یمنی عسکریت پسندوں سے اسلحہ واپس لینے کا مطالبہ،احتجاجی ریلیوں پر فائرنگ دو ہلاک، 24 زخمی

اتوار 23 فروری 2014 07:16

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء)یمن میں عسکریت پسندی سے نالاں ہزاروں شہریوں نے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرتے ہوئے مسلح گروپوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار حکومت کے حوالے کر دیں۔ دارالحکومت صنعاء اور یمن کے دوسرے شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ انہوں نے صدر عبد ربہ منصور ھادی پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسند گروپوں سے بھاری اسلحہ واپس لینے کے اپنے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائیں تاکہ ملک کو فرقہ واریت کی آگ سے بچایا جا سکے۔

العربیہ ٹی وی کے برادر ہیڈ لائنر"الحدث" ٹیلی ویڑن کی رپورٹ کے مطابق یمن کے کئی شہروں میں لوگ عسکریت پسندی کے خلاف نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین عسکریت پسندوں سے ہتھیار حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

صنعاء میں ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ مظاہرین نے عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے حوثی عسکریت پسند گروپوں پر پابندی لگانے اور ان کے قبضے میں موجود تمام بھاری ہتھیار واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک کے کئی شہروں میں حکومتی رٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ قانون کی عمل داری یقینی بنانے کے لیے صدر منصور ھادی فوری اور موثر حکمت عملی وضع کریں ورنہ عسکریت پسند ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیں گے۔درایں اثناء شورش زدہ شہر عدن میں ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ ملک میں فرقہ واریت کے خلاف نکالی جانے والی ایک بڑی ریلی عدن میں شہداء گراوٴنڈ کی جانب بڑھ رہی تھی۔

پولیس نے مظاہرین پر اشک آور گیس کی شیلنگ کے ساتھ براہ راست فائرنگ بھی کی، جس سے دو افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے۔خیال رہے کہ علی عبداللہ صالح کی اقتدار سے سبکدوشی کے دو سال بعد جنوبی یمن کے علاحدگی پسندوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی تحریک منظم کرنا شروع کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی یمن کے علاحدگی پسند قبائل نے 1990ء میں ملک کو ایک وفاق بنائے جانے کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :