سندھ کے معدنی وسائل سے مالا مال اضلاع رائلٹی سے محروم ہیں، صدرپی ٹی آئی سندھ

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 16:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) پاکستان تحریکِ انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ اللہ تعالی نے سندھ کو قدرتی معدنیات سے مالا مال بنایا ہے۔ صوبے کے کئی اضلاع، جن میں گھوٹکی، سانگھڑ، خیرپور، جامشورو، بدین، ٹنڈو الہ یار اور دیگر علاقے شامل ہیں، میں آئل اینڈ گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں جہاں سے روزانہ اربوں روپے مالیت کی گیس اور تیل پیدا ہوتا ہے۔

تاہم ان اضلاع کو رائلٹی کی مد میں ملنے والی رقم ترقیاتی منصوبوں پر خرچ نہیں کی جاتی اور نہ ہی مقامی نوجوانوں کو ان کمپنیوں میں روزگار فراہم کیا جاتا ہے۔عادل ہائوس کراچی پر پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر میاں محمد اسلم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی گزشتہ سترہ برسوں سے برسرِ اقتدار ہے مگر اس طویل اقتدار کے باوجود عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کی نااہل طرزِ حکمرانی نے سندھ کے شہروں کو کھنڈر بنا دیا ہے، جبکہ قدرتی وسائل رکھنے والے کئی اضلاع کے شہری گیس جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہیں۔ رائلٹی کی مد میں اربوں روپے ملنے کے باوجود نہ حساب دیا گیا نہ ترقیاتی اسکیموں پر رقم خرچ ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ ملی بھگت سے گیس رائلٹی کے فنڈز میں کرپشن کرتے ہیں، جو ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ ضلع گھوٹکی قدرتی وسائل سے مالامال ہے، جہاں گیس کمپنیاں اور کھاد فیکٹریاں اربوں روپے کی آمدنی پیدا کرتی ہیں، مگر پیپلز پارٹی کی حکومت رائلٹی کی مد میں ملنے والی رقم عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، گھوٹکی میں تین ارب جبکہ سانگھڑ میں نو ارب روپے سے زائد رائلٹی فنڈز موصول ہوئے، لیکن ان اضلاع میں یہ رقم ترقیاتی منصوبوں پر استعمال ہوتی کہیں نظر نہیں آتی۔

پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر میاں محمد اسلم نے کہا کہ گھوٹکی صوبے کا وسائل کے اعتبار سے سب سے مالامال ضلع ہے جو کراچی کے بعد سب سے زیادہ ریونیو فراہم کرتا ہے۔ ضلع کی آبادی تقریبا سولہ لاکھ سینتالیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے جس میں خانپور، ماچکا، اور میرپور ماتھیلو جیسے تعلقے شامل ہیں۔ ایشیا کی سب سے بڑی کھاد فیکٹری اور ماری گیس کمپنی بھی اسی ضلعے میں قائم ہیں۔

میاں محمد اسلم نے کہا کہ گھوٹکی میں ماحولیاتی آلودگی، کم از کم اجرت کی عدم فراہمی اور پینے کے پانی کی آلودگی جیسے سنگین مسائل موجود ہیں جبکہ گھوٹکی میں قائم ان کمپنیوں اور فیکٹریوں سے زہریلا پانی بھی زیر زمین چھوڑا جارہا ہے مقامی کمپنیوں کی جانب سے کوئی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگائے گئے ہیں جس زیر زمین پانی زہریلا ہوگیا اور مختلف پیچیدہ بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا گھوٹکی میں رواں برس رائلٹی کی مد میں تین ارب روپے سے زائد رقم ملی مگر عوامی فلاح پر کہیں خرچ نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماں نے عوامی پیسہ کرپشن کی نذر کر دیا ہے۔میاں محمد اسلم نے کہا کہ گھوٹکی سالانہ پانچ سو ارب روپے ملکی معیشت میں شامل کرتا ہے، اس کے باوجود مقامی نوجوان بے روزگار ہیں۔ گزشتہ پندرہ دنوں سے گھوٹکی کے باشعور نوجوان اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔

28 ستمبر کو ماری پٹرولیم کمپنی نے پولیس کے ذریعے ان پر جھوٹے مقدمات درج کرائے اور تشدد کیا، لیکن نوجوان آج بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔میاں محمد اسلم نے کہا کہ ریاستی نظام عوام کے بنیادی حقوق دبانے پر تلا ہوا ہے، جبکہ جاگیردار نمائندے اپنے تسلط کے ذریعے عوام کو محکوم بنائے ہوئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی قوانین اور آئینِ پاکستان کے مطابق گھوٹکی، سانگھڑ، خیرپور، جامشورو، بدین، ٹنڈو الہ یار سمیت دیگر اضلاع کے مقامی افراد کو آئل اینڈ گیس کمپنیوں میں روزگار فراہم کیا جائے، ان اضلاع میں حاصل ہونے والی رائلٹی کی رقم ان اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے، اور گزشتہ سترہ برسوں میں رائلٹی کی مد میں حاصل شدہ رقم کے استعمال کی تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائیں۔