سینٹ میں حزب اختلاف کا حکومت کی جانب سے پارلیمانی کیلنڈر پورا کرنے کیلئے دنوں کے وقفوں سے سینٹ کا اجلاس منعقد کرنے پر اٹھنے والے قومی خزانے کے کروڑوں روپے کا حساب مانگنے کا فیصلہ ، آئندہ چند دنوں میں سینٹ سیکرٹریٹ میں سوال یا تحریک التواء جمع کرانے کا عندیہ

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء)سینٹ میں حزب اختلاف نے حکومت کی جانب سے پارلیمانی کیلنڈر پورا کرنے کیلئے دنوں کے وقفوں سے سینٹ کا اجلاس منعقد کرنے پر اٹھنے والے قومی خزانے کے کروڑوں روپے کا حساب مانگنے کا فیصلہ کرلیا ۔ حکومت کے پاس اگر ایجنڈا نہیں ہے تو صرف پارلیمانی کیلنڈرکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگانے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔

جمعہ کے روز ایوان بالا میں حزب اختلاف کے ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وفاقی حکومت دنوں کے وقفوں کے ساتھ سینٹ کا اجلاس منعقد کررہی ہے جس کا مقصد پارلیمانی کیلنڈر کی قانونی ضروریات کو پورا کرنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کیلئے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو فضول میں اڑایا جارہاہے کیونکہ سینٹ کے اجلاس پر منٹوں کے حساب سے کروڑوں روپے کا خرچ آتا ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹرز اور سینٹ کے ملازمین کو اجلاس کے آغاز سے دو روز قبل اضافی الاؤنس اور ٹی اے ڈی اے اور دیگر مراعات اجلاس کے ختم ہونے کے دو دن بعد تک ملتے رہتے ہیں اس کے علاوہ سینٹ کے اجلاس کے دوران سٹیشنری ، بجلی ، ٹرانسپورٹ اور دیگر معاملات پر بھی کروڑوں روپے کا خرچ آتا ہے اس معاملے پر حزب اختلاف نے حکومت سے وضاحت طلب کرلی اور اخراجات کا حساب طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

حزب اختلاف کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں میں سینٹ سیکرٹریٹ میں سوال یا تحریک التواء جمع کروائی جاسکتی ہے جس کے جواب میں حکومت کو ایوان میں وضاحت کرنا پڑے گی کہ اگر اس کے پاس آئینی بزنس نہیں ہے تو پھر سینٹ کے اجلاس پر عوام کے کروڑوں روپے خرچ کرنے کا کیا جواز ہے ۔ حزب اختلاف کا یہ بھی موقف ہے کہ حکمران مسلم لیگ (ن) پارلیمنٹ کو ذرا بھی فوقیت نہیں دیتی اور یہی وجہ ہے کہ نجکاری سمیت تمام معاملات پارلیمنٹ سے بالا بالا ہی طے کئے جارہے ہیں اور مزید برآں وزیراعظم نواز شریف نے منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا ایوان بالا کو رونق بخشنا بھی مناسب نہیں سمجھا اس طرح کے رجحان رکھنے کے باوجود ایوان کی کارروائی کو بلا مقصد طول دینا عوامی جذبات اور پیسے کا ضیاع ہے ۔