سیلاب ،گرمی کی شدید لہر اور پگھلتے گلیشیئرز سے بچاؤ کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں ، ڈاکٹر محمد فیصل

پیر 13 اکتوبر 2025 22:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کے لیے کلائمیٹ فنانسنگ پاکستان کا حق ہے، طوفانی بارشیں ،تباہ کن سیلاب ،گرمی کی شدید لہر اور پگھلتے گلیشیئرز سے بچاؤ کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں۔ عالمی جریدے شائع میں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کے آرٹیکل کے مطابق پاکستان کے تباہ کن سیلاب ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں مناسب اور موثر کلائمیٹ فنانسنگ کی ضرورت ہے، پاکستان میں تباہ کن سیلاب آئے ہیں، دنیا نے کینیڈا اور یونان کی جھلسا دینے والی گرمی کا بھی مشاہدہ کیا ہے، عالمی آب و ہوا کے بحران کی بڑھتی ہوئی علامات ذمہ داروں کو غیر متناسب طور پر متاثر کر رہی ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ 20 سال کے مقابلے میں آب و ہوا سے متعلق آفات تقریباً دوگنی ہو گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ، یہ اثرات فوری توجہ طلب اور عالمی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے، دنیا بھر میں باہمی تعاون کے ساتھ سرمایہ کاری فراہم کرنے کیلئے کلائمنٹ فنانسنگ ایک بنیادی اصلاحات ہے ، پاکستان میں حالیہ سیلاب نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا،جون سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں ، اس مدت میں سیلاب سیاموات گزشتہ سال کے مقابلے 3 گنا اور 2022 کے تباہ کن سیلاب سے بھی زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے گلیشیئرز کے پگھلنے کا شدید خطرہ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے ، پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے ، معمولی کاربن کے اخراج کے باوجود پاکستان موسمیاتی جنگ کے فرنٹ لائنز پر ہے جو اس نے شروع ہی نہیں کی ، دنیا موسمیاتی ناانصافی سے پیدا عدم استحکام کی متحمل نہیں ہو سکتی، ترقی پذیر قومیں پہلے ہی اہم چیلنجز سے نبردآزما ہیں، صرف پاکستان میں 2022 کے سیلاب میں بحالی اور تعمیر نو کیلئے تخمینہ 16.3 بلین ڈالر درکار تھے،سیلاب میں بحالی اور تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی ڈونرز نے 8.5 بلین ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا، پاکستان کو 2023 اور 2030 کے درمیان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئی152 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 بلین ڈالر دینے کے اپنے وعدے کا احترام کرنا چاہیے، پاکستان جیسے متاثرہ ممالک کو براہ راست ادائیگیاں ابھی تک زیر التوا ہیں، ناگزیر اثرات سے نمٹنے کے لیے نئے اضافی گرانٹ پر مبنی وسائل اورمکمل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے،گرین بانڈز ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور پالیسی فریم ورک کی بھی ضرورت ہے، پاکستان "اڑان پاکستان پروگرام "کے ایک حصے کے طور پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹ رہا ہے، مساوی موسمیاتی مالیات میں سرمایہ کاری واضح کرتی ہے کہ ہمارا اجتماعی مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔