سینیٹر پرویز رشید کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس، حالیہ سیلاب سے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا

جمعہ 10 اکتوبر 2025 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس سینیٹر پرویز رشید کی زیرِ صدارت جمعہ کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں حالیہ سیلابوں سے قومی بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جاری بحالی و تعمیرِ نو کی کوششوں کا معائنہ کیا گیا۔این ایچ اے کے حکام نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان میں 91 مقامات، خیبرپختونخوا میں 47، پنجاب میں 20، بلوچستان میں 12 اور سندھ میں 2 مقامات سیلاب سے متاثر ہوئے۔

تباہی کے وسیع پیمانے کے باوجود، این ایچ اے نے تصدیق کی کہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی تمام شاہراہیں ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پلوں اور دیگر اہم ڈھانچوں کو خاص طور پر نقصان پہنچا، جن میں ایوب پل (ایبٹ آباد، حویلیاں) شامل ہے جو 18 اگست کو سیلاب سے متاثر ہوا جس کے بعد ٹریفک کو صوبائی سڑک پر منتقل کر دیا گیا۔ بلوچستان میں این-5 پر واقع بی بی نانی پل کے لیے بھی متبادل راستہ استعمال کیا گیا۔

اسی طرح جلالپور پیر والا کے قریب ایم-5 پر نقصان رپورٹ ہوا، تاہم 113 کلومیٹر طویل شاہ شمس–احمد پور شرقیہ سیکشن کے 78 کلومیٹر حصے کی بحالی مکمل ہو چکی ہے۔حکام نے نشاندہی کی کہ اس سال سیلابی پانی کا بہاؤ غیر معمولی طور پر شدید تھا، جو بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈز اور گلیشیئر پھٹنے جیسے واقعات کے باعث ہوا جن میں سے کئی دہائیوں بعد رونما ہوئے۔

این ایچ اے کے چیئرمین نے کہا کہ اس بار دریاؤں میں پانی کا بہاؤ سیلاب کے دوران غیر معمولی تھا۔ شمالی علاقوں کے کچھ دریاؤں میں بیس سے اٹھائیس سال بعد پانی آیا ہے۔این ایچ اے نے بتایا کہ 2.6 ارب روپے فوری بحالی پر خرچ کیے جا چکے ہیں جبکہ متاثرہ سڑکوں اور پلوں کی مکمل تعمیرِ نو پر کل 15 ارب روپے لاگت آئے گی۔ یہ منصوبے 6 سے 12 ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔

چیئرمین سینیٹر پرویز رشید نے این ایچ اے کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے وفاقی مالی معاونت کے لیے درخواست دے اور اداروں کے درمیان بہتر تعاون کو فروغ دے۔سینیٹر رشید نے کہا کہ سیلاب کے بعد دریاؤں کی صفائی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، مگر وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے مسائل ہیں اور صوبائی حکومتیں خود دریاؤں کی صفائی کا کام نہیں کرتیں۔

کمیٹی نے اس موقع پر ایم-5 اور حویلیاں– تھاکوٹ موٹرویز کی اعلیٰ معیار کی تعمیر کو سراہا جو سیلاب میں کم سے کم متاثر ہوئیں۔ صوبائی حکومتوں کی درخواست کے باوجود ایم-5 پر کسی قسم کی کٹائی (انٹینشنل بریک) نہیں کی گئی۔این ایچ اے کے چیئرمین نے کہا کہ ایم-5 اور حویلیاں– تھاکوٹ موٹرویز بہترین معیار کی ہیں۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایوب پل کے ڈیزائن اور تاریخ پر سوال اٹھایا اور بتایا کہ یہ پل تقریباً 50 سال قبل تربیلا ڈیم کے اضافی مواد سے تعمیر کیا گیا تھا۔

اجلاس میں یہ تجاویز بھی زیر غور آئیں کہ نیا پل جناح، ایوب یا حویلیاں کے نام پر رکھا جائے۔کمیٹی نے زور دیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، اور ارکان نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک قومی ٹاسک فورس کے قیام کی سفارش کی۔چیئرمین رشید نے کہا کہ ہم دوسروں کی غلطیوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ہم اس معاملے پر ڈاکٹر مصدق ملک سے بات کریں گے۔

اراکین نے قدرتی آفات کے جواب میں حاصل کی جانے والی بین الاقوامی امداد کے آڈٹ اور وفاقی حکومت کی جانب سے قومی سطح پر آفات سے نمٹنے کی ذمہ داری اٹھانے کی سفارش بھی کی۔این ایچ اے کے چیئرمین نے مزید کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ہر متعلقہ ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔سینیٹرز نے سوالات میں لواری ٹنل کی خستہ حالی، ارندو اور گرم چشمہ سڑکوں کی تعمیر کی ضرورت اور شاہ سلیم بارڈر (چترال) تک رابطہ سڑکوں کی اہمیت پر بھی بات کی۔

خصوصی طور پر مدعو کئے جانے والے سینیٹر ہدایت اللہ خان نے علاقائی نقل و حمل کی رکاوٹوں اور اسٹریٹجک روابط کی ضرورت پر قیمتی تجاویز پیش کیں۔چیئرمین پرویز رشید نے اجلاس کا اختتام شفافیت، جواب دہی اور تیز تر اقدامات پر زور دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سینیٹ کی کمیٹی برائے مواصلات سیلاب کے بعد بحالی کے کاموں کی پیش رفت پر مسلسل نظر رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ہم این ایچ اے کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اب ضروری ہے کہ تمام سطحوں پر حکومتیں مشترکہ طور پر جواب دیں۔ کامل علی آغا کی زیرِ نگرانی اصلاحاتی کوششیں جاری ہیں، اور این ایچ اے کو اس کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کرنا ہوگا۔اجلاس میں سینیٹر دوست علی جیسر، سینیٹر جام سیف اللہ خان، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، سینیٹر پلواشہ محمد زئی خان، سینیٹر محمد عبدالقادر، سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور خصوصی مدعو سینیٹر ہدایت اللہ خان نے شرکت کی۔