اسلام آباد ، طالبات کو یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اختیار حاصل ہے،سیشن جج اسلام آباد ،پی ایچ ڈی کی طالبہ نیلم قانونی طور پر آزاد ہیں اور وہ جہاں جانا چاہیں جا سکتی ہیں،عدالت کا فیصلہ،عدالت نے پولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے ہاسٹل وارڈن کو بھی رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا

اتوار 23 فروری 2014 07:14

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء) سیشن جج اسلام آبادراجہ جواد عباس حسن نے اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کے حبس بے جا کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ طالبات کو یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اختیار حاصل ہے ، عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ پی ایچ ڈی کی طالبہ نیلم قانونی طور پر آزاد ہیں اور وہ جہاں جانا چاہیں جا سکتی ہیں۔

عدالت نے پولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے ہاسٹل وارڈن کو بھی رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔ ہفتہ کے روز بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل سے سیشن جج کے حکم پر عدالتی بیلف نے پولیس کے ساتھ ملکر ایک طالبہ کو بازیاب کروا کے عدالت کے سامنے پیش کیا تھا۔ہاسٹل سے برآمد ہونے والی طالبہ نیلم جان نے ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں بیان ریکارڈ کروا تے ہوئے موٴقف اختیا کیا تھا کہ انہیں انتظامیہ نے غیر قانونی طورپر محبوس کر رکھا ہے جس کی پولیس کو بھی اطلاع دی گئی مگر پولیس نے مدد کرنے سے انکار کر دیا جس پر عدالت کا دروازہ کھٹکانا پڑا۔

(جاری ہے)

عدالت نے طالبہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے جواب جمع کروانے کے بعد مذکورہ فیصلہ سنایا۔ دوسری جانب وفاقی پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق طالبات کو کسی نے محبوث نہیں کیا بلکہ وہ غیر قانونی طور پر ہاسٹل میں رہائش پذیر تھیں جبکہ غیر نصابی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے باعث ان ہی طالبات کے خلاف یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے کاروائی کی سفارش کی تھی جس سے بچنے کے لئے طالبات نے سارا ڈرامہ کیا ہے۔

ہفتہ کے روز ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کے حکم پر عدالتی بیلف نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل سے ایک طالبہ نیلم جان کو برآمد کر کے عدالت میں پیش کر دیا ہے۔عدالت میں بیان کیے گئے ریکارڈ میں مذکورہ طالبہ نے موٴقف اختیار کیا ہے کہ اس غیر قانونی طور پر ہاسٹل کے ایک کمرے بند کیا گیا تھا جہاں اسے کسی سے رابطہ کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

جس پر عدالت نے انتظامیہ کے خلاف کاروائی کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔نیلم جان کی ساتھی طالبات رومانہ اکبر اور حبا کے مطابق انہوں نے واقعہ سے متعلق جمعہ کی شب پولیس کو اطلاع دی تھی تاہم پولیس نے ان کی کوئی مدد نہیں کی جس پر انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکانا پڑا جس کے بعد عدالتی بیلف نے ان کی ساتھی طالبات کو برآمد کیاہے۔اس حوالے سے خبر رساں ادارے کی جانب سے رابطہ کرنے پر اسلامک یونیورسٹی کے ترجمان حیران خٹک نے بتایا کہ نیلم جان ، رومانہ اکبر اور حبا کو یونیورسٹی انتظامیہ ایک ماہ پہلے ڈسپلنری کمیٹی کی سفارش پر یونیورسٹی سے نکال چکی ہے اور ان کے خلاف غیر نصابی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے باعث کاروائی عمل میں لائی گئی تھی۔

ترجمان کے مطابق نیلم جان پی ایچ ڈی کی،رومانہ اکبر ایم فل اور حبا بی ایس کی سٹوڈنٹ تھی اور انہیں ڈسپلنری کمیٹی کی سفارش پر جب یونیورسٹی سے نکالا گیا تو ہاسٹل وارڈن نے انہیں ہاسٹل چھوڑنے کا بھی نوٹس جاری کیا جس کے خلاف انہوں نے عدالت سے ایک ماہ کے لئے حکم امتناعی حاصل کر لیا۔ترجمان کے مطابق 21فروری کو حکم امتناعی ختم ہونے کے بعد مذکورہ طالبات نے ہاسٹل سے نکلنے کے سے بچنے کے لئے ڈرامہ رچایا اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :