کے ایم سی میں ڈرائیور راج قائم محکمہ میونسپل سروسز کے MPD ورکشاپ میں شبیر جدون عرف کیپٹن کی بادشاہت 2007 سے قائم

93 میں ایک گریڈ میں لیاری میں بھرتی قلی آج کروڑوں کی پراپرٹی،بسوں گاڑیوں اور پلاٹوں کا مالک بن گیا،سسر،بیوی،مامی اوردیگر رشتہ داروں کے نام پراپرٹی اور بینک اکائونٹس سامنے آگئے اپنے آپ کو کی گئی کرپشن کو بچانے کے لیے پیپلز لیبربیورو کی چھتری کے سائے میں آگئے،انٹی کرپشن،نیب اور تحقیقاتی ادارے شبیر جدون،ظہیر احمد،ندیم خان اور عظیم خان کے اثاثوں کی چھان بین کروائیں،بلدیاتی ملازمین کا مطالبہ

اتوار 19 اکتوبر 2025 18:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2025ء) کے ایم سی کے میونسپل سروسز کے فورمین جوکہ لیاری میں 1993 میں سیک گریڈ میں معمولی قلی بھرتی ہوِئے تھے۔اب کے ایم سی کے مشینری پول ڈیپارٹمنٹ کے سیاہ وسفید کے مالک بن کر کروڑوں کی جائیدادوں کے مالک بن گئے۔تفصیلات کے مطابق شبیر جدون عرف کیپٹن نے بحریہ ٹاو?ن میں سسر کے نام پردو پلاٹ خریدے جس میں سے ایک پر مکان بنا ہوا ہے۔

پنڈی میں پیرودھائی میں ایک ٹرانسپورٹ آڈا،تین عدد یو ٹونگ بسیں کراچی سے راولپنڈی چلنیوالی پاکستان کوچ کے نام سے چل رہی ہیں_دو سے تین کرولا کاریں ماہانہ پر چل رہی ہیں۔ترنوائی ایبٹ آباد میں کوٹھی اور زمینیں خریدیں اس کے زیراستعمال پراڈو گاڑی جو قسطوں پر مامی کے نام سے خریدنے کا ظاہر کیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

وہ اس کی ملکیت میں ہے۔اپنی کرپشن کی ساری رقم نقدی بیوی کے نام پر بینک الحبیب اسلامک میں اکاونٹ میں جمع کی جاتی ہے۔

اپنی سابقہ یونین کی آڑ میں مشینری پول ورکشاپ پر مکمل قبضہ کرکے تمام ٹاونز سے گاڑیاں چلانے پر ہفتہ وار 55 لاکھ روپئے فیول کی مدمیں جمع کیے جاتے تھے جبکہ ہر ٹاون سے ایک ایکسٹرا گاڑی ظاہر کرکے فیول مینٹینس کے نام پر لیا جاتا تھا جو ابھی بھی جاری ہے کیونکہ ہر ٹاون کے کرپٹ افسران بھی باقاعدہ اس سے حصہ لیتے ہیں۔یہ ملازم 1993 میں لیاری ذون میں گریڈ ایک میں قلی بھرتی ہواتھا۔

2007 میں مشینری پول ڈپو کے قیام کے وقت مختلف ٹاونز سے ایکٹینگ ڈرائیورز لیے گئے تھے جس میں یہ ملازم بھی لیاری سے مشینری پول آئے تھے۔پہکے گریڈ پانچ لیا اور پھرسابقہ یونین کی سپورٹ سے گریڈ گیارہ میں پہنچ گئے۔اب فورمین کی حیثیت سے تنخواہ لے رہے ہیں۔ایک معمولی تنخواہ دار ہونے کے باوجود اگر اس کا لائف اسٹائل دیکھا جائے تو کروڑوں کے اثاثے ہیں جن میں 5 لاکھ مالیت کا گولڈ پسٹل،7 لاکھ مالیت کی سیمی آٹومیٹک رائفل لائنسس یافتہ ہیں۔

موسی جی برانڈ کے کپڑے،ہیش پیپر کے سینڈل استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ تین عدد برانڈڈ موبائیل جن میں ایک آئی فون دو سم سنگ موبائیل زیر استعمال ہیں۔ پہلے ٹاونز و ڈی ایم سیز میں چلنیوالی گاڑیوں کا ہفتہ ڈرائیور ظہیر احمد لاتاتھا۔جو اب وہیکل انچارج بنا ہوا ہے اب شبیر جدون کا پرسنل ڈرائیور جو ہر وقت اس کے ساتھ ہوتا ہیواجدعلی ڈرائیور بھتہ جمع کرتا ہے۔

تینوں کوچز پاکستان کوچ کو تاج کمپلیکس کراچی سے نیوی کا ایک ملازم قریبی دوست دلبہار پارٹ ٹائم دیکھتا ہے۔ جبکہ راولپنڈی کا اڈہ قریبی دوست دیکھتا ہے۔مشینری پول میں 107 ڈرائیورز ہیں۔جن میں سے اکثریت جن کی گاڑیاں کنڈم ہوگئی ہیں یا خراب ہونیکی وجہ چل نہیں رہی ہیں ان سے فی کس 10 ہزار روپئے فارغ کیے جانے پرلیے جارہے ہیں۔جس میں سے دولاکھ روپئے سینیئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کو پہنچائے جاتے ہیں۔

جو ڈرائیور 10 ہزار نہ دے اس کی تنخواہ کاٹ دی جاتی ہے یا اسے کسی آفیسر کے پاس یا فائر بریگیڈ میں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے۔چند برس قبل شبیر جدون متحدہ میں تھے پھر راہ چلتے گولی کا نشانہ بن کر معزور ہوگئے اور ایک ڈرائیورساتھی شہید ہوگیا تھا۔اس صورتحال کو کیش کرواکر ذاتی مراعات حاصل کیں اور اب پیپلز پارٹی کی یونین کے صدر کی حیثیت سے ہر ماہ صرف پینشن گریجویٹی کے چیک دلوانے پر جنرل سیکریٹری شاہدقادری کے توسط سے ماہانہ دولاکھ روپئے تک وصول کررہے ہیں خراب حالات میں اپنے اوپر ہونے والی فائرنگ کو لیاری کا رہائشی ہونے اور مسلم لیگ ن میں اس وقت ہونے کا بہترین فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کا سالا لیاری سے یوسی چیئرمین بنا اور متحدہ کے کوٹے پر سسرو ماموں سٹی کونسل کا رکن بنا۔

اس شخص نے MPD ورکشاپ میں کروڑوں مالیت کی گاڑیوں کے قیمتی پارٹس۔کچرے کے لوہے کے کینٹینر تک بازار میں فروخت کرکے کروڑوں کی گاڑیوں کو بلآخر نیلام کروایا۔اب بھی گاڑیوں کے کسی کے ٹائر کسی کا انجن کسی کے گیئر وغیرہ فروخت کردیئے اور اکثر گاڑیوں کو اینٹوں پر کھڑا کردیا گیا ہے۔اس کے علاوہ MPD ورکشاپ کے برابرواقع ویسٹ ورکشاپ سائٹ،بلدیہ کی گاڑیوں کے پارٹس بھی فروخت کردیئے گئے۔

ڈائریکٹر،ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈیشنل ڈائریکٹر اور سینئر ڈائریکٹر کی موجودگی کے باوجود اس شخص نیMPD ورکشاپ کو ذاتی ملکیت بنارکھا ہے۔ جس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔سولڈ ویسٹ کا نظام آنے کے باوجود جمشید زون،ملیر،بن قاسم میں غیرقانونی طور پر مشینری پول کی گاڑیاں ٹھیکیداری کے تحت چل رہی ہیں۔ جنہیں پرائیوٹ افراد چلارہے ہیں۔ندیم خان لوڈر آپریٹر جمشید زون اور عظیم خان ملیر میں ٹھیکے پر سرکاری مشینری چلاکر ہفتہ شبیر جدون کو پہنچا رہے ہیں۔

شبیر جدون اس وقت کے ایم سی کے ڈون بنے ہوئے ہیں۔ اور ماہانہ لاکھوں روپئے کے ایم سی کی مشینری سے اور لاکھوں روپئے کرپشن سے بنائے ہوئے اثاثوں سے کمارہے ہیں۔اس سلسلے میں ملازمین نے انٹی کرپشن،نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں سے شبیر جدون انکے ساتھیوں ظہیر احمد،ندیم خان اور محمد عظیم کے اثاثوں کی تحقیقات کروائی جائیں۔