ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے شہریوں کوحکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، گرین ٹیکنالوجی اپنانے کی اشد ضرورت ہے،احسن اقبال

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 16:14

ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے شہریوں کوحکومت کے ساتھ مل کر کام ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسراحسن اقبال نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے شہریوں کوحکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا،ہر سال ایک لاکھ لوگ ماحولیاتی آلودگی کے باعث قبل از وقت وفات پا جاتے ہیں،ہمیں گرین ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں ایکسپو سنٹر میں ماحولیات آلودگی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت سموگ اور انوائرمنٹ کے مسئلے کو اکیلے حل نہیں کر سکتی،اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے صنعتی اداروں سمیت شہریوں کو بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق ہر سال تقریبا ایک لاکھ لوگ ماحولیاتی آلودگی کے باعث قبل از وقت وفات پا جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی خطرناک صورت حال اختیار کر تی جا رہی ہے جس سے ہمیں شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بلین ڈالرز کا نقصان ہوا،میرا ضلع نارووال بھی سیلاب سے بہت زیادہ متا ثر ہوا ہے،وہاں پر لوگ نہ صرف اپنے گھروں سے محروم ہو ئے ہیں بلکہ ان کی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی قدرتی آفات نہیں بلکہ انسان اس کا خود ذمہ دار ہے،ماحولیاتی آلودگی سے بچائو کے لئے صنعتی شعبے کو بھی اپنی سپلائی چین اور گرین ٹیکنالوجی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے،ہر پاکستانی شہری کو صاف ماحول دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صاف ماحول ایک چیلنج اور آنے والی نسل کیلئے ناگزیر ہے،جو ہوا ہم اپنے پھیپھڑوں میں لیتے ہیں وہ ہوا صاف چاہیے اورجس فضا میں ہم سانس لے رہے ہیں وہ محفوظ نہیں بلکہ ہمارے لئے تکلیف دہ ہے، ہم نے ہوا کو اتنا صاف کرنا ہے کہ بلیو آسمان نظر آنا شروع ہوجائے ،صاف ہوا لاہور ہی نہیں بلکہ کراچی ،فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہسپتالوں میں سانس کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جو صحت کیلئے خطرناک صورتحال ہے، وزیر اعلی مریم نواز صوبے کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کے لئے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں ، اڑان پاکستان قومی فریم ورک کے تحت شہریوں کو صاف شفاف ماحول کلین انرجی دینا ہے، پنجاب سموگ کنٹرول سٹریٹیجی سے ماحول کو بہتر کیاجا رہا ہے جس کیلئے ایئر کوالٹی مانیٹرز دیئے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ شہریوں کو صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا حکومت کا تحفہ نہیں بلکہ یہ عوام کا حق ہے،ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے فصلوں کی باقیات کو جلانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا چاہیے تاکہ فضا میں آلودگی کی مقدار کو کم کر کے شہریوں کو مختلف قسم کی بیماریوں سے بچایا جا سکے،کارپوریٹ سیکٹر کو بھی چاہئے کہ وہ ماحول کو صاف ستھرا بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ماحول میں شفافیت لانے کیلئے ہمیں گرین ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے،گرین ٹیکنالوجی معیشت کیلئے اہم ثابت ہوگی جس کیلئے گرین بلوچستان انیشیٹو سے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے،حکومت چالیس فیصد اربن ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک اور ہائبرڈ سسٹم پر منتقل کررہی ہے جس سے فضائی آلودگی میں قابو پانے میں کامیابی ملے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی سے جب ہمارے بچوں کے پھیپھڑے آلودہ زدہ ہو رہے ہوں تو ہماری بقا صرف میٹنگز تک محدود نہیں ہونی چاہئیے بلکہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہیے،ماحولیات کے معاملہ پر ہمیںدوہرے معیار کو چھوڑنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں ہے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے کے بجائے فضائی آلودگی کے خاتمہ کا لیڈر بننا ہوگا،آج تک ترقی یافتہ ممالک ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، اب ہم ترقی یافتہ ممالک سے ڈو مور کا کہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک نے ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 100 ارب روپے دینے کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کرنے کا وقت آگیا ہے،ترقی یافتہ ممالک ہمیں ماحولیات کے متعلق لیکچر دینے کی بجائے ماحول دوست ٹیکنالوجی ٹرانسفر کو آسان بنائیں۔