چین، افغانستان سے تجارت کے فروغ کے لیے این-25 منصوبہ شروع

اتوار 12 اکتوبر 2025 14:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2025ء) پاکستان کی نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ ای) نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو 282 ارب روپے سے زائد مالیت کے ٹھیکے دیدیے تاکہ ملک کی ایک اہم اور اسٹریٹجک شاہراہ کو اپ گریڈ کیا جا سکے جو مغربی چین اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ گوادر پرو کے مطابق یہ منصوبہ 790 کلومیٹر طویل نیشنل ہائی وے 25 (N-25) کے اہم حصوں کو دوہرا کرنے اور بحال کرنے پر مشتمل ہے، جو جنوبی بندرگاہ کراچی کو چمن بارڈر کراسنگ سے جوڑتی ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق، تمام سیکشنز کو دو سال کے اندر مکمل کرنے کا شیڈول ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اگرچہ یہ منصوبہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کا براہ راست حصہ نہیں ہے، مگر N-25 کی اپ گریڈنگ سی پیک کیمغربی راستے کو مضبوط بنانے اور مستقبل میں افغانستان کے ساتھ تجارتی رابطوں کو آسان بنانے کے لیے نہایت ضروری سمجھی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

گوادر پرو کے مطابق ٹھیکے کئی حصوں پر محیط ہیں جن میں 278 کلومیٹر طویل کراچی-خضدار سیکشن اور 187 کلومیٹر لمبا کراڑو سے چمن تک کا راستہ شامل ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اسٹریٹجک لحاظ سے، N-25 پاکستان کے گہرے سمندر کی بندرگاہوں کو شمالی زمینی راستوں سے ملاتی ہے۔ خضدار شہر ایک اہم سنگم ہے جو N-25 کو M-8 موٹروے سے جوڑتا ہے، جو مغرب کی جانب گوادر پورٹ تک جاتا ہے، جو کہ اربوں ڈالر مالیت کے سی پیک منصوبے کا مرکز ہے۔

گوادر پرو کے مطابق ان اپ گریڈز سے بلوچستان صوبے میں ایک مربوط نقل و حمل کا نیٹ ورک بننے کی توقع ہے جو کراچی اور گوادر دونوں بندرگاہوں کو آپس میں جوڑے گا۔ شمالی کوچلاک-چمن سیکشن افغانستان اور وسطی ایشیا کے لیے ایک اہم تجارتی دروازہ ہے، جس کی اہمیت اس وقت مزید بڑھنے کی توقع ہے کیونکہ پاکستان اور چین سی پیک کو افغانستان تک بڑھانے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق یہ منصوبہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ بیجنگ دورے کے بعد اعلان کیے گئے پانچ سالہ "ایکشن پلان" کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جس کا مقصد گوادر پورٹ کو ایک علاقائی کنیکٹیویٹی ہب بنانا اور اسے افغانستان اور وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کے لیے استعمال کرنا ہے۔