مصر‘ آرمی چیف عبدالفاتح السیسی کاصدارتی الیکشن لڑنے کافیصلہ ، السیسی نے الیکشن میں حصہ لینے کافیصلہ صدارتی انتخابات کے لئے کسی اہم امیدوارکے سامنے نہ آنے کے باعث کیا، معزول صدر مرسی کی کابینہ نے جرائم کی عالمی عدالت سے رجوع کرلیا

بدھ 8 جنوری 2014 03:55

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء)مصرکے آرمی چیف عبدالفاتح السیسی نے آئندہ صدارتی انتخابات لڑنے کافیصلہ کرلیاہے۔قاہرہ میں مقامی میڈیاکی رپورٹس کے مطابق آرمی چیف عبدالفاتح السیسی آئین کے اصلاح شدہ مسودے پر ریفرنڈم ہونے کے بعد دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن لڑنے کاباضابطہ اعلان 3 دن میں کریں گے۔انھوں نے الیکشن میں حصہ لینے کافیصلہ مصرمیں صدارتی انتخابات کے لئے کسی اہم امیدوارکے سامنے نہ آنے کے باعث کیاہے۔

جبکہ فوج نے ان کی حمایت کافیصلہ کیاہے۔ان اطلاعات کے بعد اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاؤن اور معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں میں تیزی آگئی ہے۔ فوج کے دوبارہ اقتدار میں واپس آنے کے امکان سے عوام میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

جنرل السیسی نے منتخب صدرمحمدمرسی کی معزولی اورعبوری حکومت قائم کرنے میں اہم کرداراداکیاہے۔

ادھر مصر کے معزول صدر محمد مرسی دورکے وزراء نے موجودہ عبوری حکومت اور فوج کے خلاف جرائم کی عالمی عدالت میں مظاہرین پرتشدد کی تحقیقات کرانے کی درخواست دے دی۔ سابق مصری کابینہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج نے مصرکے پہلے منتخب صدرمحمد مرسی اوران کی حکومت کا تختہ الٹا۔ ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں رکھاگیا جبکہ فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے شہریوں پر بد ترین تشدد کر کے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔

عدالت سے ان جرائم کی تحقیقات کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔بیان کے مطابق ان کی قانونی ٹیم کے پاس ایسے شواہد ہیں جن کی بنیاد پر فوج، پولیس اور عبوری حکومت کے ارکان کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات بنتے ہیں۔سابق مرسی کابینہ نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں یہ درخواست گزشتہ سال 20 نومبر کو دائر کی تھی جس میں قتل، غیر قانونی قید، تشدد، ایذارسانی،غیرانسانی سلوک اور لوگوں کو لاپتا کرنے سے متعلق قابل ذکر ثبوت شامل کیے گئے ہیں۔

مصرمیں صدر مرسی کی معزولی کے بعد اخوان المسلمین کے سیکڑوں حامیوں کوقتل اورہزاروں کوحراست میں لیاجاچکاہے۔گزشتہ برس 25 دسمبرکوعبوری حکومت کی جانب سے اخوان المسلمون کودہشت گردتنظیم قراردینے کے فیصلے کے بعد مصرمیں مظاہروں اورگرفتاریوں میں تیزی آگئی ہے۔