً ترقی کے حق کو نظرانداز کیا جانا پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز ) کے حصول، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور جامع معاشروں کی تشکیل کو مزید مشکل بنا دیتا ہے۔
بھارتی مندوب پی پی چوہدری نے پاکستانی مندوب کے ریمارکس پر اپنے بیان میں جموں و
کشمیر کو
بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا،جس پر
اقوام متحدہ میں
پاکستان مشن میں قونصلر صائمہ سلیم نے جواب دینے کے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے حوالے سے کہا کہ جموں و
کشمیر کبھی بھی
بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا۔
کشمیری عوام
بھارت کے قبضے میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی
دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو برداشت کر رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے صائمہ سلیم نے کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لئے
پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے
بھارت پر ’’ادارہ جاتی اسلاموفوبیا اور نفرت‘‘ کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو
قتل کیا جاتا ہے، مساجد کو
شہید کیا جاتا ہے ، گرجا گھر جلائے جاتے ہیں اور نسل کشی کے مطالبے اور نفرت انگیز تقاریر معمول بن چکی ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ
بھارت کی جانب سے
پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی مسلسل خلاف ورزیاں کی گئیں ، خاص طور پر 10 مئی کو
بھارت کے جارحانہ عزائم کو ناکام بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب پورا خطہ ماحولیاتی آفات،
سیلاب اور خشک سالی کا شکار ہے، تو
بھارت کی جانب سے
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے
پانی کو ہتھیار بنانا نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی پامالی ہے بلکہ انسانی وقار کی توہین اور ہمسائیگی کے اصولوں کے منافی ہے۔ پاکستانی مندوب صائمہ سلیم نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک
بھارت، جموں و
کشمیر پر اپنا قبضہ ختم نہ کرے اور جارحیت اور ریاستی
دہشت گردی کی پالیسی ترک نہ کرے۔