کشمیرکے حوالے سے بھارت اور افغانستان کا مشترکہ بیان بے بنیادہے ، کشمیربھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، قانونی ماہرین

اتوار 12 اکتوبر 2025 13:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) قانونی ماہر ین نے نئی دہلی میں افغانستان اور بھارت کے جاری ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر کو بھارت کے اٹوٹ انگ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے اسے بے بنیاد، گمراہ کن اور کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پاکستان پہلے ہی بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان نئی دہلی میں ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان پر سخت تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ بیان میں جموں و کشمیر کو غلط طورپر بھارت کا حصہ قرار دینے کا حوالہ دیا گیا ہے جو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حقائق اور علاقے کی قانونی حیثیت سے متصادم ہے۔

(جاری ہے)

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر زیر التواء ہے۔ 1948کی قرارداد 47سے شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں واضح طور پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت پر زوردیتی ہیں۔

کوئی دو طرفہ یا یکطرفہ اعلامیہ اس بین الاقوامی وعدے کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ماہرین نے بھارت کے موقف میں تضاد کی نشاندہی کی ہے کیونکہ نئی دہلی نے خود طالبان کو پہلے دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا اور اگست 2021میں کابل پر قبضے کے بعد ان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ بھارت جو کبھی طالبان کی حکومت کو ناجائز اور دہشت گردکہتا تھا، اب اس کے ساتھ مشترکہ بیانات جاری کر رہا ہے تاکہ کشمیر کے بارے میں اپنے پروپیگنڈے کو آگے بڑھا سکے۔

اس کے علاوہ طالبان انتظامیہ کو خود اقوام متحدہ یا عالمی حکومتوں کی اکثریت تسلیم نہیں کرتی۔ لہذا طالبان حکومت کی طرف سے کوئی بھی توثیق یا بیان جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے میں کوئی قانونی یا سفارتی وزن نہیں رکھتا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جھوٹے بیانیے کو باربارپیش کرنے کے لیے اس طرح کی کی کوششیں اس کی جاری مہم کا حصہ ہیں تاکہ عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی اصل صورتحال کے حوالے سے گمراہ کیا جا سکے۔ مسلسل فوجی قبضہ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور جمہوری حقوق سے انکار زمینی صورتحال کے بارے میں بھارت کے بلند وبانگ دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔