لاہور، جوہر ٹاؤن کے علاقے میں 8 افراد کی خونی واردات کی پورسٹمارٹم رپورٹ منظر عام پر آگئی، 7 مقتولین کی اموات آئینی آلہ کی شدید ضربات کے نتیجہ میں ہوئیں، 8پوسٹمارٹم رپورٹ، سوتیلے بھائی کا 7 افراد کے قتل کا اعتراف ، خط پولیس کو موصول

اتوار 23 فروری 2014 07:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء)صوبائی دارالحکومت کے جوہر ٹاؤن کے علاقے میں 8 افراد کی خونی واردات کی پورسٹمارٹم رپورٹ منظر عام پر آگئی۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق 7 مقتولین کی اموات آئینی آلہ کی شدید ضربات کے نتیجہ میں ہوئی ہیں جبکہ 8 ویں مقتول نذیر اقبال کی غیر تشدد شدہ نعش اور 90 منٹ کے درمیانی وقفہ کے پیش نظر اس قیاس کو تقویت ملتی ہے کہ اصل ساتوں بھائی، بھاوجوں اور بھتیجے بھتیجیوں کا اصل قاتل ملزم نذیر اقبال ہے جس نے سارے خاندان کو قتل کرنے کے بعد زہریلی ادویات استعمال کرکے خود کشی کر لی ہے۔

پولیس اور مقتولین کے دیگر بھائیوں کے مطابق بھی اصل قاتل ان کا بھائی نذیراقبال ہی ہے جبکہ فرانزک لیب کی رپورٹ آنا باقی ہے جس کے بعد باقی حقائق سے بھی پردہ اتھ جائیگا۔

(جاری ہے)

مقتولین کے بھائیوں کے مطابق ان کا بڑا بھائی نذیر اقبال کینسر کا مریض تھا اور ایک درجن سے زائد مرتبہ کیمو تھراپی کروا چکا تھا ڈاکٹروں کے مطابق وہ چڑ چڑے پن کا شکار تھا۔

جبکہ ذرائع کے مطابق نذیر اقبال نشہ آور ادویات استعمال کرنے کا عادی تھا۔ جدید سائنس طرز پر کارشتکاری کا شوقین تھا۔ غصیلہ پن کا اس حد تک شکار تھا کہ ماضی میں اپنے نوکر کی کسی غلطی پر اس پر تیزاب پھنک دیا تھا جسکا وہاڑی کے تھانہ میں نذیر اقبال کے خلاف مقدمہ درج ہے۔ اس کے علاج پر خطیر رقم سے خرچ ہو چکی تھی اوراس کے دیگر بھائیوں نے واہگہ کے علاقے میں ایک کمرے پر مشتمل اس کے لئے مکان کا بندوبست کر دیا تھا جسکی ملکیت اس کو 22 فروری کو ملنے والی تھی کہ اس سے چند دن قبل یہ وقوعہ رونما ہو گیا۔

عام لوگوں کے مطابق یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایک کینسر زدہ مریض اپنے خاندان کے 7 افراد جن میں بچے بھی شامل ہیں کسی آئینی آلہ سے قتل کرنے کا مرتکب نہیں ہو سکتا۔ محض تحقیقات میں جان بچانے کی بجائے پولیس نذیر اقبال کو قاتل قرار دے کر اپنی جان چھڑانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اگرچہ پوسٹمارٹم کی رپورٹ اور شواہد نذیر اقبال کے خلاف میں اس کے باوجود فرانزک لیب کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے۔

فرانزک لیب کی رپورٹ کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا نذیر اقبال ہی اپنے خاندان کے دیگر 7 افراد کا قاتل ہے یا اس خونی واردات کو نذیر اقبال کے کھاتے میں ڈال کر پولیس ابھی جان چھڑانا چاہتی ہے۔ ادھرجوہر ٹاون لاہور میں سات افراد کے قتل کا ثبوت پولیس کو مل گیا۔ ساتوں افراد کو قتل کر کے خودکشی کرنے والے ملزم نذیر کا خط پولیس نے حاصل کر لیا،ملزم نے خط میں اعتراف جرم کرلیا ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق پولیس نے واردات والے دن سے مقتولین کے مقتول بھائی نذیر احمد کو شک کی نگاہ سے دیکھنا شروع کر دیا تھا جس وجہ سے تفتیش کھٹائی میں پڑ گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی روشنی میں پولیس کا شک مزید مستحکم ہوتا گیا اور اب خط ملنے کے بعد معاملہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔پولیس کے مطابق خط کے متن میں نذیر نے اعتراف کیا ہے کہ میں اپنے بھائیوں، بھابیوں اور بچوں کو قتل کر کے خود کشی کر رہا ہوں۔ خط میں یہ بھی تحریر ہے کہ میں اعترافِ جرم کرتا ہوں، میرے مرنے کے بعد کسی کو تنگ نہ کیا جائے۔جوہر ٹاون میں منگل کے روز ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں ، جن میں سے 7 کو کند آلے سے قتل کیا گیا تھا جبکہ ایک شخص کے جسم پر زخم کا کوئی نشان نہیں تھا۔

متعلقہ عنوان :