پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا سہ فریقی تعاون منفرد اور اسٹریٹجک شراکت داری کی مثال ہے، سہ فریقی سپیکرز کانفرنس سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا خطاب

پیر 13 اکتوبر 2025 17:07

پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا سہ فریقی تعاون منفرد اور اسٹریٹجک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2025ء) پاکستان ، ترکیہ اور آذر بائیجان نے کہا ہے کہ تینوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے پر مبنی رشتے اور پارلیمانی تعاون کے فروغ سے پائیدار امن کے قیام ، علاقائی سالمیت اور استحکام کے لئے مشترکہ کوششیں خطہ میں ترقی و خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گی ۔ تینوں ممالک کو دفاعی شعبہ میں بھی تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔

تین روزہ سہ فریقی سپیکرز کانفرنس میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں پاکستان ، ترکیہ اور آذربائیجان کے سپیکرز پر مشتمل تین روزہ سہ فریقی سپیکرز کانفرنس میں کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی اور تینوں ممالک کی پارلیمانوں کے ارکان بھی موجود تھے ۔ تین روزہ سہ فریقی سپیکرز کانفرنس کی صدارت بطور چیئر مین سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی ۔ اپنے افتتاحی خطاب میں سپیکر سردار ایاز صادق نے آذربائیجان اور ترکیہ کے سپیکرز کو خوش آمدید کہا ۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور ترکیہ کی تین روزہ سہ فریقی سپیکرز کانفرنس میں شرکت پاکستان کے لیے باعثِ مسرت ہے۔

سہ فریقی سپیکرز کانفرنس کا موضوع برادرانہ تعلقات کا استحکام، علاقائی امن و خوشحالی کے لیے پارلیمانی تعاون کو مستحکم بنانا ہے ۔ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا سہ فریقی تعاون منفرد اور اسٹریٹجک شراکت داری کی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شراکت حکومتوں کی نہیں، عوام کی خواہش اور پارلیمان کی آواز ہے۔عالمی سلامتی کا نظام شدید دباؤ کا شکار ہے۔

اقوامِ عالم میں اصولِ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔غزہ میں دو سالہ ظلمِ و بربریت انسانیت کے ضمیر پر بدنما داغ رہے گا۔کشمیری عوام سات دہائیوں سے اپنے حقِ خودارادیت سے محروم ہیں ۔بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔بھارت نے مئی میں پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کی۔

قوم اور افواجِ پاکستان نے "آپریشن بنیان مرصوص" سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔بھارت کا جھوٹ اور پروپیگنڈا عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکا ہے۔پاکستان اپنے دوست ممالک خصوصاً ترکیہ، آذربائیجان، چین اور سعودی عرب کا شکر گزار ہے۔بھارت کی آبی معاہدے کو روکنے کی دھمکیاں اس کے خطرناک عزائم کا مظہر ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ امن و احترامِ خودمختاری کی پالیسی اپنائی ہے۔

دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں،دہشگردی کو اجتماعی طور پر ختم کرنا ہوگا۔ افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں کے باوجود پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔پاک فوج نے ہوشمند، درست اور مؤثر کارروائی سے دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے، سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔

سیلاب جیسے سانحات عالمی ماحولیاتی ناانصافی کا ثبوت ہیں۔ موسمیاتی انصاف اور عالمی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔پارلیمان عوامی نمائندگی کا واحد ادارہ ہے جو امن و ترقی کی سمت رہنمائی کرتا ہے۔پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے پارلیمان باہمی تعلقات کے استحکام کے خواہاں ہیں۔سہ فریقی پارلیمانی تعاون علاقائی امن، ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہوگا۔

موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی سالمیت پر پارلیمانی گول میز کانفرنسز وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ہماری مشترکہ کوششیں علاقائی استحکام اور عوامی خوشحالی کا پیش خیمہ ہوں گی۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ترکیہ اور آذربائیجان کے سپیکرز کا سہ فریقی سپیکرز کانفرنس میں شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک کی دوستی اعتماد، محبت اور اخوت پر مبنی ہے۔

آزر بائیجان کی سپیکر صاحبہ غفاروو انے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک کو خطے میں پائیدار امن ، ترقی سلامتی اور خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کو فروغ دینا ہوگا اور پارلیمانی سطح پر تعاون کو فروغ دینا ہوگا ۔انہوں نےنگور نو کاراباخ کے معاملے پر پاکستان کی جانب سے آذربائجان کی مکمل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کے رشتے کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک کے پارلیمانی فرینڈ شپ گروپس اور سٹینڈنگ کمیٹیوں کی سطح پر روابط کو فروغ دینا ہوگا تاکہ خطہ میں ترقی خوشحالی اور سلامتی کے حوالے سے مشترکہ کوششوں کو فروغ دیاجا سکے۔ترکیہ کے سپیکر نعمان کارتو لموش نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین اور غزہ میں ڈھائے جانے والے مظالم پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو عالمی عدالت انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی اور پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی۔ انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی بھی مذمت کی ۔انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک کو خطہ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مل جل کر کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ تینوں ممالک امن سلامتی اور تجارت کے لیے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دے سکیں۔