پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کی پارلیمانوں کے سپیکرز کا تیسرا سہ فریقی اجلاس اختتام پذیر، کانفرنس نے پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے، سردار ایاز صادق

پیر 13 اکتوبر 2025 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2025ء) پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کی پارلیمانوں کے سپیکرز کا تیسرا سہ فریقی اجلاس اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا۔ اختتامی سیشن کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی ۔ تیسرے سہ فریقی سپیکرز اجلاس کا موضوع "باہمی تعلقات کا استحکام ،علاقائی امن، سلامتی اور خوشحالی کے لیے پارلیمانی تعاون"تھا جس میں تینوں برادر ممالک کے پارلیمانی وفود نے علاقائی تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی غور و خوض کیا۔

پیر کواختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس نے پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس فورم نے ایک متحدہ عزم پیدا کیا ہے کہ ہم ایک پرامن، محفوظ اور خوشحال خطے کے قیام کے لیے مشترکہ طور پر بھرپور کوششیں کریں گے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ تینوں ممالک اپنی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف کسی بھی جارحیت کے مقابلے میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔پاکستان کی سرحدوں پر حالیہ عسکری صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ترکیہ اور آذربائیجان کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون محض سفارتی سطح کا نہیں بلکہ ایک مشترکہ تقدیر اور اجتماعی عزم کا مظہر تھا۔

انہوں نے آذربائیجان کی علاقائی سالمیت اور ترکیہ کے شمالی قبرص کے منصفانہ موقف پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بھائی چارے کی بنیاد پر خودمختاری کے دفاع کو پاکستان ایک اخلاقی فرض سمجھتا ہے، نہ کہ محض پالیسی کا انتخاب۔عالمی ناانصافیوں پر گفتگو کرتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے غزہ میں جاری نسل کشی اور بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو انسانیت کے ضمیر پر کھلے زخم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مظالم دراصل ریاستی دہشت گردی کے معمول بن جانے اور بین الاقوامی اصولوں کے زوال کی علامت ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی نے فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے حال ہی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو ’’دو ریاستی حل‘‘ کی سمت ایک امید افزاء پیش رفت قرار دیا تاہم انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ سات دہائیوں پر محیط ظلم کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔

علاقائی سلامتی کے حوالے سے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ ہے جو سرحدوں کی قید سے ماورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ علاقائی امن کے لیے کردار ادا کیا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ حالیہ تزویراتی معاہدہ اس کی واضح مثال ہے۔انہوں نے زور دیا کہ تمام علاقائی فریقین بالخصوص افغان حکومت، اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکیں۔

انہوں نے طالبان اور بھارت کے حمایت یافتہ عناصر کی جانب سے پاکستان پر حالیہ بلااشتعال مشترکہ حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ حملہ پاک افواج نے آہنی ہاتھوں سے ناکام بنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے گزشتہ پانچ دہائیوں میں افغان عوام کے ساتھ ہمیشہ بھائی چارے اور میزبانی کا مظاہرہ کیا ہے، لہٰذا اب افغان قیادت پر لازم ہے کہ وہ اس احسان مندی کو عملی اقدامات کے ذریعے لوٹائے۔

موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کا ذکر کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ یہ خطرہ کسی ایک ملک یا سرحد تک محدود نہیں۔ پاکستان میں تاریخی نوعیت کے تباہ کن سیلاب، ترکیہ میں جنگلاتی آگ اور آذربائیجان میں پانی کی کمی اس بات کے ثبوت ہیں کہ ہم سب ایک مشترکہ چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں علاقائی سطح پر مشترکہ ماڈل اپنانا ہوگا، جس میں آفات سے نمٹنے کی تیاری، متبادل توانائی میں سرمایہ کاری اور ماحولیاتی تحفظ کے مشترکہ منصوبے شامل ہوں۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ’’اسلام آباد اعلامیہ‘‘ محض ایک دستاویز نہیں بلکہ اجتماعی عمل کا لائحہ عمل ہے، یہ اعلامیہ تینوں ممالک کے درمیان رابطوں کے فروغ، بحرانوں میں مربوط ردعمل اور سیاسی، سفارتی، عسکری و سماجی سطح پر منظم مکالمے کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اعلامیہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے عوام کے لیے پائیدار اور منصفانہ امن کے مطالبے کی بھی نمائندگی کرتا ہے جو ان کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے۔

سپیکر سردار ایاز صادق نے ترکیہ اور آذربائیجان کے سپیکرز کی شرکت اور ان کے فلسطین و کشمیر پر اصولی موقف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تینوں برادر ممالک کے اراکینِ پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا جن کی مخلصانہ شرکت نے اس اجلاس کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران و عملے کی انتھک محنت کو سراہا اور کہا کہ پاکستان ہمیشہ ترکیہ اور آذربائیجان کے بھائیوں کا دوسرا گھر رہے گا۔انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام ان الفاظ پر کیا ’’پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کی اخوت زندہ باد! پاکستان پائندہ باد!‘‘