یوکرین،صدر یانوکووچ کے مواخذے کی منظوری دیدی گئی ،25 مئی کو نئے انتخابات کروانے کا اعلان، قانون کے مطابق منتخب صدر ہوں ،نہ ہی مستعفی ہوں گا اور نہ ملک چھوڑوں گا،صدر وکٹر یانوکووچ

اتوار 23 فروری 2014 07:14

کیف(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء)یوکرین میں صدر وکٹر یانوکووچ کے قوم سے خطاب کے بعد پارلیمان نے ان کے مواخذے کی منظوری دیتے ہوئے 25 مئی کو نئے انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس سے قبل یوکرینی صدر نے کہا تھا کہ ان کا حکومت سے علیحدگی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔یوکرین کی ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے ایک ریکارڈ شدہ انٹرویو میں انہوں نے دارالحکومت کیئف میں ہونے والے واقعات کو بغاوت قرار دیا۔

وکٹر یانوکووچ نے کہا کہ انہیں لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور وہ ’اس خونریزی‘ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ وہ قانون کے مطابق منتخب صدر ہیں اور وہ نہ ہی مستعفی ہوں گے اور نہ ملک چھوڑیں گے۔انہوں نے دارالحکومت کیئف میں رونما ہونے والے واقعات کو ’تباہی، لاقانونیت اور قبضہ‘ قرار دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے پارلیمان میں ہونے والے رائے شماری کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔

یوکرین کی 387 میں سے ایک کے سوا تمام اراکینِ پارلیمان نے نے2004 کے آئین کی بحالی کے حق میں ووٹ دیا۔ 2004 کا یہ آئین صدارتی اختیارات میں کمی کرتا ہے۔اس سے پہلے یوکرین میں حزب مخالف نے دارالحکومت کیئف اور ملک کی پارلیمان میں اپنی بالادستی قائم کر لی ہے۔اراکینِ پارلیمان نے سپیکر اور اٹارنی جنرل اور تبدیل کر دیا ہے جبکہ حزبِ مخالف کے حامی رہنما کو وزیر داخلہ بنا دیا گیا ہے۔

حزبِ مخالف کے کارکنوں نے دارالحکومت کیئف میں صدارتی دفتر کا انتظام سنبھالا ہوا ہے۔ ہفتہ تیزی سے رونما ہونے والے وقعات میں یوکرین کی پارلیمنٹ نے حزبِ مخالف کی رہنما یْولیا ٹیماشنکو کو رہا کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔جس کے بعد حزبِ مخالف کی رہنما یْولیا ٹیماشنکو کی وکیل کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے ووٹ کا مطلب ہے کہ وہ اب رہا ہو جائیں گی۔

پارلیمان نے نئے سپیکر کا بھی انتخاب کیا جو نئی انتظامیہ کی قیام تک حکومتی امور چلائیں گے۔یوکرین کے سرکاری ٹی وی کے مطابق صدر اس وقت مشرقی شہر خرکیئف میں ہیں۔یوکرین میں پولیس کی جانب سے صدارتی محل کا کنٹرول چھوڑے جانے کے بعد حکومت مخالف مظاہرین نے صدر کی رہائش گاہ اور دفاتر کی عمارتوں میں داخل ہوگئے تھے۔حزب مخالف کے رہنماوٴں نے مطالبہ کیا ہے صدر یانوکووچ کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہو جائیں۔

مظاہرین نے صدارتی محل کے باہر اپنے پہرے دار تعینات کر دئیے ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انھیں صدر کے دفاتر میں داخل ہونے سے کسی نہیں روکا اور یہ عمارتیں بظاہر خالی معلوم ہوتی ہیں۔صدر وکٹر یانوکووچ کے بارے میں غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ وہ دارالحکومت کیئف چھوڑ چکے ہیں اور روسی سرحد کے قریب واقع شہر خرکیئف جا چکے ہیں۔

حزب مخالف کے رہنماوٴں نے مطالبہ کیا ہے صدر یانوکووچ کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہو جائیں۔ ان رہنماوٴوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات 25 مئی سے پہلے پہلے ہونے چاہییں۔ہفتہ کی صبح جب پارلیمان کا اجلاس شروع ہوا تو سپیکر والڈامیئر رئیبک نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے اس لیے وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔اجلاس میں حزب مخالف کی جماعت اْدر پارٹی کے رہنما نے کہا:’عوام کے مطالبات کی روشنی میں ہم رہنماوٴوں کو ایک قرارداد منظور کرنی چاہیے جس میں صدر یانو کووچ سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔

کیئف میں موجود برطانوی نشریا تی کے نمائندے گیون ہیوٹ کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے معاہدہ پر دستخط کرنے والے رہنماوٴں کو غدار قرار دیا۔ نامہ نگار کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو شبہ ہے کہ اِس معاہدے پر عمل درآمد نہیں کرایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :