بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے کام میں نمایاں پیش رفت ،سیلاب متاثرین کے لیے 7 ہزار 31 گھر تعمیر، مزید 3 ہزار مکانات کی جلد تکمیل متوقع

اتوار 12 اکتوبر 2025 15:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) پاکستان نے عالمی بینک کے تعاون سے جاری انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینس اینڈ ایڈاپٹیشن پروجیکٹ (آئی ایف آر اے پی) کے تحت بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے کام میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ اب تک 7 ہزار 31 نئے مکانات تعمیر ہو چکے ہیں جبکہ مزید 3 ہزار مکانات کی بھی جلد تکمیل متوقع ہے۔’’ریزیلینٹ ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن اینڈ ریسٹوریشن‘‘ کے عنوان سے یہ 161 ملین امریکی ڈالر مالیت کا منصوبہ آئی ایف آر اے پی کا سب سے بڑا جزو ہے، جسے کوئٹہ میں قائم ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن یونٹ (HRU) اور وفاقی وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے فیڈرل پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے اشتراک سے نافذ کیا جا رہا ہے۔

ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق منصوبے کے تحت 97 ہزار مکانات کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیہی تعمیرِ نو کمیٹیوں کے قیام اور مضبوطی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ مقامی سطح پر کمیونٹی کی قیادت میں بحالی کے عمل اور طویل المدتی ماحولیاتی لچک کو فروغ دیا جا سکے۔

(جاری ہے)

حکومت نے بلوچستان کے 33 اضلاع میں 2 لاکھ 84 ہزار 312 سیلاب متاثرہ افراد کے اعداد و شمار کی تصدیق کا عمل شروع کر رکھا ہے تاکہ فنڈز کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔

اب تک 2 لاکھ 31 ہزار 661 (81.4 فیصد) متاثرین کی ازسرِ نو تصدیق مکمل ہو چکی ہے۔ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن یونٹ نے مالی سال 25-2024کے لیے اپنے جسمانی اور مالیاتی اہداف حاصل کر لیے ہیں اور جاری مالی سال میں بھی منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ مالیاتی ریکارڈ کے مطابق 4.5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی، جس کے مقابلے میں 5.75 ارب روپے جاری کیے گئے اور مکمل طور پر استعمال بھی ہو گئے۔

مالی سال 2025-26 کے لیے یہ رقم بڑھا کر 18 ارب روپے کر دی گئی ہے، جن میں سے 2.7 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں اور 2.44 ارب روپے اب تک خرچ کیے جا چکے ہیں۔منصوبے کے تحت 13 اضلاع میں تعمیراتی کام کا آغاز ہو چکا ہے، جہاں 27 ہزار 109 مستحقین نے پہلی قسط وصول کرنے کے بعد اپنے گھروں کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ یہ رقم مقررہ پارٹنر اداروں کے ذریعے تقسیم کی گئی۔شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کا جامع نظام نافذ کیا گیا ہے، جو حقیقی وقت میں پیش رفت کی نگرانی، معیار کی جانچ اور ادائیگیوں کی تصدیق کو ممکن بناتا ہے۔

منصوبے کو درپیش عملی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کئی جدت پسند اقدامات بھی متعارف کرائے ہیں، جن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی معاونت سے فنڈز کی ترسیل کے نظام میں بہتری اور پارٹنر بینکوں کے ذریعے دور دراز علاقوں میں بینک ایجنٹس کے ذریعہ رقوم کی فراہمی شامل ہے تاکہ متاثرین کو آسان رسائی فراہم کی جا سکے۔مقامی سطح پر تعمیراتی سامان کے سپلائرز کو ترغیب دی جا رہی ہے تاکہ فراہمی کے عمل میں تیزی آئے، جبکہ مستریوں کی تربیت کے پروگرام شروع کیے گئے ہیں تاکہ تعمیراتی معیار برقرار رہے اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

وزارتِ منصوبہ بندی کے ایک سینئر عہدیدار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ آئی ایف آر اے پی کے تحت جاری یہ ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن منصوبہ صرف گھروں کی تعمیر کا عمل نہیں بلکہ روزگار کی بحالی، کمیونٹی کے استحکام اور پاکستان کے ماحولیاتی تحفظ کے فروغ کی ایک بڑی کوشش ہے، جو ملک کے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے بلوچستان میں جاری ہے۔