سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور میں گوجر خان میں ترقیاتی فنڈز کی 54کروڑ روپے کی ادائیگیاں حکومتی ایماء پر پی ڈبلیو ڈی حکام نے ٹھیکیداروں کو روک دیں، ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سٹینڈنگ کمیٹی کی واضح ہدایات کے باوجود بھی ٹھیکیداروں کو بقایا جات اد انہیں کئے گئے ، حکومت نے نئے سال کیلئے منظور ہونیوالے 48کروڑ روپے کے نئے منصوبہ جات کو بھی روک دیا ،پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکیداروں کا وزیراعظم ، چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ، عدم ادائیگیوں پر نیب میں پی ڈبلیو ڈی حکام کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے درخواست

اتوار 23 فروری 2014 07:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء) سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور حکومت میں گوجر خان میں ہونے والے ترقیاتی فنڈز کی 54کروڑ روپے کی ادائیگیاں حکومتی ایماء پر پی ڈبلیو ڈی حکام نے ٹھیکیداروں کو روک دی ہیں ، ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سٹینڈنگ کمیٹی کی واضح ہدایات کے باوجود بھی ٹھیکیداروں کو بقایا جات اد انہیں کئے گئے ، حکومت نے نئے سال کیلئے منظور ہونے والے 48کروڑ روپے کے نئے منصوبہ جات کو بھی روک دیا ہے ،پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکیداروں نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ عدم ادائیگیوں پر نیب میں پی ڈبلیو ڈی حکام کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے درخواست دے دی گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکیدار ایسوسی ایشن کے ٹھیکیداروں جن میں ناصر محمود عباسی ، ملک محمد وقاص ، حاجی شاہ محمد ، شاہ ولی اللہ ،میاں صالح جان ، اسرار الحق ، فرید اللہ خان ، عزیز الرحمان ، ساجد اقبال عباسی ، بہادر خان ، شکیل احمد ، رفاقت علی اور محمد انور نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور میں گوجر خان کیلئے منظور ہونے والے ترقیاتی منصوبہ جات جن میں گوجر خان بائی پاس بھی شامل ہے کے 54کروڑ روپے جن کی ادائیگیاں نہیں ہوئی تھیں کو حکومتی ایماء پر روک دیا گیا ہے جس میں قائم مقام ڈی جی پی ڈبلیو ڈی عطاء الحق اختر شامل ہیں نے ان کی ادائیگیاں روک رکھی ہیں اپنے ایک بیان حلفی میں ٹھیکیداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر جنرل ہم سے جبراً بیان حلفی لینا چاہتے ہیں جس میں وہ کہتے ہیں کہ سابق وزیراعظم کیخلاف تحریری طور پر ہمیں لکھ کر دیں کہ گوجر خان حلقہ این اے 51میں ہونے والے ترقیاتی کام بوگس ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چیئرمین نیب کو لکھے گئے ریفرنس میں لکھا گیا ہے کہ یہ ترقیاتی منصوبہ جات مجاز اتھارٹی کی منظوری سے مکمل کئے گئے ہیں اور گزشتہ ایک سال سے ہمیں بقایا جات کی مد میں پیسے نہیں دیئے جارہے ہیں اگرچہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ بھی آچکا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے تمام ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کی جائیں جس پر محکمہ نے ادائیگیاں کرنے کی بجائے لیت ولعل سے کام لینا شروع کردیا ہے ۔

نیب میں دائر کئے گئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ مختلف افسران معائنہ کرکے اپنی رپورٹ دے چکے ہیں کہ ترقیاتی کام سو فیصد معیار کے مطابق ہوا ہے اورپی ڈبلیو ڈی کے ایکسین کی رپورٹ بھی دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کام تسلی بخش ہے اس رقم کو ریلیز کیا جائے ۔ ٹھیکیدار ایسوسی ایشن کے ترجمان محمد انور نے الزام عائد کیا ہے کہ قائم مقام ڈی جی عطاء الحق اختر ہمیں اس بات پر مجبور کررہے ہیں کہ ہم سابق وزیراعظم کیخلاف بیان حلفی دیں ۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت پر پی ڈبلیو ڈی کے افسران کیچڑ اچھالنا چاہتے ہیں جس کی ایماء پر وہ ٹھیکیداروں سے بیان حلفی لینا چاہتے ہیں کہ سابق وزیراعظم کیخلاف ثبوت کے طور پر وہ نیب کے میں پیش کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پیمنٹ گزشتہ ایک سال سے رکی ہوئی ہیں اور وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے بھی پی ڈبلیو ڈی کے حکام کو ہدایت جاری کی ہے کہ ٹھیکیداروں کے بقایا جات ادا کئے جائیں جس کو تاحال نظر انداز کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 16جنوری 2014ء کو وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے پی ڈبلیو ڈی کے حکام کو واضح احکامات جاری کئے کہ ٹھیکیداروں کے بقایا جات جاری کئے جس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا ۔