شام میں جہاد پر اکسانے والوں کے خلاف مقدمات قائم کرنے کے مطالبات،ایم بی سی کے پروگرام میں خاتون کالرکی جہادیوں کو بدعائیں

بدھ 22 جنوری 2014 06:23

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء)سعودی عرب کے شہریوں کو شام میں جہاد پر لے جانے والوں یا جنگ میں شمولیت پر اکسانے والوں کے خلاف سخت ردعمل پایا جاتا ہے۔مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ سینٹر سے وابستہ سیٹلائیٹ چینل پر نشر ہونے والے فلیگ شپ پروگرام الثامنہ میں ایک سعودی خاتون کالر نے بتایا کہ اس کے سترہ سالہ بیٹے کو شام کے محاذ جنگ پر لے جایا گیا ہے۔

خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت حیران رہ گئی جب اس کے بیٹے نے اسے شام کے میدان جنگ سے فون کر کے اپنی کامیابی کے لیے اس سے دعا کا کہا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ میں دن رات ان نام نہاد جہادیوں کو بد دعائیں دے رہی ہوں جو میرے بیٹے کو ورغلا کر شام کی جنگ پر لے گئے ہیں۔ اس پروگرام کو معروف صحافی اور اینکر پرسن داوٴد الشریان پیش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

پروگرام میں شریک گفتگو برطانوی ماہرقانون امجد سلفیتی نے کہا کہ عالمی قانون کسی دوسرے ملک کی جنگ سے متاثر ہونے والے ممالک کو جنگ پر اکسانے سے روکنے کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے، تاکہ جنگ زدہ ملک کے تباہ کن اثرات سے بچا جا سکے۔

خیال رہے کہ داوٴد الشریان کے پروگرام میں خاتون کی فریاد نے سوشل میڈیا پر جہادیوں کے خلاف ایک نئی بحث شروع کر دی ہے۔ سماجی میڈیا پر بھی ایسے جہادی عناصر کیخلاف سخت کارروائی کے مطالبات کیے جا رہے ہیں جو سادہ لوح شہریوں کو مختلف حیلوں بہانوں سے شام کے محاذ جنگ پرلے جانے کی سازشیں کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :